والدین نے 30 سالہ بیٹے کو اپنے گھر سے نکالنے کے لیے مقدمہ کر دیا

Ameen Akbar امین اکبر جمعرات 24 مئی 2018 23:27

والدین نے 30 سالہ بیٹے کو اپنے گھر  سے نکالنے کے لیے  مقدمہ کر دیا

کامیلوس، نیویارک سے تعلق رکھنے والے  30سالہ شخص کو عدالت نے حکم دیا ہے کہ  وہ اپنے والدین کا گھر چھوڑ دے۔ اس شخص کے والدین نے اپنے بیٹے کو اپنے گھر سے نکالنے کے لیے مقدمہ کیا ہوا تھا۔
اس شخص کے والدین مارک اور کرسٹینا نے  کئی ماہ تک اپنے بیٹے کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ اپنے لیے  الگ رہائش کا بندوبست کرے لیکن 30 سالہ مائیکل نے گھر چھوڑنے سے  انکار کر دیا۔

اس پر مارک اور کرسٹینا عدالت چلے گئے۔
اطلاعات کے مطابق مارک اور کرسٹینا نے 2 فروری کو اپنے بیٹے کو ملازمت کرنے اور   گھر چھوڑنے کا نوٹس دیا۔ انہوں نے  مائیکل کو گھر سے چلے جانے کے لیے 1100ڈالر دینے کی بھی پیش کش کی۔ اس پر مائیکل نے 1100 ڈالر لیے اور گھر چھوڑنے سے انکار کر دیا۔ مائیکل کا کہنا  تھا کہ اتنی کم رقم اس کے الگ رہنے کے لیے ناکافی ہے۔

(جاری ہے)

جب کوئی دوسرا راستہ نہ رہا تو مارک اور کرسٹینا  نے مقامی عدالت میں مائیکل کے خلاف مقدمہ کردیا۔
مائیکل گزشتہ آٹھ سالوں سے اپنے والدین کے گھر رہ رہا ہے لیکن اس عرصے میں اس نے کبھی اپنے گھر والوں کی مدد کرنے یا گھر کے اخراجات میں ہاتھ بٹانے کی کوشش نہیں کی، جس کی وجہ سے مارک اور کرسٹینا نے اسے گھر سے بھگانے کا فیصلہ کیا۔
مارک اور کرسٹینا نے مائیکل کو کئی قانونی نوٹس دینے کے بعد 7 مئی کو عدالت سے رجوع کیا۔


منگل کو عدالت میں پیش ہو کرمائیکل نے جج کواپنے گھر سے نہ نکالنے جانے کے حق میں قائل کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔ مائیکل نے جج کو اس بات پر بھی قائل کرنے کی کوشش کی کہ اسے گھر سے نکالنے سے پہلے 6 ماہ کا نوٹس دیا جانا چاہیے تھا لیکن جج اس پر بھی قائل نہیں ہوا۔ جج نے مارک اور کرسٹینا کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے مائیکل کو گھر چھوڑنے حکم دیا ہے۔ تاہم گھر چھوڑنے کے حوالے سے حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔
مائیکل نے عدالتی فیصلے کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے۔ اس کے خلاف اپیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu