شکاری معدوم ہوجانے والے میمتھ کے دانتوں کو ہاتھی دانت کے نام پر فروخت کر رہے ہٰیں

Ameen Akbar امین اکبر اتوار 13 جنوری 2019 23:49

مصور کی بنائی ہوئی، میمتھ کی خیالی تصویر

ہاتھی دانت کے  شکاریوں کو پکڑنے اور  خطرے سے دوچار ہاتھیوں کی آبادی کو محفوظ بنانے کے لیے   ایڈنبرا، سکاٹ لینڈ اور کمبوڈیا  میں ڈی این اے ٹیسٹنگ کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ ماہرین پکڑے جانے والے ہاتھی دانت کے  ڈی این اے ٹسٹ سے ہاتھیوں  کی نسل اور آبائی علاقہ  جان جانتے ہیں اور اس کے بعد  اس علاقے کی بندرگاہوں کی مزید سخت چیکنگ کی جاتی ہے ۔

اس طریقہ کار سے براعظم افریقہ میں ہاتھی دانت کا کاروبار کرنے والے تین بڑے  گروہوں کا پتا چلایا جا چکا ہے۔
حال میں ماہرین نے جن ہاتھی دانتوں کا ڈی این اے ٹسٹ کیا ہے، ان کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ یہ سرے سے ہاتھی دانت ہی نہیں ہیں بلکہ یہ تو  اُن میمتھ کے دانت ہیں، جو ہزاروں سال پہلے معدوم ہو چکے ہیں۔
رائل  زولوجیکل سوسائٹی ، سکاٹ لینڈ کے ڈاکٹر ایلکس بال نے بتایا کہ انہیں  فروخت ہونے والے دانتوں میں میمتھ کے دانت بھی ملے ہیں۔

(جاری ہے)


ہاتھی دانت کی تجارت پر لگنے والی پابندیوں اور سختیوں کے بعد ہاتھی دانت کے شکاری بھی نئے طریقے آزمانے لگے ہیں۔
شکاری اب طویل عرصہ پہلے معدوم ہو جانے والے بال دار میمتھ کے دانتوں کو ہاتھی دانت کے نام پر فروخت کر رہے ہیں۔ یہ میمتھ سائیبریا کے زیر سطحی زمین میں محفوظ ہیں۔
شمالی سائیبریا کے علاقے یاقوتیا میں میمتھ کے ڈھانچے محفوظ ہیں۔

میمتھ 10 ہزار سال پہلے اس علاقے سے معدوم ہو گئے تھے۔ میمتھ کے معدوم ہونے کی وجہ سے اسے خطرے سے دوچار نسلوں کی تجارت کے عالمی معاہدے میں شامل نہیں کیا گیا۔
ڈاکٹر ایلکس نے بتایا کہ میمتھ کے یہ دانت قطب شمالی ٹُنڈرا سے زمین کھود کر نکالے جاتے ہیں۔ اسے فروخت کرنے والے اسے ہاتھی دانت کہتے ہیں لیکن ہم نے پتا چلا لیا ہے کہ یہ میمتھ ہے۔
اندازہ ہے کہ سائیبریا میں 5 لاکھ ٹن ہاتھی دانت ہیں۔ یاقوتیا کےہاتھی دانت کے شوقین پروکوپی نوگووتسین کا کہنا ہے کہ ”ہماری مردہ ہڈیاں زندہ ہاتھیوں کو بچا رہیہیں، انہیں جمع کرنا ہمارے اور افریقا کے لیے اہم ہے“۔

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu