بغیر کسی جرم کے 22 سال جیل میں گزارنے والی خاتون آخرکار رہا ہو گئی

Ameen Akbar امین اکبر جمعرات 28 دسمبر 2017 23:33

بغیر کسی جرم کے 22 سال جیل میں گزارنے والی خاتون آخرکار رہا ہو گئی
ایک خاتون جنہیں لڑکپن میں ہی ایسے جرم کی سزا دی گئی جو اس نے کبھی کیا ہی نہیں تھا، آخرکار جیل میں 22 سال گزارنے کے بعد آزاد ہو گئی ہیں۔ ٹائیرا پیٹرسن کو 1994 میں ایک قتل کے الزام میں شریک جرم  قرار دیا گیا تھا کیونکہ اس نے اپنی  دوست کو کسی لڑکی کا قتل کرتے ہوئے دیکھ لیا تھا۔پیٹرسن کی رہائی کے لیے مشہور شخصیات نے مہم چلائی جس کے نتیجے میں اب 42 سال کی عمر میں کرسمس ڈے پر اسے اس کے والدین سے دوبارہ ملا دیا گیا ہے ۔

  وہ ہمیشہ اپنی بے گناہی پر ڈٹی رہی باوجود یہ کہ اس پرکلیولینڈ، اوہائیو کی 15 سالہ مچل لائی کو لوٹنے اور قتل کرنے کا جرم عائد کیا گیا تھا۔
پیٹرسن کا کہنا ہے کہ پولیس نے اسے لوٹ مار کا  وہ جرم قبول کرنے پر مجبور کیا جو اس نے کبھی کیا ہی نہیں تھا جبکہ اس کے بعد اس پر قتل کی فرد جرم بھی عائد کر دی گئی۔

(جاری ہے)

اس نے لائی کو مارنے کے لیے گولی نہیں چلائی لیکن اوہائیو کے قانون کے مطابق شریک جرم کو بھی قاتل جیسی سزا دی جا  سکتی ہے۔

پیٹرسن کو دو دہائیوں سے زائد عرصہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزارنے کے بعد سوموار کو آزادی نصیب ہوئی جب وہ اپنے گھر کے افراد سے گلے ملی تو زور سے چلائی کہ ”آئیں کھاتے پیتے اور گفٹس کھولتے ہیں!“
اس سے قبل اس نے 2011 میں پیرول پر رہا ہونے سے انکار کر دیا تھا لیکن اکتوبر میں کچھ معروف فنکاروں کی حمایت کی بدولت اسے رہائی دی گئی۔ ان فنکاروں میں ڈاکیومنٹری فلمیں بنانے والے کین برنز، امریکن اداکارہ الفرے ووڈرڈ اور تخلیق کار میتھو وینر شامل تھے۔

مقتولہ کی بہن ہولی لائی بھی پیڑسن کی رہائی مہم میں شریک تھی کیونکہ اس کا کہنا تھا کہ پیڑسن نے گولی نہیں چلائی تھی۔ وہ اپنی پندرہ سالہ بہن مچل اور لڑکیوں کے گروپ کے ساتھ 20 ستمبر 1994 کی رات گیراج میں نقب لگانے کے لیے موجود تھے۔وہ ایک تنگ سے راستے پر کار میں بیٹھے تھے کہ ان کا سامنا لڑکیوں کے ایک دوسرے گروپ سے ہوا جن میں پیٹرسن بھی شامل تھی۔ دونوں گروپوں کے درمیان کافی بحث و تکرار ہوئی جس کے نتیجہ میں مچل کے سر پر گولی لگی۔ ایک دوسری خاتون لاشوانا کینے کو اس مہلک وار کا مجرم گردانا گیا۔

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu