سوچے سمجھے بغیر بھاری ٹپ دینے کا یعنی انجام ہونا تھا

Ameen Akbar امین اکبر جمعرات 16 جون 2016 07:47

سوچے سمجھے بغیر بھاری ٹپ دینے کا یعنی انجام ہونا تھا

ٹپ دینے کے لیے بھی کچھ اصول ہونے چاہیے، جیسے بل کی رقم کا 10 فیصد تک یا پھر اتنی مخصوص رقم ہی ٹپ میں دینی ہے، ایسا نہ کرنے کی صورت میں پچھتانا بھی پڑسکتا ہے اور اگر پچھتاوا زیادہ ہوجائےتو دی ہوئی ٹپ واپس مانگنے کی شرمندگی بھی برداشت کرنا پڑسکتی ہے،جس کا بہت سے لوگ تصور بھی نہیں کر سکتے۔
کچھ اسی طرح کا واقعہ ہوا کولاڈو کے تھائی ریسٹورنٹ میں میں جہاں ایک شخص کےکھانے کا بل 60 ڈالر بنا ، جس پر اس نے 1088ڈالر ٹپ میں دے دئیے۔


ظاہرسی بات ہے کہ اس ٹیپ کو سٹاف نے شیئر کرتے ہوئے کافی خوشی محسوس کی ہوگی۔

(جاری ہے)

تھائی ریسٹورنٹ کی مالکہ بی انانٹاتھو کے مطابق جس ویٹر نے گاہک کو سروس دی تھی اس نے بتایا کہ اس نے اس طرح کی کہانیاں پڑھی ہیں مگر ٹپ چند سو ڈالر تک ہی ہوتی ہے، ایک ہزار ڈالر نہیں۔تاہم ٹپ پا کر ویٹر کافی خوش تھا۔
ویٹر کی یہ خوشی اگلے دن تک ہی برقرار رہ سکی۔ اگلے دن گاہک واپس آیا اور کہا کہ میں نشے میں تھا، مجھے نہیں معلوم تھا کہ میں اپنی ساری رقم ٹپ میں دے رہا ہوںَ ۔ خوش قسمتی سے بی انانٹاتھو اپنے سٹاف کو پہلے ہی کہہ چکی تھی کہ یہ ٹپ ابھی خرچ نہیں کرنی۔ اسی وجہ سے سٹاف نے اس کی ٹپ واپس کر دی مگر پھر بھی اس شخص نے 40ڈالر ٹپ میں دئیے، جو اب بھی کافی زیادہ تھے۔

Browse Latest Weird News in Urdu