WikiLeaks threatens legal action against Google and US after email revelations

WikiLeaks Threatens Legal Action Against Google And US After Email Revelations

ویکی لیکس نے اپنا ڈیٹا لیک کر نےپر گوگل کے خلاف قانونی چارہ جوئی شروع کر دی

گوگل نے تقریباً تین سال بعد ویکی لیکس کو مطلع کیا ہے کہ اس نے ویکی لیکس کےتین ملازمین کا ای میل ریکارڈ امریکی فیڈرل جج کے خفیہ سرچ وارنٹ کے تحت امریکی حکام کے حوالے کیا ہے۔ ویکی لیکس کا کہنا ہے کہ وہ گوگل، خفیہ سرچ وارنٹ سے منسلک تمام افراد اور امریکی حکومت کے خلاف مقدمہ قائم کریں گے۔

(جاری ہے)


گوگل کا کہنا ہے کہ اُن کی پالیسی یہی ہے کہ حکومت جس کسی کا بھی ڈیٹا ہم سے طلب کرے ہم ڈیٹا فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ فوراً اس شخص کو بھی مطلع کرتے ہیں جس کا ڈیٹا حکومت کو دیا جا رہا ہوتا ہے، مگر بعض کیسوں میں جہاں خفیہ سرچ وارنٹ کے عدالتی احکامات آ جائیں ہمیں چپ رہنا پڑتا ہے۔


گوگل نے ویکی لیکس میں کام کرنے والے تین صحافیوں کا جو ڈیٹا ایف بی آئی کے حوالے کیاتھا اس میں ڈیلیٹ کی ہوئی ای میلز، ڈرافٹس، لاگ ان ہونے کی جگہ اور وقت، رابطوں کی فہرست، بھیجی گئی اور وصول کی گئی تمام ای میلز کا ریکارڈ شامل ہے۔
ویکی لیکس کےسٹاف کا کہنا ہے کہ اب وہ اپنے دفتر میں اہم معلومات کے تبادلے کے لیے جی میل کا استعمال نہیں کریں گے۔

تاریخ اشاعت: 2015-01-27

More Technology Articles