بدلتے موسموں کی وجہ سے پاکستانیوں سمیت دنیا کے ایک ارب سے زیادہ لوگوں کو بجلی کی قلت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے

Ameen Akbar امین اکبر منگل 17 جولائی 2018 23:42

بدلتے موسموں کی وجہ سے پاکستانیوں سمیت دنیا کے ایک ارب  سے زیادہ لوگوں   کو بجلی کی قلت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے
اوسلو۔ سوموار کو شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گلوبل وارمنگ سے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث ایک ارب سے زیادہ لوگوں کے ریفریجریشن اور ائیرکنڈیشنگ سسٹم متاثر ہوسکتےہیں۔ بڑھتی گرمی کے باعث متاثرہ افراد ٹھنڈک سے محروم ہوسکتے ہیں۔
ایک غیر تجارتی ادارےSustainable Energy for All کی رپورٹ کے مطابق فریج، پنکھوں اور دوسری  اپلائنسز کے لیے بجلی کی بڑھتی طلب  ماحول پر بھی اثر ڈال رہی ہے۔

صورت حال کی اصل خرابی فوسل فیول کو ماحول دوست  توانائی میں نہ بدلنا  اور بجلی کی پیداوار نہ بڑھانا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کی 7.6 ارب کی آبادی می سے ں ایشیا، افریقا اور لاطینی امریکا کے 1.1 ارب افراد اس صورت حال سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ ان میں 470 ملین افراد کا تعلق دیہاتی علاقوں اور 630 ملین کا تعلق گنجان شہری علاقوں سے ہے۔

(جاری ہے)


Sustainable Energy for All کی سربراہ اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے لیے ترجمان ریچل کیٹی کا کہنا ہے کہ آب و ہوا کے بدلنے کے ساتھ ساتھ  خنکی (کولنگ) کی اہمیت زیادہ بڑھ جائے گی۔


یہ رپورٹ 52 ممالک کا سروے کرنے کے بعد بنائی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس صورتحال سے بھارت، چین، موزمبیق، سوڈان، نائجیریا، برازیل، پاکستان، انڈونیشیا اور بنگلادیش زیادہ متاثر ہونگے۔ریچل نے کہا کہ ہمیں زیادہ بہتر طریقے سے کولنگ فراہم کرنی پڑے گی۔
اس کے لیے کمپنیاں کم قیمت اور زیادہ کارکردگی والے ائیر کنڈیشنر بنا سکتی ہیں، جو متوسط طبقے کے لوگ خریدیں گے جبکہ اس کا سادہ حل چھتوں پر سفید پینٹ کرنا اور عمارتوں کے ڈیزائن کو اس طرح بنانا ہے کہ وہ گرمی کو باہر نکال سکے۔


اقوام متحدہ کی صحت کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ بدلتی آب و ہوا سے منسلک گرمی سے 2030 اور 2050 کے درمیان  ہر سال 38 ہزار اضافی اموات ہو سکتی ہیں۔
مئی میں آنے والی گرمی کی لہر سے درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ (104 فارن ہائیٹ) ہونے پر کراچی میں 60 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
دور دراز کے علاقوں میں لوگوں کو بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے کلینک ادویات کو محفوظ نہیں رکھ سکتے۔

ماہی گیروں اور کسانوں کو بھی مچھلیاں اور سبزیاں محفوظ کرنے کے لیے بھرپور ٹھنڈک درکار ہوتی ہے ۔  بجلی کی عدم دستیابی پر کھانے کے ایک بڑے ذریعے کے ضیاع کا باعث ہو سکتا ہے۔
پچھلے ہفتے یونیورسٹی آف برمنگھم کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھاکہ 2050 تک دنیا بھر میں کولنگ اپلائنسز کی تعداد چار گنا بڑھ کر 14 ارب ہو جائے گی، جس کے لیے بجلی کی پیداوار کو بھی اسی حساب سے بڑھانا ہوگا۔

Browse Latest Weird News in Urdu