اگر 1000 سال پہلے کی عرب خلافت آج موجود ہوتی تو کیا ہوتا؟ کراچی کا کیا مقام ہوتا؟

Ameen Akbar امین اکبر اتوار 23 اپریل 2017 23:46

اگر 1000 سال پہلے کی عرب خلافت آج موجود ہوتی تو کیا ہوتا؟ کراچی کا کیا مقام ہوتا؟

آج سے ایک ہزار سال پہلے آٹھویں صدی میں دنیا کی سب سے بڑی طاقت عرب خلافت تھی۔ بنو امیہ کی سربراہی میں عرب خلافت  وہ سب سے بڑی  سلطنت تھی، جسے دنیا نے دیکھا تھا۔ 720  میں اس سلطنت نے مغرب میں بحر اوقیانوس سے لے کر مشرق میں ہندوستان تک اپنی سرحدیں پھیلا لی تھیں۔اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ بنوامیہ کی سربراہی میں عرب خلافت  دنیا کی عظیم ترین اور طاقت ور ترین سلطنت بن گئی تھی مگر وقت کے ساتھ ساتھ یہ سلطنت بھی ماضی کا قصہ بن گئی۔


کیا آپ نے سوچا ہے کہ اگر یہ سلطنت آج موجود ہوتی تو کیا ہوتا؟ سیاسی طور پر ہم کچھ نہیں کہہ سکتے کہ آج کے دور میں عرب سلطنت ہوتی تو کیسی ہوتی تاہم جغرافیائی اور آبادی کے لحاظ سے اس کے بارے میں   ضرور اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔
عرب خلافت اگر آج اسی طرح موجود ہو تی جیسے 720 میں تھی تو 36 مختلف ممالک یا اُن کا بیشتر یا کچھ علاقہ اس  کا حصہ ہوتے۔

(جاری ہے)

اس میں وہ جگہیں بھی شامل ہوتیں ، جو ایک دوسرے سے بہت دور ہیں، جیسے پرتگال اور بھارت وغیرہ۔اس سلطنت کا رقبہ 11.1 ملین مربع کلو میٹر ہوتا، جو روس کے بعد اسے دنیا کی دوسری بڑی سلطنت بنا دیتا۔آج کے دور میں عرب سلطنت کی آبادی 66 کروڑ 52 لاکھ 17 ہزار ہوتی۔یعنی  آبادی کے لحاظ سے یہ چین اور بھارت کے بعد تیسرا بڑا ملک ہوتا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اگرچہ یہ سلطنت عرب سلطنت یا عرب خلافت ہوتی مگر اس میں عرب ممالک سے تعلق رکھنے والی آبادی کل آبادی کا 46 فیصد ہوتا۔

اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ خلافت کی سرحدیں کہاں کہاں تک پھیلی ہوئی تھیں۔ سپین اور پرتگال اس کی آبادی  کا 8 فیصد ہوتے، ترک 2 فیصد، کرد 3 فیصد، ایرانی 8 فیصد اور پاکستانی اور ہندوستانی ملا کر 18 فیصد ہوتے۔عرب خلافت کی قومی زبان عربی ہوتی۔ عرب خلافت میں اسلام ہی اکثریتی دین بھی ہوتا۔ اسلام کے ماننے والوں کی تعداد 85 فیصد ہوتی۔ 64 فیصد سنی مسلمان ہوتے جبکہ 21 فیصد شیعہ مسلمان ہوتے۔

عرب خلافت  میں 9 فیصد عیسائی ہوتے، یہودی 1 فیصد، ہندو، زرتشت اور دیگر مذاہب کے لوگوں کی تعداد 3 فیصد ہوتی جبکہ 2 فیصد ملحد یا مذہب کے نہ ماننے والےہوتے۔
سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ آج عرب خلافت ہوتی تو پاکستان میں  کراچی اس کا سب سے بڑا شہر ہوتا ۔کراچی آبادی کے لحاظ سے دنیا کے بڑے شہروںمیں شمار کیا جاتا ہے۔  صرف کراچی کی ہی آبادی افغانستان کی آبادی سے کچھ کم ہے۔

کراچی کے بعد تہران، قاہرہ، بغداد اور ریاض خلافت کے بڑے شہروں میں شامل ہوتے۔ دمشق چونکہ 661 سے 744 تک عرب خلافت کا درالخلافہ رہا ہے ، اس لیے آج بھی دمشق ہی   خلافت کا دار الخلافہ ہوتا۔
معاشی طور پر دیکھا جائے تو آج کے دور میں عرب خلافت  کا جی ڈی پی 5.34 ٹریلین ڈالر ہوتا، جس کا مطلب ہے کہ عرب خلافت امریکا اور چین کے بعدتیسری  بڑی معاشی قوت ہوتی۔

عرب خلافت میں فی کس آمدن 8027 ڈالر ہوتی۔ یعنی اوسط آدمی کی زندگی ایسے ہی ہوتی جیسے آج کل چین میں ہے۔ چین میں فی کس آمدن 8069 ڈالر ہے۔یہ خلافت چونکہ  سعودی عرب، ایران، کویت اور قطر پر بھی مشتمل ہوتی اس لیے دنیا میں تیل پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہوتا۔ ایسا ہوتا تو دنیا کا 30 فیصد تیل عرب خلافت کے کنٹرول میں ہوتا۔ آج عرب خلافت ہوتی تو اس کی فعال فوج میں 42 لاکھ 14 ہزار افراد  شامل ہوتے۔

اتنی بڑی فعال فوج تو آج امریکا اور چین کی ملا کر بھی نہیں ہے۔ اس وقت چینی فوج میں 23 لاکھ 35 ہزار جبکہ امریکا کی فوج میں 14 لاکھ افراد شامل ہیں۔ اس کے علاوہ عرب خلافت میں 42 لاکھ 16 ہزار ریزرو فوجی بھی  ہوتے۔ ان تمام چیزوں کو  مد نظر رکھا جائے  اندازہ ہوتا ہے کہ  عرب خلافت آج ہوتی تو دنیا کی سپر پاور ہوتی۔

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu