US judge rules Google must turn over foreign emails

US Judge Rules Google Must Turn Over Foreign Emails

امریکی جج نے گوگل کو غیر ملکی سرور کی ای میلز بھی ایف آئی اے کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا

ایک امریکی جج نے گوگل کو حکم دیا ہے کہ وہ سرچ وارنٹ کی تعمیل کرتے ہوئے امریکا سے باہر کے سرورز پر موجود صارفین کی معلومات تک رسائی کا انتظام کرے۔ یہ حکم مائیکروسافٹ کے مقدمے میں سنائے گئے حکم کے بالکل برعکس ہے۔
امریکی مجسٹریٹ جج تھامس رائٹر نے فلاڈلفیا کی عدالت میں گوگل کو حکم دیا کہ وہ امریکا سے باہر کے سرور پر موجود ای میل امریکا میں منتقل کرے تاکہ ایف بی آئی کے ایجنٹ اس کا جائزہ لے سکیں۔

الفابیٹ کی ملکیتی کمپنی گوگل کا کہنا ہے کہ وہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔
اس فیصلے سے تقریباً 7 ماہ پہلے نیویارک کی ایک عدالت کے جج نے حکم سنایا تھا کہ اس کے ڈبلن، آئرلینڈ میں موجود سرور میں موجود ڈیٹا تک رسائی کے لیے کمپنی کو مجبور نہیں کیا جا سکتا۔

(جاری ہے)

14جولائی کو سامنے آنے والے اس فیصلے کا میڈیا کمپنیوں، پرائیویسی گروپس اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے خیر مقدم کیا تھا۔


گوگل اور مائیکرو سافٹ کے دونوں مقدمات میں وارنٹ 1986 کے وفاقی قانون سٹورڈ کمیونی کیشن ایکٹ کے تحت جاری کیے گئے تھے۔ٹیکنالوجی کمپنیاں سمجھتی ہیں کہ یہ قانون بہت پرانا ہو گیا ہے اور اس میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔
عدالتی کاغذات کے مطابق گوگل نے اپنے بیان میں عدالت کو بتایا تھا کہ وہ کسی بھی ای میل کے ٹکڑے کر دیتا ہے تاکہ نیٹ ورک کی کارکردگی بہتر رہے اور اسے بھی معلوم نہیں ہوتا کہ ایک ہی ای میل کے تمام ٹکڑے کہاں کہاں محفوظ ہیں۔
گوگل کا کہنا ہے کہ اگر اسے معلوم ہو کہ ڈیٹا امریکا میں محفوظ ہے تو وہ اسے حوالے کرنے کو تیار ہے۔
رائٹر کے مطابق گوگل کو امریکی حکومت کی طرف سے سالانہ 25ہزار درخواستیں موصول ہوتی ہیں، جن میں مجرموں کا ڈیٹا حوالے کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔

تاریخ اشاعت: 2017-02-05

More Technology Articles