چینی سائنسدان نے جینیاتی تبدیلیوں کے حامل دنیا کے پہلے بچوں کی پیدائش کا دعویٰ کر دیا

Ameen Akbar امین اکبر ہفتہ 1 دسمبر 2018 19:26

چینی سائنسدان نے جینیاتی تبدیلیوں کے حامل دنیا کے پہلے بچوں کی پیدائش کا دعویٰ کر دیا

چینی سائنسدان ہی جیانکوئی نے حال ہی میں دنیا  کو یہ دعویٰ کر کے حیران کر دیا  کہ انہوں نے  پیدائش سے پہلے دو جڑواں بچیوں کو ایچ آئی وی وائرس اور ایڈز کا  شکار ہونے سے بچانے کے لیے ان کے ڈی این اے میں تبدیلی کی ہے۔اگر یہ دعویٰ سچ ثابت ہوا تو یہ بچیاں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ ڈی این اے کے ساتھ پیدا ہونے والی پہلی بچیاں ہونگی۔
پروفیسر ہی نے اپنے اس متنازعہ کام کے  حوالے سے ایک  یوٹیوب ویڈیو میں بتایا۔

ویڈیو میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ جین ایڈیٹنگ کے  آلات کی مدد سے انہوں نے  CCR5نامی جین کونکال دیا، جس سے لولو اور نانا نامی بچیوں کا یہ جوڑا  ایچ آئی وی وائرس سے مدافعت کے قابل ہو گیا ہے۔یعنی اگر کبھی ایچ آئی وی وائرس نے ان بچیوں پر حملہ کیا تو  ان کا مدافعتی نظام اس کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوگا۔

(جاری ہے)

ہانگ کانگ میں ہونےو الے جینوم سمٹ کے دوران چینی سائنسدان نے اپنے عمل کا دفاع کرتے ہوئے چین میں  ایچ آئی وی/ ایڈز کے پھیلاؤ کے بارے میں بتایا۔

تاہم ان کے ساتھیوں  کا خیال ہے کہ پروفیسر ہی  جیانکوئی اپنی تحقیق میں بہت آگے چلے گئے ہیں۔ انہوں نے  خبردار کیا کہ  ایمبریو کےجنیوم کو تبدیل کرنے کے طویل مدتی اثرات کافی خطرناک ہو سکتے ہیں۔ یہ نہ صرف کسی ایک شخص بلکہ اس کی آنے والی نسلوں کو متاثر کر سکتے  ہیں۔
یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے  پروفیسر جولین   نے بی بی سی کو بتایا کہ جین ایڈیٹنگ ابھی تجرباتی مراحل میں ہے، اس کی وجہ سے   ابتدائی زندگی اور بعد میں  کینسر بھی ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس تجربے نے بغیر کسی حقیقی فائدے کے صحت  مند بچوں کو زندگی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
ہانگ کانگ سمٹ کے دوران پروفیسر ہی نے وضاحت کی کہ وہ آئی وی ایف کے ذریعے Crispr-Cas9 ٹیکنیک کے استعمال سے  CCR5 جین کو کئی انسانی ایمبریو سے نکال چکے ہیں، انہوں نے یہ ایڈز کے شکار والدین کے لیے کیا۔ انہوں نے بتایاکہ اس طرح سے بہت چھوٹی سی تبدیلی سے پیدا ہونے والے بچے ایچ آئی وی وائرس کا شکار نہیں ہونگے۔


تاہم پروفیسر ہی  کی پرزینٹیشن کو جینوم سمٹ میں موجود سائنسدانوں کی اکثریت نے مبہم قرار دیا ہے۔ بہت سے سائنسدانوں کا خیال ہے کہ جس کارنامے کا وہ دعویٰ کررہے ہیں، وہ واقعی وہ کارنامہ انجام دے چکے ہیں۔ لیکن یہ کارنامہ انہوں نے کیسے انجام دیا اور کون اس کے بارے میں جانتا ہے، یہ ایک راز ہی ہے۔
شینزن کی ساؤدرن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ، جہاں پروفیسر ہی جیانکوئی پڑھاتے ہیں، نے اُن کے متنازعہ کام سے لاعلمی کا اعلان کیا ہے۔

پروفیسر ہی جیانکوئی نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے آزادانہ طور پر اس منصوبے کا سرانجام دیا اور اس کے اخراجات بھی خود برداشت کیے ہیں۔ یونیورسٹی نے بتایا کہ پروفیسر ہی فروری سے ہی طویل چھٹیوں پر ہیں۔ یونیورسٹی نے معاملے کی تحیققات کا اعلان بھی کیا ہے۔
پروفیسر ہی کا کہنا ہے کہ دونوں بچیاں صحت مند ہیں اور وہ اگلے 18 سالوں تک دونوں کی نگرانی کریں گے۔

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu