اگر کسانوں کے پاس روٹی نہیں تو انہیں کیک کھانے دیں۔فرانسیسی ملکہ میری انطونیا سے منسوب یہ جملہ کیا واقعی انہوں بولا تھا؟

Ameen Akbar امین اکبر اتوار 23 دسمبر 2018 11:29

اگر کسانوں کے پاس روٹی نہیں تو انہیں کیک کھانے دیں۔فرانسیسی ملکہ میری انطونیا سے منسوب یہ جملہ کیا واقعی انہوں بولا تھا؟

فرانس کی آخری ملکہ ”میری انطونیا “ یا  ” میری انٹوانیٹ“  کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی پرتعیش زندگی کی وجہ سے  عوامی مسائل سے بالکل  بے خبر تھیں۔ ایک بار  کسان بادشاہ لوئی کے محل کے سامنے مظاہرہ کر رہے تھے۔ انہوں نے محافظوں سے پوچھا کہ لوگ کس وجہ سے احتجاج کررہے ہیں۔ محافظوں نے ملکہ کو بتایا کہ لوگوں کے پاس کھانے کو روٹی نہیں۔

اس پر ملکہ نے جواب دیا کہ  اگر ان کے پاس روٹی نہیں تو ”انہیں کیک کھانے دو“۔
انقلاب کے حوالے سے لکھی جانے والی  بیشتر تحریروں میں یہ واقعہ درج ہوتا ہے۔ تاہم ”انہیں کیک کھانے دو“ کا جملہ ملکہ میری انطونیا نے ہی بولا تھا، اس حوالے سے کوئی تاریخی ثبوت نہیں ملتے۔
فرانسیسی جملہ  ” Qu’ils mangent de la brioche “ یا ” Let them eat cake “ یا ”انہیں کیک کھانے دو“ کا سب سے پہلا استعمال ژاں ژاک روسو کی 1765 میں لکھی اور 1782 میں شائع ہونے والی آپ بیتی کنفیشنز(Confessions) میں ملتا ہے۔

(جاری ہے)

جس وقت یہ کتاب لکھی گئی اس وقت ملکہ میری انطونیا کی عمر صرف 9 سال تھی۔ ایسا کوئی ریکارڈ نہیں ملتا جس سے پتا چل سکے کہ یہ جملہ ملکہ میری انطونیا سے کس طرح منسوب ہوا۔ ایسا کوئی ثبوت نہیں جس سے پتا چلتا ہو کہ ملکہ نے اپنی زندگی میں کسی وقت  اس فقرے کو  بولا ہو۔
روسو نے یہ فقرہ  درج ذیل سیاق و سباق میں استعمال کیا تھا۔
” وہ چوری کی ہوئی شراب کے ساتھ  کچھ روٹی کی خواہش بھی رکھتا تھا۔

لیکن اسے محسوس ہوتا تھا کہ  اپنے عمدہ لباس کی وجہ سےوہ   عام بیکری میں نہیں جا سکتا۔ اسی لمحے اسے  ایک عظیم شہزادی کے الفاظ یاد آئے، جسے جب بتایا گیا کہ کسانوں کے پاس روٹی نہیں، تو اس نے جواب دیا کہ پھر انہیں کیک(brioches) کھانے دو۔“
اپنی کتاب میں روسو نے عظیم شہزادی کا نام نہیں بتایا۔ کچھ تاریخ دانوں کو یقین ہے کہ یہ قصہ روسو نے خود گھڑا ہے۔

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu