صرف 30 سالوں میں دنیا کے امیر ترین سے غریب ترین بننے والے ملک ناورو کے بارے میں 10 دلچسپ حقائق

Ameen Akbar امین اکبر منگل 6 فروری 2018 23:44

صرف 30 سالوں میں دنیا کے امیر ترین سے غریب ترین بننے والے ملک ناورو کے بارے میں 10 دلچسپ حقائق
ناورو (Nauru) جنوبی بحر الکاہل میں واقع ہے۔ یہ ویٹیکن سٹی، موناکو کے بعد دنیا کی تیسری سب سے چھوٹی آزاد جمہوریہ ہے۔ اس کا دالحکومت یارن ہے۔  ایک جزیرے پر مشتمل ناورو کا رقبہ 21 مربع کلومیٹر (8.1 مربع میل) ہے۔ اس کی آبادی 13005 ہے۔ ناورو 31 جنوری 1968ء کو آسٹریلیا، برطانیہ اور نیوزی لینڈ سے آزاد ہواتھا۔اسے سب سے پہلے 1798 میں یورپی جان فیرن نے دریافت کیا تھا۔

اس کے اصل مالک  تو بحرالکاہل کے جرائر کے رہنے والے لوگ تھے لیکن یہ  پہلے  جرمنی کی نوآبادی بنا اور پھر  پہلی جنگ عظیم کے بعد یہ آسٹریلیا نیوزی لینڈ اور برطانیہ کے قبضے میں چلا گیا۔۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران اس پر جاپان کا قبضہ ہوا۔ ناورو کی معیشت کا دارومدار فاسفیٹ پر ہے۔
ذیل میں ناورو سے متعلق  10 ایسے دلچسپ حقائق ہیں، جو  آپ  کو کافی حیران کریں گے
1-    1980 میں ناورو دنیا  کے امیر ترین ممالک میں سے ایک تھا لیکن 2017 میں یہ دنیا کے  پانچ غریب ترین ممالک میں سے ایک  ہے۔

(جاری ہے)


2-     ناورو خشک سالی کا شکار ہے کہا جاتا ہے کہ یہ ملک  "oven effect" سے متاثر ہواہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جزیرے سے اٹھنے والی گرم ہوا بارش برسانے والے بادلوں کو پرے دھکیل دیتی ہے،یہ سب جزیرے میں ہونے والی کان کنی کی وجہ سے ہے۔
3-     1990  کی دہائی کے آغاز میں فاسفیٹ کے ذخائر ختم ہونا شروع ہوئے تو حکومت  نے آمدن بڑھانے کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے لیکن حکومت کو کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

ان منصوبوں میں سے ایک منصوبہ موسیقی کے تھیٹر  میں بھی سرمایہ کاری کرنا تھا۔
4-     رقم کے حصول کے لیے بنائے گئے دیگر  منصوبوں میں حکومت کی طرف سے  کافی ٹیبل بنانے کا آغاز کیا گیا اور فون سیکس انڈسٹری کو فروغ دیا گیا۔
5-    حکومت کا ایک منصوبہ جو کامیاب ہوا وہ یہ تھا کہ دوسرے ممالک کو جزیرے میں بینک قائم کرنے کی پیشکش کی گئی۔ ناورو نے خاص طور پر "شیل بینکوں" کو فروغ دیا جوکہ صرف کاغذات کی حد تک موجود ہوتے ہیں۔

ناورو کے شیل بینک عام طور پر لین دین کا ریکارڈ رکھنے سے آزاد ہوتے ہیں جس کی وجہ سے یہ منی لانڈرنگ کے لیے مثالی قرار پائے۔
6-     جزیرے کے آزاد بینکنگ قوانین نے اسے روسی مافیا کے لیے پرکشش بنا دیا۔ 1998 میں انہوں نے شیل بینک قائم کیے اور ناورو کے ذریعے 70  ارب  ڈالر سے زیادہ   کی رقم غیر قانونی طور پر باہر بھجوائی۔
7-     سن 2000 میں ناورو کے صدر نے امریکا کے ٹریثری ڈیپارٹمنٹ سے جبراً 10 ملین ڈالر وصول کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے رقم کے حصول کے لیے خط لکھا اور کہا کہ اس کے بدلے میں وہ ناورو کے بینکنگ سسٹم میں اصلاحات متعارف کروائیں گے۔
8-     سن 2001 میں آسٹریلیا نے 434 پناہ گزینوں کو داخل کرنے سے انکار کردیا اور ناورو کو ان کے لیے عارضی گھر فراہم کرنے کے لیے ادائیگی کی۔ آسٹریلیا میں مزید پناہ گزینوں کا راستہ روکنے کے لیے وہاں ان لوگوں سے مجرموں والا برتاؤ کیا جاتا اور انہیں خوفناک حالات میں حراستی مراکز میں رکھا جاتا۔

آسٹریلیا پناہ گزینوں کو ناورو  اورپاپاؤانیوگنی میں رکھتا ہے۔ آسٹریلیا نے ناورو اور پاپاوا نیو گنی کو پچھلے چار سالوں میں پناہ گزینوں کو رکھنے کے لیے 10 ارب ڈالر ادا کیے۔
9-     2014 میں ناورو نے غیرملکی صحافیوں کے لیے اپنے ملک میں رپورٹنگ کرنا خاصا مشکل بنا دیا۔ میڈیا ویزا کے لیے اپلائی کرنے کی فیس 200ڈالر سے بڑھا کر  8000 ڈالر کر دی گئی۔ یہ فیس ناقابل واپسی ہے  چاہے درخواست نامنظور ہی کیوں نہ ہو جائے۔
10-     سن 2000 میں ناورو کے صدر نے کہا کہ وہ جزیرے کی بحالی کے لیے منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ حکومت سمندر کے ساتھ ساتھ دیوار بنائے گی تاکہ ساحلی علاقہ مزید کم نہ ہو۔ جزیزے کی بحالی میں 20 سال اور 300 ملین ڈالر درکار تھے

Browse Latest Weird News in Urdu