انسانوں کے سونگھنے کی حس دیگر جانوروں ، جیسے چوہے اور کتے ، جتنی طاقتور ہوتی ہے۔ نئی سائنسی تحقیق

Ameen Akbar امین اکبر منگل 23 مئی 2017 23:56

انسانوں کے سونگھنے کی حس دیگر جانوروں ، جیسے چوہے اور کتے ، جتنی طاقتور ہوتی ہے۔ نئی سائنسی تحقیق

اب تک سب یہی سمجھتے رہے ہیں کہ انسانوں کے سونگھنے کی حس دیگر جانوروں کے مقابلے میں کافی کمزور ہوتی ہے۔تاہم رٹرگس یونیورسٹی  نیوبرنسوک کے  نیورو سائنٹسٹ جان مکین کا دعویٰ ہے کہ انسان کے سونگھنے کی صلاحیت دیگر جانوروں، جیسے چوہے اور کتے وغیرہ سے کم نہیں ہوتی۔
جان مکین 14 سالوں سے حس شامہ پر تحقیق کر رہے ہیں۔انہوں نے اس حوالے سے ملنے والے تاریخی مواد کا بھی تجزیہ کیا ہے۔

جان مکین نے اپنے مقالے میں 19 ویں صدی کے سائنسدان پاؤل  بروکا پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ پاؤل بروکا  کا کہنا تھا کہ  سونگھنا ایک حیوانی جبلت ہے۔ اُن کا  کہنا تھاکہ انسانوں کے دماغ  میں حس شامہ کے بلب کا سائز دیگر حصوں سے چھوٹا ہوتا ہے، اس کا مطلب ہے کہ انسان کی زندگی کا انحصار اب سونگھنے پر نہیں ہے۔

(جاری ہے)

  اُن کا کہنا تھا کہ جانوروں کے دماغ میں حس شامہ کے بڑے بلب  انہیں زیادہ سونگھنے میں مدد دیتےہیں جبکہ انسانوں میں چھوٹے بلب انہیں ہر طرح کی بو سے دور رکھتے ہیں۔

پاؤل کے بعد دوسرے سائنسدانوں نے   یہاں تک کہا کہ انسان کے دماغ میں حس شامہ کے بلب سکڑ کر بے کار ہو چکے ہیں۔
جان مکین کا کہنا ہے کہ مختلف ماحول میں جانوروں کے مختلف مسائل ہوتے ہیں، جن کے مطابق انہیں ڈھلنا ہوتا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ ہم اب بھی اپنی ناک سے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ کتوں کی طرح ہم بھی خوشبو یا بو کو سونگھتے ہوئے چیزیں تلاش کر سکتے ہیں۔ جان مکین کے پاس اگرچہ مضبوط شواہد تو نہیں لیکن اُن کا کہنا ہے کہ اگر کسی  شخص کو دوسروں کو سونگھنے کی بیماری یا صلاحیت ہوتو وہ پسینے، خون یا پیشاب کی بو سے  مطلوبہ شخص کو ڈھونڈ سکتا ہے یا کسی کا خوف یا دباؤ جان سکتا ہے۔

Browse Latest Weird News in Urdu