بندروں کو حقوق ملکیت نہیں دئیے جا سکتے۔ امریکی عدالت نے بندر کی مشہور زمانہ سیلفی کے مقدمے کا فیصلہ سنا دیا

Ameen Akbar امین اکبر ہفتہ 5 مئی 2018 23:39

بندروں کو حقوق ملکیت نہیں دئیے جا سکتے۔ امریکی عدالت نے بندر کی مشہور زمانہ سیلفی  کے مقدمے کا فیصلہ سنا دیا

امریکی عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ ایک بندر، جس نے فوٹوگرافر کے سیٹ کیے ہوئے کیمرے سے اپنی سیلفی بنائی تھی، کو حقوق ملکیت نہیں دئیے جا سکتے۔
ناروٹو نامی ایک سات سالہ بندر نے 2011 میں ڈیوڈ سلاٹر نامی برطانوی  فوٹو گرافر کا سیٹ کیا ہوا کیمرہ استعمال کرتے ہوئے ایک سیلفی بنائی تھی۔برطانوی فوٹو گرافر ڈیوڈ اس سیلفی سے حاصل ہونے والی رقم پر کنٹرول چاہتے تھے لیکن جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے 2015 میں اس حوالے سے ایک مقدمہ کر دیا (تفصیلات اس صفحے پر) ۔

ان تنظیموں نے مقدمے میں موقف اختیار کیا تھا کہ سیلفی کے حقوق ملکیت بندر کے پاس ہیں۔ 2016 میں ایک فیڈرل جج نے فیصلہ دیا کہ جانوروں کو حقوق ملکیت نہیں دئیے جا سکتے (تفصیلات اس صفحے پر

(جاری ہے)

اس پر جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ  People for the Ethical Treatment of Animals یا PETA  نے اپیل کر دی۔2017 میں پیٹا اور ڈیوڈ کے بیچ عدالت سے باہر ہی ایک معاہدہ ہوا، جس میں ڈیوڈ نے  اس سیلفی سے حاصل ہونے والی آمدن کا 25فیصد انڈونیشیا  جانوروں کی فلاح پر خرچ کرنے اور 75 فیصد اپنے پاس رکھنے پر آمادگی ظاہر کی تھی(تفصیلات اس صفحے پر

دونوں فریقین نے عدالت میں زیر التوا مقدمہ خارج کرنے کی استدعا کی تھی  لیکن اب9ویں یو ایس سرکٹ کورٹس آف اپیل نے  پیٹا اور ناروٹو کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔عدالت کا کہنا ہے کہ قانون جانوروں کو حقوق ملکیت کا مقدمہ کرنے کی اجاازت نہیں دیتا۔عدالت نے فوٹو گرافر ڈیوڈ سلاٹر کو قانونی اخراجات   لینے  کا حقدار قرار دیا ہے۔ ڈسٹرکٹ کورٹ اس بات کا تعین کرے گی کہ ڈیوڈ کو کتنی رقم ادا کی جائے۔
ڈیوڈ نے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے انہیں جذباتی اور معاشی مدد ملے گی۔

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu