آن لائن وائرل طبی نسخے پر عمل کرنے سے کئی لوگ دل کے دورے کے باعث اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے

Ameen Akbar امین اکبر منگل 31 جولائی 2018 22:55

آن لائن وائرل طبی نسخے  پر عمل کرنے سے کئی لوگ دل کے دورے کے باعث اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے
سوشل میڈیا وزٹ کرتے ہوئے آپ کو دانت کے درد سے لیکر ناقابل علاج کینسر کے علاج کےلیے نسخے نظر آئیں گے۔ ان نسخوں پر عمل کرنا کتنا خطرناک ہو سکتا ہے، اس کا اندازہ آپ کو یہ خبر پڑھ کر ہوجائے گا ۔
چین کے شہر ہربن سے تعلق رکھنے والے 58 سالہ زہو شن نے انٹرنیٹ پر ایک تحریر پڑھی، جس میں بتایا گیا تھا کہ ہربن میں اگلے تین دن بہت زیادہ گرمی ہوگی۔ یہ سال کے گرم ترین دن ہونگے۔

گرمی کی وجہ سے ان دنوں دل کی بیماریوں میں استعمال ہونے والی دوائیاں بھی کارگر نہیں ہونگی بلکہ الٹا ان کے استعمال کا نقصان ہوگا۔
حیرت انگیز طور پر یہ تحریر انٹرنیٹ پر بہت سے لوگوں نے شیئر کی۔ زیادہ لوگوں کا شیئر کرنا ہی زہو شن جیسے کچھ لوگوں کے لیے اس کی درستی کا معیار بن گیا۔ تحریر پڑھ کردل کی بیماری میں مبتلا زہو شن نے فیصلہ کیا کہ وہ 17 جولائی سے شروع ہونے والے ان تین دنوں میں اپنی دوائی نہیں لے لیں گے ۔

(جاری ہے)

زہو نے اپنے اس فیصلے کے  بارے میں ڈاکٹر سے بھی مشورہ کرنا ضروری نہ سمجھا۔
تین گرم ترین دن تو آرام سے گزر گئے اور کچھ نہ ہوا لیکن 26 جولائی کو زہو اپنے دوستوں کے ساتھ کھانا کھا رہے تھے  کہ اس کے دل میں درد ہوگیا، جس کی وجہ سے وہ زمین پر گرگئے۔ زہو کو ہسپتال پہنچایا گیا لیکن ڈاکٹر ان کی زندگی نہ بچا سکے۔ اُن کی وفات کی وجہ دل کا دورہ بتائی جاتی ہے۔


ہربن میں فرسٹ ہوسپیٹل کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر شو شانشان نے بتایا کہ زہو وائرل ہونے والی تحریر”سال کے تین گرم ترین دنوں میں دل کی بیماری کی دوا نہ لیں “ کا شکار بنا ہے۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ اس وائرل پوسٹ کا شکار ہونے والوں میں زہو اکیلے ہی شامل نہیں۔ پچھلے ہفتے تین اور افراد بھی اسی آن لائن افواہ کی وجہ سے دل کے دورے کا شکار ہوئے اور وفات پاگئے۔


ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ دل کی بیماریوں میں مبتلا مریض کبھی بھی اپے ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر کسی دوائی کا استعمال ترک نہ کریں۔ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ گرم دنوں میں دوائی لینے میں مستعدی کامظاہرہ کریں کیونکہ گرم دنوں میں دل کے دورے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
خوش قسمتی سے انٹرنیٹ پر پھیلائی جانے والی گمرائی سے بچنے کا طریقہ بہت آسان ہے۔ وہ یہ کہ انٹرنیٹ پر پڑھی جانے والی یا کسی وائرل پوسٹ کا یقین نہ کیا جائے۔

Browse Latest Weird News in Urdu