سپین کی کمپنی نے تھری ڈی پرنٹر سے دنیا کا پہلا گوشت کے بغیر گوشت پارہ تخلیق کر لیا

Ameen Akbar امین اکبر بدھ 11 مارچ 2020 23:57

سپین کی کمپنی نے تھری ڈی پرنٹر سے دنیا کا پہلا گوشت کے بغیر گوشت پارہ تخلیق کر لیا

اگر آپ کسی ایسی چیز کو دیکھیں جو گوشت کی طرح لگے اور اس کا ذائقہ بھی گوشت جیسا ہو تو وہ گوشت ہی ہو گا لیکن تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے ماہرین نے گوشت کے بغیر ہی گوشت تیار کر لیا ہے۔

سپین کے سٹارٹ اپ نووا میٹ (NovaMeat) نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے تھری ڈی پرنٹر سے گوشت کے بغیر ہی گوشت تخلیق کیا ہے۔ یہ دیکھنے میں بھی بالکل اصل گوشت جیسا دکھائی دیتا ہے۔

بارسلونا کی اس کمپنی نے یہ گوشت پودوں سے حاصل کیے گئے پروٹین سے بنایا گیا ہے۔ تھری ڈی پرنٹر سے بنائے گئے اس گوشت کی بناؤٹ اور رنگت سب اصل گوشت جیسی ہے۔ اسے اصل گوشت کا بہترین متبادل بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔

نووا میٹ کے بانی ڈاکٹر جیشوپے شونتی  نے بتایا کہ وہ بائیو میڈیکل اور ویٹرنر کے شعبوں کے لیے بائیو پرنٹنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے جانوروں کے ریشوں کی تشکیل نو پر تحقیق کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

اسی دوران انہیں ایک طریقہ معلوم ہوا، جس سے وہ پودوں سے حاصل کیے ہوئے پروٹین کو گوشت کی شکل دے سکتے تھے۔ 

اس وقت دوسری کمپنیاں جیسے Beyond Meat اور Impossible Foods گوشت کے متبادل کے طور پر پودوں سے گوشت حاصل کرنے پر کام کر رہے ہیں لیکن نووا میٹ تھری ڈی پرنٹنگ سے گوشت کے بغیر گوشت بنانے پر کام کر رہی ہے۔ 

نووا میٹ نے 2018ء میں پہلی بار گوشت کے بغیر گوشت بنایا تھا۔

اب کمپنی نے اس کا ورژن 2.0 بنایا ہے، جو دیکھنے میں حقیقی گوشت کے جیسا لگتا ہے۔ کمپنی کا مقصد ہے کہ پودوں کے پروٹین سے ایسا گوشت بنایا جائے جو غدائیت، ذائقے اور دیکھنے میں حقیقی گوشت جیسا دکھائی دے۔

ڈاکٹر شونتی کا کہنا ہے کہ اس سال کے آخر تک وہ اس گوشت کا تجارتی پیمانے پر فروخت کریں گے جبکہ اگلے سال اس کی فروخت کے لیے مشینیں نصب کی جائیں گی۔ جب کمپنی اس گوشت کی آن لائن فروخت شروع کرے گی تو وہ ایک گھنٹے میں دس کلو گرام تک گوشت بنا رہے ہونگے۔

ڈاکٹر شونتی کا کہنا ہے کہ مستقبل میں قصاب اور پرچون فروش اپنی مرضی کا گوشت ڈیزائن کر سکیں گے لیکن ابھی کمپنی اس پر کام نہیں کررہی۔



متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu