13سالہ لڑکے نے 7 سال کی عمر میں اپنا باقاعدہ بنک بنا لیا تھا

Ameen Akbar امین اکبر جمعرات 11 اکتوبر 2018 23:54

13سالہ لڑکے نے 7 سال کی عمر میں اپنا باقاعدہ بنک بنا لیا تھا

بہت سے بچوں کا خواب ہوتا ہے کہ وہ بڑے ہو کر کاروبار کریں گے۔ بہت کم بچے چھوٹی عمر میں اپنا کاروبار شروع کرتے ہیں لیکن کسی بچے نے 7 سال کی عمر میں اپنے بنک کی بنیاد نہیں رکھی ہوگی۔ آئیے آپ کو ایک ایسے بچے کے بارے میں بتاتے ہیں، جنہوں نے 7 سال کی عمر میں اپنا بنک بنایا۔ آج وہ اپنے 2000 گاہکوں کوخدمات فراہم کر رہے ہیں اور بہت سی مالیاتی خدمات پیش کررہے ہیں۔


ہوزے کے ذہن میں بچوں کے بچت بنک کا خیال 6 سال پہلے اس وقت آیا جب انہوں دیکھا کہ ان کے ہم عمر اپنی رقم ٹافیاں اور کھلونے خریدنے میں خرچ کرتے ہیں، حالانکہ یہی رقم جمع کر کے وہ زیادہ کام کی چیزیں خرید سکتے ہیں۔ اتنی چھوٹی سی عمر کے باوجود انہیں معلوم تھا کہ بڑے افراد، جیسے ان کے والدین، کی مالیاتی اداروں تک رسائی نے ان کے کئی مالی اور معاشرتی مسئلے حل کیے ہیں۔

(جاری ہے)

یہی ذہن میں رکھ کر ہوزے سوکالا نے بچوں کے لیے بچت بنک بنانے کا فیصلہ کیا۔
ہوزے نے بتایا کہ شروع میں ان کے استاد انہیں پاگل سمجھتے تھے اور سمجھتے تھے کہ یہ بچہ اس طرح کے پراجیکٹ کو شروع نہیں کر سکے گا۔ ہوزے کے خیال میں وہ اس ملک کا مستقبل ہی نہیں حال بھی ہیں۔ خوش قسمتی سے ہوزے کو سکول کے پرنسپل کی حمایت بھی حاصل ہوگئی اور کلاس روم سے ہی انہیں ایک اسسٹنٹ مل گیا۔

شروع میں ان کی کلاس کے بچوں نے ان کا مذاق اڑایا لیکن 2012 میں ہوزے نے پیرو میں اپنے شہر اریکیپا میں بارتسیلانا سٹوڈنٹ بنک کی بنیاد رکھ دی۔اس بنک میں کھاتہ کھلوانے کےلیے طلباء کو کم از کم 5 کلوگرام ری سائیکل ایبل کاغذ یا پلاسٹک یا دیگر ری سائیکل ایبل اشیا جمع کرانا پڑتی ہیں۔ ممبر شپ سٹیٹس کو بحال رکھنے کےلیے ہر مہینے ایک کلوگرام اضافی پیپر یا یا پلاسٹک جمع کرانا ہوتا ہے۔

طلباء خودہی اپنی بچت کی حد کا تعین کرتے ہیں اور اس حد تک پہنچنے کے بعد ہی اپنی بچت نکلوا سکتے ہیں۔
7 سالہ ہوزے نے مقامی ری سائیکلنگ کمپنیوں سے بھی معاملات طے کر لیے۔ کمپنی ہوزے کے بنک کے کھاتے داروں سے زیادہ قیمت پر کاغذ یا پلاسٹک اور دوسری اشیا خریدتی اور ان کی رقم براہ راست ہوزے کے بنک میں کھاتے داروں کے اکاؤنٹ میں جمع کرا دیتی۔

طلباء کے فائدے کو یقینی بنانے کے لیے ہوزے نے پابندی لگائی ہوئی کہ بنک سے بچے ہی رقم نکلوا سکتے ہیں، ان کے والدین کو بھی ان کی طرف سے رقم نکلوانے کی اجازت نہیں۔
2012 سے 2013 کے دوران اس بنک نے 1 ٹن ری سائیکل ایبل چیزیں جمع کی اور ان کی رقم ہوزے کے سکول کے 200 طلبا کے اکاؤنٹ میں جمع کرا دی گئی۔ ابتدائی کامیابی پر بنک نے بہت سے اداروں کی توجہ کھینچ لی۔

ایک مقام پر تو ہوزے نے پیرو کے ایک بڑے بنک سے شراکت داری بھی کر لی لیکن یہ معاملہ توقع کے مطابق نہیں چل سکا، اس لیے ہوزے نے دوبارہ سے آزادنہ کام شروع کر دیا۔
اپنے قیام سے لیکر اب تک ہوزے کا بنک تیزی سے پھلتا پھولتا رہا ہے۔ آج بنک کےکھاتہ داروں کی تعداد 2000 ہے اور ان کی عمریں 10 سے 18 سال کے درمیان ہے۔ حال ہی میں پیرو کے ایک بڑے بنک نے پھر سے ہوزے سے مشترکہ طور پر کام کرنے کےلیے رابطہ کیا ہے۔


اگرچہ اس بنک کا قیام بچوں کے بچت بنک کے طور پر عمل میں آیا تھا لیکن اب یہ بنک بچوں کو قرض، سرمایہ کاری، مائیکرو انشورنش اور دوسری کئی خدمات فراہم کر رہا ہے۔ ہوزے کا خیال ہے کہ بچوں میں بچت کی عادت پروان چڑھا کر ہی پیرو میں حقیقی تبدیلی آ سکتی ہے۔
اپنی کامیابیوں کی وجہ سے ہوزے کو بہت سے اعزازات بھی ملے ہیں۔ ان پر ایک ڈاکیومنٹری بھی بنی ہے اور انہیں ساری دنیا میں تقریبات میں مدعو کیا جاتا ہے۔

Browse Latest Weird News in Urdu