19 سالہ برطانوی طالبہ چینی بچوں کے انگریزی نام تجویز کر کے لاکھوں پاؤنڈ کما چکی ہے

Ameen Akbar امین اکبر پیر 25 مارچ 2019 23:51

19 سالہ برطانوی طالبہ چینی بچوں کے انگریزی نام تجویز کر کے لاکھوں پاؤنڈ کما چکی ہے

19 سالہ برطانوی طالبہ بیاؤ جیسپ اپنی   حیرت انگیز آن لائن سروس سے اب تک لاکھوں  پاؤنڈ  کما چکی ہیں۔اُن کی آن لائن سروس ”سپیشل نیم“ چینی والدین کو بچوں کے  انگریزی ناموں کی تجویز دیتی ہے۔
چینی زبان میں بچوں کا مناسب نام رکھنا تو  چینی والدین کے لیے زیادہ بڑا مسئلہ نہیں لیکن اگر کوئی اپنے بچوں کے انگریزی نام رکھنا چاہتا ہے تو بہتر سمجھا جاتا  ہے کہ کسی اہل زبان سے ہی مشورہ کیا جائے۔

بیاؤ  چونکہ اہل زبان بھی ہے اس لیے ایک چھوٹی سی فیس  لے کر چینی والدین کو بہت سے انگریزی نام تجویز کرتی  ہیں۔ وہ بچوں کےنام کا مطلب بھی بتاتی ہیں اور اُن کی خصوصیات بھی بیان کرتی ہیں۔بیاؤ  ساڑھے تین سالوں میں 677,900 چینی بچوں کے نام تجویز کر چکی ہیں، جن سے انہیں 3 لاکھ پاؤنڈ کی آمدن ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

یہ رقم اُن کے تعلیمی اخراجات کے لیے کافی زیادہ ہے۔


بیاؤ کو سپیشل نیم آن لائن سروس شروع کرنے کا خیال 2015ء میں آیا۔ وہ اپنے والد کے ساتھ کاروباری دورے پر چین گئی تھیں۔ چین میں اُن کے والد کے پارٹنر کی بیوی نے اُن سے اپنی 3 سالہ بیٹی کے انگریزی نام رکھنے میں مدد مانگی۔ بیاؤ کو کافی عزت افزائی کا احساس ہوا۔
برطانیہ واپس آکر بیاؤ نے اپنے والدین نے 1500پاؤنڈ (2000 ڈالر) ادھار لیے اور ایک ویب ڈیزائنر سے ویب سائٹ بنوائی۔

وہ اپنے فارغ وقت میں انگریزی ناموں کا ڈیٹا بیس بنانے لگیں۔ جلد ہی انہوں نے 4000 برطانوی لڑکوں اور لڑکیوں کے ناموں کا ڈیٹا بیس بنا لیا۔ وہ ناموں کی خصوصیات جیسے ایماندار، محنتی وغیرہ کی بنیاد پر ناموں کی درجہ بندی کرتیں۔ یہ کافی مشکل کام تھا۔ آج کل اُن کا یہ کام الگورتھم نے کافی آسان بنا دیا ہے۔
سپیشل نیم ویب سائٹ کا ایک چینی ورژن بھی ہے۔

یہاں نام دیکھتے ہوئے  صارفین سے 12 خصوصیات کی فہرست میں سے 5 خصوصیات منتخب کرنے کو کہا جاتا ہے۔  اس کے بعد الگورتھم جنس کے لحاظ سے تین نام تجویز کرتا ہے، جو اُن خصوصیات سے ملتے جلتے ہوئے ہیں۔ نام رکھنے کا فیصلہ کرنے سے پہلے صارفین تجویز کیے ہوئے نام کو سوشل میڈیا پر شیئر کر کے دوستوں سے بھی مشورہ کر سکتے ہیں۔ اس سے سپیشل نیم کی مفت میں تشہیر ہوتی ہے۔


بیاؤ شروع میں تو تشہیر کی وجہ سے صارفین کو مفت میں ویب سائٹ استعمال کرنے دیتی تھیں۔ لیکن 1 لاکھ 60 ہزار صارفین کے استعمال کرنے کے بعد انہوں نے ایک دفعہ ویب سائٹ استعمال کرنے کی فیس 60 پنس مقرر کر دی۔ اپنے آغاز سے اب تک سپیشل نیم 677,900 چینی بچوں کے نام تجویز کر چکی ہے۔ اس سے بیاؤ کو 309,557 پاؤنڈ(407,443 ڈالر) کی آمدن ہوئی ہے۔ اس رقم کا زیادہ تر حصہ تو بیاؤ کی یونیورسٹی کی فیس میں چلا جاتا ہے اور باقی رقم سے وہ پراپرٹی میں سرمایہ کاری کرتی ہیں۔


بیاؤ کی ویب سائت اب چین میں موجود ایک چھوٹی سی ٹیم دیکھتی ہے۔ آج کل چونکہ سارا کام خود کار طور پر ہوتا ہے اس لیے بیاؤ اپنا وقت اپنی پڑھائی کو دیتی ہیں۔
بیاؤ نے بتایا کہ چین میں حکومتی سنسر شپ کی وجہ سے والدین انگریزی ناموں کے بارے میں تحقیق نہیں کر سکتے۔ ایسے میں وہ ادائیگی کر کے ناموں کی تجویز حاصل کرتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu