ملیے اُس بائیو ہیکر سے جو 180 سال تک زندہ رہنے کا منصوبہ بنا چکا ہے

Ameen Akbar امین اکبر منگل 29 جنوری 2019 23:54

ملیے اُس بائیو ہیکر سے جو 180 سال تک زندہ رہنے کا منصوبہ بنا چکا ہے

ڈیو ایسپرے کو عام طور پر لائف سٹائل برانڈ ”بلٹ پروف“ کے مالک کے طور پر جانا جاتا ہے۔ انہوں نے ہی کافی میں مکھن شامل کرنے کا خیال متعارف کرایا تھا۔ لیکن اس کے ساتھ ہی وہ  بہت زیادہ نڈر بائیو ہیکر بھی ہیں۔ وہ اپنی  خوراک اور ورزش میں مستقل تبدیلیاں کرتے رہتے ہیں۔اس کے ساتھ ہی وہ ٹیکنالوجی کےاستعمال  سے بھی صحت کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔

اُن کا خیال ہے کہ وہ 180 سال تک زندہ رہیں گے۔
45 سالہ ڈیو ایسپرے نے 1990 کی دہائی میں تاریخ کے سب انسانوں سے زیادہ زندہ رہنے کے بارے میں سوچا۔ اس وقت وہ سیلیکون ویلی میں ٹیکنالوجی انٹرپرینیور اور عام لوگوں سے زیادہ وزنی تھے۔ انہوں نے عام طریقے یعنی کم کیلوری استعمال کرنے اور ڈیڑھ گھنٹے تک ورزش کرنے سے وزن کم کرنے کا سوچا لیکن ایسا ممکن نہیں ہوسکا۔

(جاری ہے)

اس کے بعد انہوں نے ڈاکٹروں کی سننا بند کی اور غیر روایتی طریقوں سے وزن کم کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے اپنی غذا میں تبدیلیاں کرنا شروع کر دیں۔ انہوں نے ایک میگزین میں لکھی ہوئی خوراک کی تجویز پر عمل کیا جس سے ان کا وزن 50 پاؤنڈ کم ہو گیا۔ انہوں نے یورپ سے 1200 ڈالر میں ”سمارٹ ڈرگز“ منگوائی جنہوں نے اُنہیں کافی فائدہ پہنچایا۔ اس کے بعد تو ڈیو ایسپرے نے اپنا فالتو وقت معجزاتی غذاؤں اور اُن کے خواص پڑھنے پر صرف کرنا شروع کر دیا۔

یہ تو صرف ابتدا تھی۔
اپنی زندگی میں ڈیوایسپرے نے سینکڑوں نہیں تو درجنوں غیر روایتی غذاؤں کے تجربات کیے۔ وہ تبت بھی گئے اور وہاں بھی غذاؤں پر تحقیق کی۔ وقت کے ساتھ ساتھ ان کے تجربات مزید خطرناک ہوتے گئے۔
حال ہی میں انہوں نے مینز ہیلتھ کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ایک سرجن نے اُن کے کولہوں سے آدھا لیٹر بون میرو کشید کیا، اس میں سے خلیات ساق (سٹیم سیلز) نکالے اور اُن کے جوڑوں اور حرام مغزمیں انجیکٹ کر دیا۔

کچھ خلیات ساق انہوں نے اپنی کھوپڑی اور چہرے پر بھی کاسمیٹک کے طور پر شامل کیا۔ ڈیو ایسپرے نے اس عمل کو انسانی تاریخ میں ایک ہی وقت پر ایک ہی شخص میں خلیات ساق کا جامع ترین علاج قرار دیا۔ تاہم اس کے اثرات کے بارے میں ابھی تک کچھ اندازہ نہیں لگایا گیا۔
180 سال تک زندہ رہنے کی خواہش میں ڈیو ایسپرے کسی بھی دوا کے تجربات اور اس کے بعد منظوری کا انتظار نہیں کرتے۔

وہ خود پر ہی تمام تجربات کرتے ہیں۔ ڈیو ایسپرے ہر روز 100 سپلیمنٹس کھاتے ہیں، ہر چھ مہینے بعد خود کو خلیات ساق کے انجیکشن لگواتے ہیں اور مخصوص غذا استعمال کرتے ہیں۔ وہ ہوا بند چیمبر میں سوتے ہیں۔ ان کے بستر پر انفراریڈ شعاعیں پڑتی رہتی ہیں۔ وہ پیلے لینز کی عینک پہنتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ اس سے خراب روشنی فلٹر ہو جاتی ہے۔
ڈیو ایسپرے کے نقادوں نے اُن پر الزام لگایا ہے کہ وہ اپنے بائیو ہیکر کے لائف سٹائل کو اپنی مصنوعات کی فروخت کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

یہ الزام درست بھی معلوم ہوتا ہے۔ انہوں نے 20 ڈالر میں ایک پاؤنڈ کافی کا برانڈ متعارف کرایا ہے۔ وہ اپنی تمام مصنوعات خود بھی استعمال کرتے ہیں۔ ایک بار وہ برف کے بلاکس کے درمیان سوئے تاکہ سردی کے خلاف اپنی مدافعت بڑھا سکیں لیکن جب جاگے تو ان کا 15 فیصد جسم جل چکا تھا۔ ایک بار انہوں نے سوچا کہ انفراریڈ شعاعیں ان کے سیکھنے کی صلاحیت کو بڑھا دیں گی اس اس سے بھی انہیں نقصان ہوا۔
ڈیو ایسپرے کا کہنا ہے کہ جب ہو عام شخص کی زندگی سے دوگنا زندہ رہنے کی بات کرتے ہیں تو مذاق نہیں کرتے۔ اُن کا کہنا ہے کہ وہ مختلف آلات اور مصنوعات کی خریداری پر 1 ملین ڈالر خرچ کر چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu