امریکی درخت مغرب کی طرف کھسک رہے ہیں اور کوئی اس کی وجہ نہیں جانتا

Ameen Akbar امین اکبر بدھ 24 مئی 2017 23:55

امریکی درخت  مغرب کی طرف کھسک رہے ہیں اور کوئی اس کی وجہ نہیں جانتا

موسمیاتی تبدیلیوں سے ساری دنیا ہی پریشان ہے۔ موسم اور بارش پر پڑنے والے اثر کے علاوہ بھی گلوبل وارمنگ کے کئی سنگین ضمنی اثرات ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیاں انسانوں، حیوانوں اور باقی چیزوں کے ساتھ ساتھ درختوں پر بھی اثر ڈال رہی ہے۔ ماہرین گلوبل وارمنگ کے ماحول پر اثرات کا مسلسل جائزہ  لے رہے ہیں۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ٹھنڈے علاقوں میں پیدا ہونے والے درخت  اگر شمال کی طرف بڑھنا شروع کر دیں تو وہ بچ جائیں گے۔


حال ہی میں ہونے والے ایک سروے میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران درختوں کے ذخیروں کا رخ کس طرف ہے ۔ اس سروے کے نتائج سائنسدانوں کی پیش گوئیوں سے کافی مختلف ہیں۔ سائنسدانوں کا  کہنا ہے کہ امریکی درخت شمال کی بجائے مغرب کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

(جاری ہے)


یہاں ایک بات واضح کر دیں کہ درختوں کے مغرب کی طرف کھسکنے کا یہ مطلب نہیں کہ  ہر درخت اپنی جزوں کو زمین میں پھیلاتے ہوئے خود آگے بڑھ رہا ہے۔

اس کا مطلب ہے کہ درختوں کے ذخیرے  ایک وقت کے بعد اپنی جگہ بدل لیتے ہیں اور نئے درخت دوسری جگہوں پر پیدا ہوتے رہتے ہیں اور اس طرح درختوں کے ذخیرے پچھلی جگہوں سے نئی جگہوں پر منتقل ہو جاتا ہے۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ بہت پہلے درختوں کے ذخیرے جہاں ہو، وہاں آج اُن درختوں کا اُُگنا ناممکن ہو۔
ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مشرقی امریکا میں پائے جانے والے درخت مغرب کی طرف کھسک رہے ہیں۔

1980 کی دہائی کے بعد بہت سے درخت جہاں شمال کی طرف بڑھے وہیں مغرب کی طرف بھی بڑھے۔درختوں کے مغرب کی طرف بڑھنے کی رفتار 15.4 کلومیٹر فی دس سال ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ صدی کے مقابلے میں 1980 کی دہائی سے شمال مشرقی امریکا میں زیادہ بارشیں ہونے اور جنوب مشرقی حصوں میں کم بارشیں ہونے  کا درختوں پر بھی اثر پڑا ہے۔

Browse Latest Weird News in Urdu