چین میں طلاق کے لیے عدالت جانے والے جوڑوں کو سکون سے سوچنے کے لیے تین ماہ دئیے جائیں گے

Ameen Akbar امین اکبر ہفتہ 28 جولائی 2018 23:50

چین میں طلاق کے لیے  عدالت جانے والے جوڑوں کو  سکون سے سوچنے کے لیے تین ماہ دئیے جائیں گے

چین کی ایک اعلیٰ  عدالت  طلاق کے لیے عدالت جانے والے جوڑوں کو سکون سے دوبارہ سوچنے اور اپنی شادی بچانے کے لیے تین ماہ دینے کے بارے  سوچ رہی ہے۔یہ  مجوزہ  قاتون چین کی سپریم پیپلز کورٹ کی قانونی اصلاحات کے مسودے  کا حصہ ہے۔اس قانون کے تحت طلاق کے لیے عدالت آنے والے جوڑوں کو سوچنے کے لیے تین ماہ کا عرصہ دیا جائے گا۔ تین ماہ کے دوران عدالت طلاق کا فیصلہ نہیں کرے گی بلکہ جوڑے کے خاندانی حالات جاننے کے لیے تفتیش کرے گی اور جوڑے کو نفسیاتی معالج  بھی مہیا کیا جائے گا۔


فوجیانگ صوبے میں سامنگ کی انٹرمیڈیٹ پیپلز کورٹ کے ایک جج گوو جی نے بیجنگ نیوز کو بتایا کہ تین ماہ کی یہ "پرسکون مدت" ابتدائی طور پر ان جوڑوں کو دی جائے گی جو جلدبازی میں طلاق لینے کا فیصلہ کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس قانون کا مقصد خاص طور پر چھوٹے بچوں کے والدین کو شادی بچانے میں معاونت فراہم کرنا ہے۔
سپریم پیپلز کورٹ کے ایک سابق قانونی ماہر ڈو وانہوا کا کہنا تھا کہ چین میں 70 فیصد نوجوان مجرم وہ لڑکے ہوتے ہیں، جن کے والدین کے بیچ طلاق ہو چکی ہوتی ہے۔

اس لیے علیحدگی کے خواہاں جوڑوں کو طلاق سے پہلے بہت احتیاط کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس بارے میں سوچنا چاہیے۔
شہری معاملات کی وزارت سے حاصل کردہ اعدادوشمار کے مطابق چین میں 14 سالوں سے طلاق کی شرح میں بہت اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 2002 میں یہ شرح 1.18 ملین تھی جبکہ 2016 میں شرح طلاق 4.16 ملین تک جا پہنچی۔

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu