بائیک شوروم کے ملازمین نے بوریت دور کرنے کے لیے چوہے کی لاش کو جلایا لیکن اپنا شوروم ہی جلا بیٹھے

Ameen Akbar امین اکبر اتوار 26 مئی 2019 23:35

بائیک  شوروم کے ملازمین نے بوریت دور کرنے کے لیے چوہے کی لاش کو جلایا لیکن  اپنا شوروم ہی جلا بیٹھے

بری سینٹ ایڈمونز، سافک، برطانیہ کے ایک بائیک  شو روم میں کام کرنے والے  دو ملازمین نے بوریت دور کرنے کے لیے چوہے کی لاش  کی باقیات کو آگ میں جلایا لیکن اپنا شوروم جلا بیٹھے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک جمعے کو رش کم ہونے کے بعد ملازمین فارغ بیٹھے ہوئے تھے۔
اس شوروم کے ملازمین کو چوہے کی باقیات ملی تھیں ۔ ملازمین نے انہیں آگ میں جلانے کا فیصلہ کیا لیکن آگ نے شو روم کو لپیٹ میں لے لیا ، جس سے 1.6 ملین پاؤنڈ کا  نقصان ہوا۔

آگ نے شوروم کو مکمل  طور پر تباہ کر دیا۔

(جاری ہے)

اس کے بعد آگ قریبی پب اور ریسٹورنٹ تک پھیل گئی۔
ڈیزنی سیبونز اور ایشلے فنلے  نے اپنی بوریت دور کرنے کے لیے ایک چوہے کی باقیات کو جلایا ۔ اپسوئچ کراؤن کورٹ کے جج  ڈیوڈ پگ نے ان دونوں کی حماقت کو آگ لگنے کی وجہ قرار دیا۔
یہ آگ اتنی شدید تھی کہ اسے بجھانے کے لیے ایک درجن فائر انجن اور 60 سے زیادہ فائر فائٹر نے کام کیا۔ آگ بجھانے کی پہلی گاڑی شام 5 بجے آئی لیکن آگ کو مکمل طور پر آدھی رات کو ہی بجھایا جا سکا۔
یہ حادثہ ستمبر 2017 کے آخر میں پیش آیا تھا۔ اکتوبر کے آخر میں ہی کمپنی نے دوسری عارضی جگہ پر دوبارہ کاروبار شروع کیا۔
اس مقدمے کی اگلی پیشی 24 جون کو ہوگی۔

بائیک  شوروم کے ملازمین نے بوریت دور کرنے کے لیے چوہے کی لاش کو جلایا ..

Browse Latest Weird News in Urdu