ایٹم بم کے تجربات کی بڑی غلطیاں

Ameen Akbar امین اکبر بدھ 7 دسمبر 2016 23:49

سٹار فش پرائم

دنیا میں اب تک جو سب سے خطرناک ہتھیار ایجاد ہوا ہے وہ ایٹم بم ہے۔1945 میں جاپان کے دوشہروں میں ایٹم بم کی وجہ سے پھیلنے والی تباہی کے باوجود کچھ لوگ یا یوں کہہ لیں حکومتیں اس سے خوفزدہ نہیں۔ اسی وجہ سے ماضی میں ایٹم بم کے بہت سے ایسے تجربات کیے گئے جن کے نتائج توقعات کے بہت زیادہ برعکس نکلے۔ ایسے ہی کچھ تجربات کی تفصیل ذیل میں دی جا رہی ہے۔



سٹارفش پرائم(Starfish Prime)
سٹارفش پرائم انتہائی بلندی پر کیا جانے والا ایٹمی تجربہ تھا۔ یہ تجربہ امریکی حکومت نے 19جولائی 1962 کو کیا۔تجربے میں ایک تھور راکٹ ڈبلیو 49 تھرمو نیوکلئیر وارہیڈ لے کر لے بحر الکاہل کے جزیرے جانسٹن آئی لینڈ سے ہونالولو کے وقت کے مطابق رات 11 بجے روانہ ہوا۔سٹار فش پرائم کا تجربہ بڑی کامیابی سے کیا گیا۔

(جاری ہے)

یہ تجربہ زمین سے 400 کلو میٹر کی بلندی پر کیا گیا۔ تاہم اس تجربے یا ایٹمی دھماکے سے پیدا ہونے والا الیکٹرومیگنٹ ارتعاش توقع سے انتہائی زیادہ تھا۔ یہ ارتعاش اتنا زیادہ تھا کہ زمین پر بہت سے آلات کام کرنا چھوڑ گئے۔1445 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہوائی میں بجلی کا نظام بھی متاثر ہوا۔ارتعاش سے 300 سٹریٹ لائٹس ٹوٹ گئیں۔چوری سے بچاؤ کے بہت سے الارم بج گئے اور ایک ٹیلی فون کمپنی کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا، مائیکرو ویو لنک کے متاثر ہونے سے ہوائی جزیرے کا بذریعہ فون دوسرے علاقوں سے رابطہ کٹ گیا۔

اس دھماکے سے پیدا ہونے والا روشنی کا دھماکہ 1500 کلومیٹر کے فاصلے سے بھی دیکھا گیا۔گہرے بادلوں کے باوجود بھی ہونالولو، ہوائی سے دھماکے کی چمک دیکھی گئی۔ اس دھماکے کی قوت 1.4 میگا ٹن ٹی این ٹی کے برابر تھی۔

ایٹمی دھماکے کے نیچے انسانوں کا کھڑا کرنا
19 جولائی 1957 کو 6 آدمی بشمول ایک کیمرہ مین نیواڈا میں گراؤنڈ زیرو پر کھڑے ہوئے۔

ان کے 3000 میٹر کی بلندی میں ایک ایٹمی دھماکہ کیا گیا، جس کی طاقت 2 کلو ٹن ٹی این ٹی کےبرابر تھی۔5 رضاکار اور ایک کیمرہ جو رضا کار نہیں تھا، دھماکے کے مقام کے نیچے بغیر حفاظتی اقدامات کے کھڑے اپنی فلم بنوا اور بنا رہے تھے۔اس تجربے کا مقصد امریکی عوام کو بتانا تھا کہ ایٹم بم زیادہ خطرناک نہیں ہوتے ، ان سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔

دھماکے سے بہت تیز روشنی اور شدت کی آواز پیدا ہوئی، جس نے ان تمام افراد کو پریشان کر دیا۔سب کا خیال تھا کہ تجربہ کامیاب ہوا ہے مگر جلد ہی یہ 6 افراد کینسر کا شکار ہوگئے۔ان میں سے کچھ 80 کی دہائی تک بھی زندہ رہے۔

جھیل شیگن(Lake Chagan)
1965میں روسیوں کو ایک اچھوتا خیال سوجھا کہ ایٹمی دھماکہ کر کے زمین میں ایک جھیل بنائی گئے۔

یہ دھماکہ قازقسان میں سیمیپلاٹنسک ٹسٹ سائٹ پر کیا گیا۔اس دھماکے کی شدت 140 کلوٹن ٹی این ٹی کے برابر تھی، جس نے جھیل کے لیے درکار زمین کے بہت بڑے حصے میں گڑھا کر دیا۔اس دھماکے سے 408 میٹر قطر کا اور 100 میٹرگہرا گڑھا بن گیا۔اس کے بعد روسیوں نے دریا اور جھیل کے بیچ ایک نہر کھود دی۔تاہم روسی ایک فاش غلطی کر گئے۔ وہ تابکاری کو تو بھول ہی گئے تھے۔

آج کے دن تک بھی جھیل شیگن ریڈیو ایکٹیو ہے۔

سٹوریکس سیڈان(Storax Sedan)
سٹوریکس سیڈان 16 جولائی 1962 کو نیواڈا ٹسٹ سائٹ پر آپریشن پلوشیئر کے سلسلےمیں کیا جانے والا ایٹمی دھماکہ تھا۔اس دھماکے کا مقصد کان کنی اور دوسرے سول کاموں کےلیے ایٹم بم کے استعمال پر تحقیق کرنا تھا۔دھماکہ خیز ڈیوائس کو ایک صحرا میں 194 میٹر کی گہرائی میں دبایاگیا تھا۔

اس دھماکے کی شدت 104کلو ٹن ٹی این ٹی کے برابر تھی ۔ دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ صرف 3 سیکنڈ میں صحرا کی زمین 90 میٹر تک اوپر اٹھ گئی۔اس دھماکے سے صحرا کی 11 ملین ٹن ریت اپنی جگہ سے ہٹ گئی۔اس دھماکے سے بہت زیادہ تابکاری پھیلی۔ دھماکے سے دو بادل بنے جو 3 کلومیٹر اور 4.9 کلو میٹر کی بلندی تک گئے۔یہ بادل 1000 کلومیٹر تک پھیل گئے، جس سے تابکار گرد آئیوا، نبراسکا،الینوائے اور جنوبی ڈکوٹا تک پھیل گئی۔



شمالی کیرولینا میں ایٹم بم بردار طیارے کی تباہی

اسے غلطی نہیں خوش قسمتی کہا جا سکتا ہے.1961 میں ایک بی 52 بمبار طیارہ شمالی کیرولینا میں تباہ ہوگیا۔ یہ طیارہ 3سے 4 میگا ٹن کے دو ایٹم بم لیےجا رہا تھا۔ ان میں سے ہر ایک ہیروشیما پر گرائے گئے بموں سے 260 گنا زیادہ طاقتور تھا۔طیارے کے پائلٹ نے طیارہ کھیتوں میں گرنے سے پہلے ہی دونوں بم گرا دئیے۔خود قسمتی سے بموں کے خودکار میکنزم کے تحت ان کے پیرا شوٹ کھل گئے اور ان میں سے ایک گولڈزبرگ میں ایک درخت میں پھنس گیا اور پھٹ نہ سکا اوردوسراگیلی زمین میں دھنسے کی وجہ سے نہیں پھٹا۔ یہ بم اتنے طاقتور تھے کہ 23 کلومیٹر کےعلاقے میں ہر چیز کو ختم کر سکتے تھے۔

Browse Latest Weird News in Urdu