خودکشی کرنے والوں کی ویڈیو بنانے کی بجائے اُن کی زندگی بچائیں۔ ڈاکٹروں کی اپیل

Ameen Akbar امین اکبر ہفتہ 18 اگست 2018 23:58

خودکشی کرنے والوں کی ویڈیو بنانے  کی بجائے اُن کی زندگی بچائیں۔ ڈاکٹروں کی اپیل
تھائی لینڈ کے محکمہ ذہنی صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر بونرینگ ٹریریونگوراوت  کا کہنا ہے ا کہ اگر آپ کسی شخص کو بلند مقام پر خودکشی کرنے کے ارادے سے کھڑا ہوا دیکھتے ہیں تو اپنے موبائل کا کیمرہ آن کر کے ان کی ریکارڈنگ کرنے میں وقت ضائع مت کریں بلکہ ان سے مختصر بات چیت کرنے کی کوشش کریں ۔ آپ سے کی گئی چند منٹوں کی گفتگو خودکشی پر آمادہ شخص کا ذہن تبدیل کرنے میں کارآمد ہو سکتی ہے۔

اُن کا یہ بیان گزشتہ ہفتے سی سا کٹ میں ایک نوجوان کی خودکشی اور اس کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سامنے آیا ۔
انہوں نے کہا  کہ لوگوں کو ایسی صورتحال کا سامنا کرنے کے بارے میں پتا ہونا چاہیے ۔ عمومی ردعمل یہی ہونا چاہیے کہ خود کشی کرنے والے کی ویڈیو بنانے کی بجائے  آگے بڑھ کر اُن کی مدد کی جائے ۔

(جاری ہے)

ویڈیو بنانے سے خود کشی کرنے والا مزید پریشان ہوگا اور اس ویڈیو کو دیکھ کر خود کشی کرنے والے کے خاندان والوں کو بھی دکھ ہوگا۔


ڈاکٹر بونرینگ نے کہا  ہمیں مرنے والے یا زندہ رہنے والے کی ”سب سے پہلے“ ویڈیو بنانے کی خواہش کو دوسرے شخص کی زندگی بچانے کی خواہش سے بدلنا ہوگا۔
صحت کے مسائل، مشکلات سے نمٹنے کے لیے صلاحیتوں  کا مختلف ہونا اور مسابقتی دوڑ میں مصروف اس دنیا کا کوئی بھی شخص ذہنی دباؤ کا شکار ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر بونرینگ کا کہنا تھا کہ کچھ مسائل آسانی سے حل نہیں ہوتے اور نتیجتاً انسان مسلسل بے چینی میں مبتلا ہو کر آخرکار ناامیدی کی اس نہج پر پہنچ جاتا ہے جس کے بعد اسے خودکشی ہی مسائل سے چھٹکارے کا واحد حل نظر آتی ہے۔


"اگر آپ کسی شخص کو بہت زیادہ اداس دیکھتے ہیں یا  کسی اونچی بالکنی یا ریلوے کے کسی پل پر کھڑا ہوا دیکھتے ہیں  تو  اسے  مایوسی کی علامت کے طور دیکھیں  اور مدد بلائیں۔
آپ کو چاہیے ایسے وقت میں سکون سے آگے بڑھتے ہوئے ان سے دوستانہ انداز میں بات چیت کرتے رہیں اور ایسے مسکراتے رہیں جیسے یہ عام روٹین کی ملاقات ہو۔انہیں پکڑ کر کھینچنے یا ان پر گرنے کی کوشش نہ کریں، اس طرح آپ انہیں مزید خوفزدہ کر دیں گے۔

صرف ایک سے  پانچ منٹ کی مختصر سی گفتگو بہت ہی کارآمد ثابت ہو گی کیونکہ اس سے اس شخص کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے اور سوچنے کا تھوڑا سا  وقت ملے گا۔زیادہ تر کیسز میں خودکشی کو کوشش ایک وقتی ابال ہوتا ہے اور اگر اس شخص کو پرسکون کر دیا جائے تو وہ اپنے حواس میں واپس آ جاتا ہے اور خود کو نقصان پہنچانے سے باز رہتا ہے۔
اگر آپ نے کبھی ویڈیو بنانے کی بجائے کسی کی زندگی بچائی تو بے شک یہ بات سوشل میڈیا کے ذریعے کسی کو پتا نہ چلے لیکن  آپ کے اور خودکشی کی کوشش کرنے والے کے دل میں ہمیشہ رہے گی۔


ابون راتچاتھانی میں پراسریمہابھودی سائیکاٹرک ہاسپٹل کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پراپاس اکھرانن نے بھی نشاندہی کی کہ خودکشی جیسے واقعات کی تصاویر یا ویڈیوز کو آن لائن شیئر کرنا ذہنی دباؤ کے شکار دیگر افراد کو بھی فوری طور پر  خودکشی پر آمادہ کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "اپنی زندگی کو ختم کرنا کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں ہے۔ لوگ سوچتے ہیں کہ وہ اپنے خاتمے کے ساتھ ہی اس مسئلہ کو ختم کر سکتے ہیں لیکن یہ محض ایک جذباتی موت جیسے انجام کے سوا کچھ نہیں۔
خودکشی پہ آمادہ  انسان کا جب موڈ بدلتا ہے اور وہ اپنے حواس میں واپس آتا ہے تو وہ دیکھ سکتا ہے کہ اس کے مسائل کا ممکنہ حل موجود ہے۔

Browse Latest Weird News in Urdu