بال گرنے کی بیماری کے اسباب کا سراغ لگا لیا گیا

اتوار 1 اکتوبر 2006 20:05

لندن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔ یکم اکتوبر 2006ء) سائنسدانوں نے ایسے جینز کا سراغ لگایا ہے جو بال گرنے اور اپنے ہی بال نوچنے کا سبب بنتے ہیں۔ اپنے بال نوچنے کی بیماری کو اب تک ناقابلِ علاج تصور کیا جاتا ہے۔ رائیکوٹیلومونیا نامی یہ بیماری اکثر اوقات ٹائروٹس سنڈروم یا تشویش، افسردگی، جنون اور اضطراری بے ترتیبی کی علامات کے ساتھ ظاہر ہوتی ہے۔

اس بیماری میں مریضوں کے بال گرنے لگتے ہیں اور سر پر بالوں والے حصے جگہ جگہ سے خالی ہونا شروع ہو جاتے ہیں لیکن اکثر اوقات اس کے مریض اپنی بیماری کو چھپانے کو کوشش کرتے ہیں۔ڈیوک یونیورسٹی کا یہ مطالعہ مالیکیولر سائیکیٹری نامی جریدے میں شائع ہوا ہے۔محقیقین نے اس مطالعے میں ایک ایسے نسبے یا جین کو تحقیق کا مرکز بنایا ہے جسے اس سے پہلے صرف تشویش، اضطرار اور جنون پیدا کرنے والی بیماری کا سبب تصور کیا جاتا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مذکورہ بالا بیماری کے مریضوں میں زیادہ تر دو طرح کے تبدیل شدہ یا منقلب صورت نسبوں کو دریافت کیا ہے جو تشویش، اضطرار اور جنون جیسی علامات پیدا کرتے ہیں اور جن میں مریض خود اپنے ہی بال نوچنے لگتے ہیں۔اگرچہ اس بیماری کا تناسب بہت کم ہے لیکن سائنسدان سمجھتے ہیں کہ اس سلسلے میں سامنے آنے والے تحقیقی نتائج اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ ان سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ اس بیماری کی بنیادیں حیاتیاتی ہیں۔

علاج دریافت نہیں ہو سکا ابھی تک ٹرائیکوٹیلومونیا کا کوئی مخصوص علاج دریافت نہیں ہو سکا ہے اور اکثر اوقات اس کے علاج کے لیئے وہی دوائیں استعمال کی جاتی ہیں جو ٹائروٹس سنڈروم یا تشویش، افسردگی، جنون اور اضطراری بے ترتیبی کی علامات کی صورت میں استعمال کی جاتی ہیں اس تحقیق کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر سٹیفن زیوچنر کا کہنا ہے کہ ’معاشرے میں اب تک ٹرائیکوٹیلومونیا اور اس جیسی نفسیاتی بیماریوں کے بارے میں منفی سوچ پائی جاتی ہے‘۔

ان کا کہنا ہے ’لیکن اگر ہم لوگوں پر یہ ثابت کر دیں کے ایسی بیماریوں کی بنیاد وراثتی ہوتی ہے تو اس سے نہ صرف ہمیں تشخیص میں مدد مل سکتی ہے بلکہ ہم اس کے علاج کے نئے طریقے دریافت کر سکتے ہیں اور ذہنی بیماریوں سے وابستہ بندھے ٹکے تصورات سے بھی نجات حاصل کرنے میں مدد دے سکتے ہیں‘۔ابھی تک ٹرائیکوٹیلومونیا کا کوئی مخصوص علاج دریافت نہیں ہو سکا ہے اور اکثر اوقات اس کے علاج کے لیئے وہی دوائیں استعمال کی جاتی ہیں جو ٹائروٹس سنڈروم یا تشویش، افسردگی، جنون اور اضطراری بے ترتیبی کی علامات کی صورت میں استعمال کی جاتی ہیں۔

Browse Latest Weird News in Urdu