ملکہ برطانیہ کی وفات کے لیے کونسے خفیہ الفاظ استعمال کیے جائیں گے؟ ملکہ برطانیہ کی وفات کے بعد کی تیاریوں کے بارے میں پتا چل گیا

Ameen Akbar امین اکبر جمعرات 4 مئی 2017 23:57

ملکہ برطانیہ کی وفات  کے لیے کونسے خفیہ الفاظ استعمال کیے جائیں گے؟ ملکہ برطانیہ کی وفات کے بعد کی تیاریوں کے بارے میں پتا چل گیا

ملکہ برطانیہ کی وفات  پر کونسے الفاظ استعمال کیے جائیں گے؟  ملکہ کو سلامی دینے والی توپ کی لمبائی کتنی ہوگی؟ اُن کے آخری گھنٹوں میں کونسے ڈاکٹر انہیں دیکھیں گے؟ وفات کے بعد کے گھنٹے اور اس کے بعد دنوں میں کیا کچھ کیا جائے گا، سب کی تفصیل منظر عام  پر آگئی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق ملکہ برطانیہ کی وفات کے بعد اُن کے پرائیویٹ سیکرٹری، سر کرسٹوفر، وزیر اعظم کو اُن کی وفات کی اطلاع دیں گے۔

ملکہ برطانیہ کے لیے کوڈ ورڈ ”لندن برج“ (London Bridge) استعمال  کیا جائےگا۔ ملکہ کی وفات کی  ابتدائی اطلاعات کے لیے London Bridge is down کا کوڈ ورڈ استعمال کیا جائے گا۔ ملکہ کی وفات کی اطلاع برطانیہ سے باہر 15 حکومتوں کو دی جائے گی جہاں وہ آج بھی آئینی طور پر سربراہ مملکت ہے۔ اس کے علاوہ دولت مشترکہ کے 36 ممالک کو بھی اطلاع دی جائے گی۔

(جاری ہے)


عوام کو ملکہ کی وفات کی اطلاع سیاہ سہ سرخیوں میں دی جائے گی۔


بکنگھم پیلس گیٹ اورویب سائٹ پر سیاہ حاشیوں کے ساتھ ملکہ کی وفات کا اطلاع نامہ لگا دیا جائے گا۔
تجارتی ریڈیو سٹیشنز پر نشریات کے دوران مخصوص لائٹ جلا کر ڈی جیز کو ملکہ کی وفات کے بارے میں بتایا جائے، جس سے ڈی جیز مناسب میوزک چلا کر خبروں کی طرف بڑھ جائیں گے۔ بی بی سی ون اور فور بھی اپنی نشریات روک کر مخصوص ویڈیو چلانے کے بعد  اسی خبر کو چلائیں گے۔

لوگ کام سے جلدی گھروں کو لوٹیں گے۔ فضا میں موجود جہازوں کے پائلٹ مسافروں کو اطلاع کریں گے ۔
اگر ملکہ کی وفات ملک سے باہر ہوگی تو  رائل ائیر فورس کی 32 ویں سکواڈرن کا بی اے ای 146 جیٹ ، جسے رائل فلائٹ کے طور پر جانا جاتا ہے،  نارتھ ہولٹ سے شاہی تابوت کے ساتھ بیرون ملک روانہ ہوگا۔
اگر اُن کا انتقال سکاٹ لینڈ میں ہوگا تو اُن کی میت ہولی روڈ ہاؤس ایڈنبرا میں رکھی جائے گی۔ سکاٹ لینڈ سے اُن کی میت ٹرین کے ذریعے لندن منتقل کی جائے گی۔
اُن کی وفات چاہے جہاں بھی ہو، اُن کی میت بکنگھم پیلس لائی جائے گی۔ اُن کی تدفین وفات کے دس دن بعد  ونڈسر پیلس میں ہوگی۔
ملکہ کی وفات اور اس کے بعد کی تیاریوں کے حوالے سے منصوبہ بندی 1960 کی دہائی سے ہی  کی جا رہی ہے۔

Browse Latest Weird News in Urdu