جرمنی: مہاجرین کے لیے کنٹینرز پر مبنی بستیاں

Fahad Shabbir فہد شبیر جمعرات 14 مئی 2015 23:53

جرمنی: مہاجرین کے لیے کنٹینرز پر مبنی بستیاں

جرمنی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔14مئی۔2015ء) جرمنی میں مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر کنٹینرز پر مبنی عارضی بستیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دوسری طرف کنٹینرز پر مشتمل ان آبادیوں پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔ ’ہم عارضی تعمیرات کے لیے جگہ پیدا کرتے ہیں‘، یہ جرمن کمپنی آلگیکو Algeco کے اشتہاری نعروں میں سے ایک ہے۔ یہ کمپنی دفاتر، صنعتی رہائش گاہوں، تعمیراتی سائٹس، میلوں اور بینک برانچوں کے علاوہ اسکولوں اور کنڈرگارٹنز وغیرہ کے لیے عمارات تیار کرتی ہے، جو کنٹینرز پر مبنی ہوتی ہیں۔

اس کمپنی کے پاس اس وقت سب سے زیادہ طلب ایسے کنٹینرز کی ہے، جو مہاجرین کی ایک عارضی رہائشی بستی کے لیے استعمال کیے جانا ہیں۔ جرمنی کا وفاقی محکمہ امیگریشن توقع کر رہا ہے کہ اس برس تین لاکھ غیر ملکی مہاجرین جرمنی پہنچیں گے، جبکہ مقامی حکومتوں کے مطابق یہ تعداد ساڑھے چار لاکھ تک ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے انہیں شدید دباؤ کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

بہت سی بلدیاتی کونسلیں غیر ملکی مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد اور پھر ان کے لیے سہولیات کی فراہمی کے تناظر میں مشکلات کا شکار ہیں۔

اسی لیے انہوں نے اس کا ایمرجنسی حل یہ نکالا ہے کہ کنٹینرز پر مبنی عارضی رہائشی بستیاں تعمیر کی جائیں۔ تاہم کنٹینر تیار کرنے والی کمپنیوں کے لیے یہ اقدام ایک سنہرا کاروباری موقع ثابت ہوا ہے۔ جرمن دارالحکومت برلن میں پہلے سے ہی دو کنٹینر بستیاں موجود ہیں جبکہ رواں برس اگست تک ایسی مزید چار بستیاں تیار کی جائیں گی۔ ان چھ بستیوں پر مجموعی طور پر 42.7 ملین یورو لاگت آئے گی جبکہ ان میں 2186 مہاجرین کو بسایا جائے گا۔

اس طرح اوسطاﹰ ایک فرد پر 20 ہزار یورو کے اخراجات آئیں گے۔ ظاہر ہے یہ بستیاں تمام مہاجرین کو رہائشی سہولیات فراہم کرنے کے تناظر میں بہت ہی کم ہیں۔ اسی جرمن دارالحکومت اور سٹی اسٹیٹ برلن کی پارلیمان 36 بڑے ہوسٹل فراہم کرنے کی تیاری بھی کر رہی ہے جن میں 7200 مہاجرین کو رہائشی سہولیات مہیا کی جا سکیں گی جبکہ اس منصوبے پر 160 ملین یورو کے لاگت آئے گی۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق ملک میں کنٹینر تیار کرنے والی اتنی زیادہ کمپنیاں موجود نہیں ہیں کہ وہ بر وقت اتنی زیادہ رہائشی بستیوں کی تعمیر کے لیے ایسے کنٹینرز تیار کر سکیں جن میں مطلوبہ کوالٹی کے مطابق باتھ روم اور کچن بھی موجود ہوں۔ کنٹینرز پر مشتمل ان رہائشی بستیوں کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ انہیں چند ہفتوں کے دوران تیار کیا جا سکتا ہے۔

تاہم جرمن تعمیراتی صنعت کی مرکزی تنظیم کے ڈائریکٹر مشائیل ہائیڈے Michael Heide کے مطابق ان کنٹینرز کی بہت اچھی انسولیشن کے باوجود لوہے کے پینلز پر مبنی دیواروں کے سبب ان کے اندر کا ماحول زیادہ آرام دہ نہیں ہوتا۔ برلن ریفیوجی کونسل سے تعلق رکھنے والے گیورگ کلاسن Georg Classen کے بقول کنٹینرز پر مبنی یہ بستیاں عارضی طور پر رہائشی سہولیات تو فراہم کرتی ہیں مگر یہ کوکنگ اور سینیٹیشن کے حوالے سے پرائیویسی فراہم نہیں کرتیں۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ عام طور پر عام شہری علاقوں سے ہٹ کر تیار کی گئی یہ بستیاں دراصل یہ پیغام بھی دیتی ہیں کہ ’تم ہم میں سے نہیں ہو‘۔

Browse Latest Weird News in Urdu