Russia threatens to ban Facebook in 2018

Russia Threatens To Ban Facebook In 2018

روس نے 2018 میں فیس بک پر پابندی لگانے کی دھمکی دے دی

انٹرنیٹ کے امور پر نظر رکھنے والے روسی ماہرین نے فیس بک کو خبردار کیا ہے کہ اگر کمپنی نے مقامی صارفین کے ڈیٹا کے حوالے سے قانون کی پابندی نہ کی تو 2018 میں اس پر پابندی بھی لگ سکتی ہے۔
انٹرفیکس نیوز ایجنسی کے مطابق ماسکو میں روسکومناڈزور کے سربراہ الیگزینڈر زاروف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قانون پر پابندی سب کے لیےضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ وہ فیس بک سے قانون پر پابندی کرانے کے حوالے سے کام کریں گے اور یہ 2018 میں لازمی ہوگا۔
2014 میں روس میں ایک قانون پاس کیا گیاتھا، جس کے مطابق غیر ملکی میسجنگ سروسز، سرچ انجنز اور سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کو روسی صارفین کا ذاتی ڈیٹا روس کے اندر ہی محفوظ کرنا تھا۔ ٹیلی کیمونی کیشن کی صنعت نے اس قانون کی مخالفت کی تھی اور اسے فیس بک اور ٹوئیٹر جیسی سائٹس سے صارفین کا ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوشش قرار دیا تھا۔

(جاری ہے)


الیگزینڈر نے کہا کہ وہ قانون پر عملدرآمد کرانے کی کوشش کریں گے یا کمپنی کو روس میں اپنا کام بند کرنا ہوگا، جیسا کے اس سے پہلے لنکڈان کے ساتھ ہوچکاہے۔
روسی انٹرنیٹ پرووائیڈرز نے ملک میں لنکڈان کو ملک میں صارفین کا ڈیٹا سٹور نہ کرنے پر بلاک کر دیا تھا۔
الیگزینڈر کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب فیس بک نے بتایا ہے کہ پچھلے سال امریکی الیکشن میں جعلی روسی اکاؤنٹس سے ایسے اشتہارات کے لیے ادائیگی کی گئی جنہوں نے انتخابات پر اثر ڈالا ہے۔
فیس بک نے یہ بھی کہا ہے کہ اس حوالے سے اپنی معلومات وہ امریکی حکام سے بھی شیئر کریں گے۔
روس میں فیس بک پر متوقع پابندی کی ایک وجہ اگلے سال مارچ میں ہونے والا الیکشن بھی ہے۔ روس میں اپوزیشن سے لیکر حکومت تک فیس بک استعمال کرتے ہیں۔ امید ہے کہ اگلے انتخابات میں اپوزیشن لیڈر پر بھی پابندی لگ سکتی ہے لیکن فیس بک کی صورت میں اپوزیشن لیڈر کے پاس اپنے حمایتوں سے بات کرنے کا اچھا ذریعہ ہوگا، چاہے اُن پر سرکاری ٹی وی پر پابندی ہو۔

تاریخ اشاعت: 2017-09-26

More Technology Articles