Android devices collect location data for Google despite privacy settings

Android Devices Collect Location Data For Google Despite Privacy Settings

پرائیویسی سیٹنگ کے باوجود اینڈروئیڈ ڈیوائسز کا لوکیشن ڈیٹا اکٹھا کیا جاتا ہے

اکثر صارفین اپنی ڈیوائسز کی لوکیشن سروس کو غیر فعال رکھتے ہیں۔ اس سے فون کی بیٹری بھی بچتی ہے اورپرائیویسی کے حوالے سے حساس صارفین بھی لوکیشن سروس کو غیر فعال کر کے مطمئن رہتے ہیں لیکن Qurartz کی ریسرچ کے مطابق اینڈروئیڈ ڈیوائسز لوکیشن آپشن کے بند ہونے کے باوجود بھی لوکیشن کا ڈیٹا جمع کر کے گوگل کو بھیجتی ہے۔
2017 کے شروع سے سیلولر ٹاور سے حاصل کیے گئے ڈیٹا کو حاصل کر کے صارفین کو پش نوٹی فیکیشن اور الرٹ جاری کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔


گوگل کے مطابق اینڈروئیڈ فونز میں سیل آئی ڈی کوڈز سے سیل ٹاور کی میسج ڈیلیوری کی رفتار اور کارکردگی کو بہتر بنایا جاتا ہے۔Quartz کا اندازہ ہے کہ جدید اینڈروئیڈ ڈیوائسز میں لوکیشن آف ہو یا فون کو فیکٹری ری سیٹ کر دیا جائے یا فون میں سم کارڈ بھی نہ ہو، تب بھی ڈیوائس لوکیشن ڈیٹا جمع کرتی ہے اور جب بھی وائی فائی یا سیلولر سروس سے کنکٹ ہوتی ہے سیل ٹاور گوگل کو ایک ڈیٹا پیکٹ بھیجتا ہے۔

(جاری ہے)


گوگل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کمپنی سیل آئی ڈی کو نیٹ ورک سنک(sync) سسٹم میں کبھی انکارپوریٹ نہیں کرتا اور ڈیٹا کو فوری ضائع کر دیتا ہے۔گوگل کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپ ڈیٹ کرے گا، جس سے سیل آئی ڈی کی ریکوئسٹ نہیں کی جائے گی۔گوگل کا کہنا ہے کہ سیل ٹاور کا ڈیٹا عام طور پر انکرپٹڈ ہوتا ہے لیکن گوگل کی طرف سے لوکیشن کے بند ہونے پر ڈیٹا جمع کرنا اچھی صورتحال نہیں ہے۔

تاریخ اشاعت: 2017-11-22

More Technology Articles