Russian court says facial recognition tech does not violate privacy

Russian Court Says Facial Recognition Tech Does Not Violate Privacy

چہرہ شناسی کی ٹیکنالوجی پرائیویسی کی خلاف ورزی نہیں۔ روسی عدالت کا فیصلہ

بہت سے ممالک  پرائیویسی کی وجوہات کی بنا پر چہرہ شناسی یا فیشل ریکگنیشن ٹیکنالوجی کے استعمال کی مخالفت کرتے ہیں۔ تاہم روس کا موقف اس حوالے سے کچھ مختلف ہے۔ ماسکو کی ایک عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ شہر ی حکومت کا چہرہ شناسی کی ٹیکنالوجی استعمال کرنا شہریوں کی پرائیویسی کی خلاف ورزی نہیں۔
اس سے پہلےسماجی کارکنوں کو امید تھی کہ عدالت اس ٹیکنالوجی کے استعمال پر پابندی عائد کرے گی۔
2019ء میں ماسکو میں  پورے شہر میں اس ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کیا گیا تھا۔  اس سسٹم پر 3.3 ارب روبل یا 50 ملین ڈالر لاگت آئی تھی۔ اس سسٹم کے تحت شہر میں 1 لاکھ پانچ ہزار سے زیادہ کیمرے نصب کیے گئے تھے۔
یہ سسٹم عدالتی کاروائی کے دوران بھی استعمال ہوتا رہا تھا۔ اس سسٹم کو اب احتجاج کے دوران شہریوں کی شناخت یا انفرادی افراد کی شناخت کے علاوہ  کورونا وائرس  کےمشتبہ مریضوں کے قرنطینہ  کی پابندی کی مانیٹرنگ کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)


ماسکو کے ڈیپارٹمنٹ آف ٹیکنالوجی کے خلاف یہ کیس سماجی کارکن الینا پوپووا  کےوکیل کیریل کوروٹیف دائر کیا تھا۔ انہوں نے ایک کیس پہلے بھی دائر کیا تھا، جسے انہیں وجوہات کی بنا پر خارج کر دیا گیا تھا۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ملک میں شہری حقوق کے لیے کام کرنے والے سماجی کارکنوں کے نزدیک اس کیس کا فیصلہ مایوس کن ہے۔ کیریل کوروٹیف کا کہنا ہے "یہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ  چہرہ شناسی کی شکایات کے  لیے  کوئی قانونی دفاع نہیں ہے"
تاریخ اشاعت: 2020-03-05

More Technology Articles