بھارت میں سیاہ فام غیر ملکی طلباء سے کتوں سے بھی بدتر سلوک ہونے لگا۔ آدمخور قرار دے کر 10 طلباء کا زخمی کر دیا گیا

Ameen Akbar امین اکبر منگل 28 مارچ 2017 22:48

بھارت میں سیاہ فام غیر ملکی طلباء  سے کتوں سے بھی بدتر سلوک ہونے لگا۔ آدمخور قرار دے کر 10 طلباء کا زخمی کر دیا گیا

سوموار کی شام کو نائیجیریا سے تعلق رکھنے والے طالب علم امالاوا برادران بھارت کے ضلع گوتم بدھ نگر کے علاقے گریٹر نوئیڈا کے ایک مال میں  واقع کے ایف سی ریسٹورنٹ پر کھانا کھا رہے تھے کہ اُن کےفون نے بپ کیا۔وٹس ایپ گروپ میں بھیجا جانے والا  یہ الرٹ اُن کے دوستوں کی طرف سے تھا۔ الرٹ میں افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے تمام افراد کو فوراً گھروں کو پہنچنے کی ہدایات کی گئی تھیں۔

پریشیس امالاوا اور اس کا چھوٹا بھائی اینڈورینس امالاوا نہیں جانتے تھے کہ باہربہت سےلوگ موم بتیوں کے ساتھ جلوس نکال رہے ہیں۔ دونوں بھائی اپنے گھر کی طرف دوڑے۔ وہ نہیں جانتے تھے کہ یہ جلوس مبینہ طور پر نشے کی زیادہ مقدار لینے پر ہلاک ہونے والے نوجوان منیش کی یاد میں نکالا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

اسی دوران جلوس میں شامل افراد تشدد پر اتر آئے اور انہوں سیاہ فام لڑکوں کو پکڑ کر مارنا شروع کر دیا۔

ہجوم کے ہاتھوں دونوں بھائی بھی محفوظ نہ رہے۔ ہجوم نے انہیں بُری طرح مارا۔   
اس سے پہلے جب منیش گھر سے غائب ہوا تھا تو محلے کے لوگوں میں سے کسی نے کہا کہ اسے ایک سیاہ فام شخص کے ساتھ دیکھا گیا ہے۔ اس پر اہل محلہ نے سیاہ فام طلباء کے ایک رہائشی فلیٹ کا رخ کیا اور انہیں مارا پیٹا۔ لوگوں کا الزام تھا کہ سیاہ فام آدم خور ہیں ،جو منیش کو مار کر کھا گئے ہیں۔

دوسرے دن جب منیش کی لاش ملی تو لوگوں نے الزام لگایا کہ سیاہ فام طلباء نے زبردستی اسے نشہ دیا جس کے باعث وہ ہلاک ہوگیا۔
دونوں بھائیوں کا کہنا تھا کہ جب انہیں مارا جا رہا تھا تو کوئی بھی اُن کی مدد کو نہ آیا۔ جب وہ کسی طرح بچ کر ہسپتال پہنچے تو ہسپتال والوں نے بھی اُن کی مدد نہیں کی۔ دونوں بھائیوں کا کہنا ہے کہ ایسا تو کوئی کتوں کے ساتھ بھی نہیں کرتا جو ہمارے ساتھ کیا گیا۔

جمعے کے بعد سے پرتشدد کاروائیوں میں 10 افریقی بُری طرح زخمی ہو چکے ہیں جبکہ مظاہرین نے 2 کاروں کو بھی آگ لگا دی ہے۔
واقعے کے بعد ایسوسی ایشن آف افریقن سٹودنٹس ان انڈیا  نے ایک پریس کانفرنس کی اور حکومت سے تشدد کرنے والوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا۔ کانگو کے ایک طالب علم روڈرک کازمبا نے بھارتیوں کو سب سے بڑا منافق قرار دیا ہے۔ اس نے کہا کہ ہمیں تو بتایا گیا تھا بھارتی مہمانوں کو بھگوان کا درجہ دیتے ہیں مگر یہاں ہمارے ساتھ معمولی مجرموں،     نشے کے عادی افراد اور آدمخوروں جیسا سلوک ہو رہا ہے۔ افریقی طلباء کا کہنا ہے کہ اُن پر تشد کرنے والے اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے، وہ انگریزی بول رہے تھے، مہنگی گاڑیاں چلا رہے تھے اور غلیظ ترین زبان استعمال کر رہے تھے۔

Browse Latest Weird News in Urdu