جاپان میں کاریں بنانے والی مشہورکمپنی لیکس نے اڑن تختہ تیارکرلیا

اڑن تختہ زمین سے چند سینٹی میٹر بلند ہوکر آگے بڑھتا ہے جسے سلائیڈ کا نام دیا گیا ہے،کمپنی حکام

بدھ 5 اگست 2015 19:56

جاپان میں کاریں بنانے والی مشہورکمپنی لیکس نے اڑن تختہ تیارکرلیا

سان فرانسسکو(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05اگست۔2015ء)جاپان میں کاریں بنانے والی مشہور کمپنی لیکسس نے اپنی ایک انقلابی ایجاد کا اعلان کیا ہے اوریہ کوئی عالیشان گاڑی نہیں بلکہ ایسا تختہ ہے جو زمین سے چند سینٹی میٹر بلند ہوکر آگے بڑھتا ہے اور اس اڑن تختے یا ہوور بورڈ کو سلائیڈ کا نام دیا گیا ہے۔کمپنی کے مطابق اس میں مائع نائٹروجن سے ٹھنڈے کیے گئے سپرکنڈکٹر اورمستقل مقناطیس لگائے گئے ہیں، اڑن تختے کے لیے جوخاص فرش بنایا گیا ہے اس میں مقناطیس چھپائے گئے ہیں اسی لیے اس کو ہر جگہ استعمال نہیں کیا جاسکتا تاہم کمپنی اس اڑن تختے کے لیے مخصوص مقناطیسی اسکیٹ پارک تعمیر کرے گی۔

کمپنی کا کہنا ہیکہ بہت جلد اس اڑن تختے کا عملی مظاہرہ کیا جائے گا۔اس انقلابی اڑن تختے کی ایک جھلک یوٹیوب کی ایک ویڈیو میں پیش کی گئی ہے جوصرف چند سیکنڈوں کی ہے ویڈیو میں ہووربورڈ کو سیمنٹ کے فرش پر دکھایا گیا ہے، ویڈیو کو دیکھتے ہوئے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ مقناطیسی معلق یا میگنیٹک لیوائٹیشن کے اصولوں پر کام کرتا ہے۔

(جاری ہے)

اڑن تختے میں شامل کیے گئے سپرکنڈکٹر ایسے مادوں کو کہا جاتا ہے جن سے بجلی کسی رکاوٹ کے اور ضائع ہوئے بغیر سفرکرتی ہے اس کے ذریعے جاپان اور چین میں مقناطیس پرمعلق ہونے والی انتہائی تیزرفتارٹرینیں تیارکی گئی ہیں جوبرقی مقناطیس لگی پٹریوں سے اوپر رہتے ہوئے تیرتی ہیں لیکن لیکسس کے سپرکنڈکٹر تختے کو اتنا ٹھنڈا کیا گیا ہے کہ سپرکنڈکٹر طاقتور برقی کرنٹ پیدا کرتا ہے جس سے مقناطیسی میدان بن جاتا ہے ۔

اب اگر اسے ایک اور مقناطیس پر رکھا جائے تو دونوں ایک دوسرے کو رد کریں گے اور یوں تختہ ہوا پر معلق ہوجائے گا اس طرح نیچے بچھے ہوئے مقناطیس کو کم زیادہ کرکے تختے کو آگے دھکیلنا ممکن ہوتا ہے لیکن اس کمنپی کا تختہ حیرت انگیز طور پر عام سیمنٹ پر بھی آگے بڑھتا ہے۔واضح رہے کہ ماضی کی مشہور فلم بیک ٹو دی فیوچر میں پہلی مرتبہ ہوا میں تیرنے والے تختے کا تصور پیش کیا گیا تھا جس میں لوگوں کو تختے پر کھڑے ہوکر ہوا میں تیرتے ہوئے دکھایا گیا تھا جس کے بعد اس انقلابی ایجاد پر کئی کمپنیوں نے کام کیا اور اس پر کئی ارب ڈالر خرچ کئے جاچکے ہیں

Browse Latest Weird News in Urdu