جھگڑالو باس نے مذاق میں ملازم کو چہرہ ابلتے ہوئے پانی کے برتن میں ڈبودیا

Ameen Akbar امین اکبر منگل 27 نومبر 2018 23:46

جھگڑالو باس نے مذاق میں ملازم کو چہرہ  ابلتے ہوئے پانی کے برتن میں ڈبودیا

ایک 23 سالہ نوجوان نے اپنے سابق باس کے خلاف مجرمانہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کرایا ہے۔ اس نوجوان کے سابق باس نے دفتری پارٹی کے دوران مذاق میں ان  کا چہرہ ایک گرم پانی کے برتن میں ڈبو دیا تھا۔  اس مذاق سے نوجوان کا چہرہ جل اور انہیں صحت مند ہونے میں ایک مہینہ لگا ۔
یہ دلخراش واقعہ ایک کمپنی کی پارٹی میں 20 دسمبر 2015 کو پیش آیا ہے لیکن موبائل سے بنی ہوئی اس واقعے کی ویڈیو آن لائن وائرل ہونے کے بعد یہ واقعہ عوام کے سامنے پچھلے ہفتے ہی آیا ہے۔


واقعے کی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ایک جاپانی طرز کے ریسٹورنٹ میں ایک میز کے گرد کئی افراد بیٹھے ہیں۔ میز کے بیچ میں گوشت اور سبزیاں پکانے کے لیے پانی گرم کرنے کا برتن موجود ہے۔ پانی بھرا یہ برتن آگ پر ہی رکھا ہے۔

(جاری ہے)

ویڈیو میں ایک مقام پر ایک شخص نوجوان کا چہرہ پکڑ کر گرم پانی میں ڈبو دیتا ہے۔
جاپانی نیوز میگزین شوکان شنچو کے مطابق شکار نوجوان ایک تفریحی کمپنی کا سابق ملازم ہے  جبکہ جو شخص اس کاسر گرم پانی میں ڈبو رہا ہے ، وہ ایجنسی کا صدر ہے۔

  پچھلے ہفتے یہ کلپ وائرل ہونے کے بعد نوجوان اور ان کے وکیل نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ  وہ کمپنی کے خلاف ٹوکیو ڈسٹرکٹ کورٹ میں مقدمہ کریں گے۔
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ نوجوان نے سابقہ باس کے خلاف قانونی کاروائی کرنے میں اتنا وقت کیوں لگا دیا جبکہ وہ اس سے شدید متاثر بھی ہوئے تھے۔ نوجوان کا کہنا ہے کہ  جب انہوں نے گرم پانی کا برتن دیکھا تو انہیں وہ مشکل وقت یاد آ گیا ، اب وہ چاہتے ہیں کہ ان کے سابق باس اپنا جرم قبول کریں اور سزا بھگتیں۔


تائیوانی نیوز ویب سائٹ کے مطابق سابق باس نے نوجوان کا چہرہ ایک بار نہیں بلکہ دو بار گرم پانی میں ڈبویا تھا۔ پہلی بار وہ نوجوان کے ردعمل سے مایوس ہوا تھا۔ اس کے بعد باس نے نوجوان کو کہا تھا کہ یہاں چند گاہک ہے، اس لیے اسے پُر مزاح بنائے۔ اس کے بعد سابق باس نے نوجوان کا چہرہ زیادہ دیر تک ڈبوئے رکھا تھا۔
اپنے ساتھی کو بچانے کی بجائے کمپنی کےدیگر ملازمین واقعے کے دوران ہنستے رہے حتی کہ ایک شخص نے تو گرم پانی کے برتن میں چیزیں پکانی شروع کر دیں۔ کمپنی کے مالک نے اس واقعے کو ایک مذاق قرار دیا ہے۔ حیرت انگیز طور پر جاپانی کارپوریٹ کلچر میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے قوانین نہیں ہیں۔

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu