ناسا دنیا کے سب سے بڑے دستخط سے اپنے سیٹلائٹ کے کیمروں کی کوالٹی چیک کرتا ہے

Ameen Akbar امین اکبر اتوار 23 فروری 2020 23:55

ناسا دنیا کے سب سے بڑے دستخط  سے اپنے سیٹلائٹ  کے کیمروں کی کوالٹی چیک کرتا ہے

1990 کی دہائی کے آخر میں ٹیکساس کے ایک کسان لیوک کو  اپنے جانوروں کی چراگاہ بنانے کے لیے کچھ زمین کی ضرورت پڑی۔ لیوک نے جنگل کی زمین صاف کر لی لیکن بہت سے درخت اس طرح رہنے دئیے کہ اس سے اُن کے نام کے ہجے بن گئے۔لیوک کو بالکل اندازہ نہیں تھا کہ اُن کے درختوں سے بنائے گئے دستخط  سے ناسا اپنے سیٹلائٹ کے کیمروں کی کوالٹی کا تجزیہ کرے گا۔
جمی  لیوک  1980 میں ٹیکساس سٹیٹ ٹروپر تھے۔

وہ تیل کے کاروبار میں اپنی قسمت آزمانا چاہتے تھے۔ انہوں نے کچھ عرصہ تیل کا کام کیا  اور لکھ پتی  بن گئے۔ انہوں نے اپنے منافع کا زیادہ تر حصہ سمتھ ویل گاؤں سے باہر زمین خریدنے میں خرچ کیا۔انہوں نے جانور بھی پال لیے۔ 1990 کی دہائی کے آخر میں اُن کے جانوروں کی تعداد بہت زیادہ بڑھ چکی تھی۔

(جاری ہے)

جانوروں کی تعداد بڑھنے پر انہیں  چراہ گاہ کے لیے مزید زمین کی ضرورت پڑی۔

انہوں نے فیصلہ کیا کہ اپنی زمین سے درختوں کو ہٹا دیں گے تاہم اس عمل میں انہوں نے کچھ درختوں کو اس طرح چھوڑ دیا کہ آسمان سے دکھائی دینے پر وہ اُن  کا نام لگے۔اس طرح انہوں نے دنیا کے سب سے بڑے دستخط بنائے۔
درختوں سے لکھا اُن کا نام لیوک (LUECKE) تین میل کے رقبے پر پھیلا ہے۔ اس نام میں شامل ہر حرف ہزاروں فٹ طویل ہے۔جمی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ اُن کے یہ دستخط کسی دن ایک بڑے مقصد کے لیے  کام آئیں گے۔


کچھ سال پہلے ناسا نے بتایا کہ لیوک کے دستخط  وہ بہترین ہدف ہیں، جس سے  خلابازوں کو اپنے  کیمروں کی زیادہ سے زیادہ ریزولوشن کا اندازہ ہو جاتا ہے۔
لیوک فارم ایک ایسی جگہ واقع ہے جہاں سے کئی پروازیں گزرتی ہیں۔ لیوک کے دستخط  جہاز کے مسافروں کے لیے دلچسپ نظارہ ہوتے ہیں۔انسٹاگرام کے مقبول ہونے کے بعد بہت سے انسٹاگرامر صرف لیوک کے دستخط کے ساتھ تصویر بنوانے کے لیے جہاز کا سفر کرتے ہیں۔

Browse Latest Weird News in Urdu