بلوٹوتھ ٹیکنالوجی کا نام “بلوٹوتھ” کیسے پڑا؟

Ameen Akbar امین اکبر پیر 3 جولائی 2017 17:10

بلوٹوتھ ٹیکنالوجی کا نام “بلوٹوتھ” کیسے پڑا؟

بلوٹوتھ ایک وائرلیس ٹیکنالوجی سٹینڈرڈ ہے۔ اس میں فکس اور موبائل ڈیوائسز، اور پرسنل ایریا نیٹ ورکس بنا کر کم فاصلے  میں شارٹ ویو لینتھ، یو ایچ ایف ریڈیو ویو کو استعمال کرتے ہوئے ڈیٹا کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو ٹیلی کام کمپنی ایریکسن نے 1994 میں بنایا تھا۔ اس ٹیکنالوجی کو RS-232 ڈیٹا کیبلز کے وائرلیس متبادل کے طور پر متعارف کرایا گیا تھا۔

(جاری ہے)


1997میں جم کارداچ ، جنہوں نے  موبائل فون کے کمپیوٹر سے کمیونی کیشن کا سسٹم بنایا تھا، نے اس ٹیکنالوجی کے لیے بلوٹوتھ کا نام تجویز کیا۔ وہ فرانس جی بینگٹسون کی کتاب دی لانگ شپس کا مطالعہ کر رہے تھے۔دی لانگ شپس  شاہ ہیرالڈ بلوٹوتھ اور وائی کنگز کے بارے میں ایک تاریخی کہانی ہے۔ اس کہانی میں شاہ بھی وہی کرتا ہے جو بلوٹوتھ ٹیکنالوجی کرتی ہے۔ کتاب کے مطابق  ہیرالڈ بلوٹوتھ نے ڈنمارک کے بکھرے ہوئے قبائل کو ایک سلطنت میں جوڑ دیا تھا۔ بلوٹوتھ ٹیکنالوجی بھی کمیونی  کیشن پروٹوکولز کو ایک یونیورسل سٹینڈر میں یکجا کرتی ہے۔
بلوٹوتھ کا لوگو بھی نورڈک رونی (حروف) کو ملا کر بنایا گیا ہے۔ یہ ہیرالڈ کے نام کے ابتدائی الفاظ ہیں۔

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu