مرد باکسروں سے مقابلہ کرنے کے لیے خاتون باکسر نے کئی سالوں تک اپنی جنس چھپائے رکھی

Ameen Akbar امین اکبر جمعرات 12 مارچ 2020 23:57

مرد باکسروں سے مقابلہ کرنے کے لیے خاتون باکسر نے  کئی سالوں تک اپنی جنس چھپائے رکھی

22 سالہ تاتیانا دوازہدوا کا تعلق روس سے ہے۔ تاتیانا ایک ایسی خاتون باکسر ہیں جو خود کو  مردوں سے کمزور نہیں سمجھتیں۔ اسے ثابت کرنے کےلیے وہ گزشتہ کئی سالوں سے اپنی جنس چھپا کر مرد باکسروں سے مرد باکسر بن کر مقابلہ کرتی  رہی ہیں۔ انہوں نے ولادیمیر کے نام سے ایک جعلی شناخت بنائی ہوئی ہے۔مردوں سے مقابلہ وہ ولادیمیر بن کر ہی کرتی رہیں۔

خواتین کے عالمی دن کے موقع پر انہوں نے کانفرنس کال  کے دوران بتایا کہ  کچھ سال پہلے تک وہ مرد بن کر مرد باکسروں سے مقابلہ کرتی تھیں تاکہ ثابت کر سکیں کہ خواتین بھی مردوں کے برابر ہیں۔

انہوں نے ولادیمیر ارمولایوف کے نام سے جعلی شناختی کارڈ بھی بنوایا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے مرد باکسروں کے خلاف 17 باکسنگ میچ  کھیلے ، جن میں سے 9 میں فاتح رہیں۔

(جاری ہے)

جیسے ہی انہوں نے اپنی اصل جنس ظاہر کی، اُن کے مردوں کے خلاف لڑنے پر پابندی لگ گئی۔

تاتیانا نے  اپنے باکسنگ کے ابتدائی دنوں کے بارے  میں بتایا کہ سب کچھ ٹھیک تھا، ایک دن اُن کے  انسٹرکٹر نے انہیں بتایا کہ جلد ہی اُن کا مقابلہ ایک لڑکی سے ہوگا۔

تاتیانا نے اپنے انسٹرکٹر کو کہا کہ وہ مرد بن کر مردوں سے مقابلہ کرکے انہیں ہرانا چاہتی ہیں۔ انسٹرکٹر نے انہیں بتایا کہ باکسنگ میں ایسے قواعد نہیں ہیں۔یہ سن کر تاتیانا نے کلب چھوڑ دیا۔انہوں نے بتایا کہ  وہ ہمیشہ سے مردوں سے لڑنا چاہتی تھیں کیونکہ مرد عورت کو کمزور کہتے ہیں اور میں اسے غلط ثابت کرنا چاہتی  تھی۔

16 سال کی عمر میں کلب چھوڑنےکے بعد تاتیانا سٹریٹ فائٹر بن گئی۔

گلیوں میں بھی وہ مردوں کا ہی مقابلہ کرتیں۔جلد ہی وہ باکسنگ کی طرف واپس آ گئی لیکن  اُن کی مردوں سے مقابلہ کرنے کی خواہش ختم نہیں ہوئی۔ انہوں نے ولادیمیر کے نام سے شناخت حاصل کرلی اور کئی سالوں تک اپنی جنس چھپائے رکھی۔انہوں نے بتایا کہ وہ  اپنی شناخت ظاہر ہونے کے ڈر سے اپنے حریف سے باتیں نہیں کرتی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ جن  لڑکوں کو انہوں نے مارا ،وہ ان کی اصل جنس ہی نہیں جانتے۔

تاتیانا کی یہ کہانی 2017ء میں منظر عام پر آئی تھی۔ تب سے ہی وہ صنفی امتیاز  کے خلاف لڑ رہی ہیں۔تاتیانا خواتین کے باکسنگ میچوں کا بائیکاٹ کرتی ہیں۔ اُن کا مطالبہ ہے کہ  قواعد تبدیل کر کے انہیں اور دوسری خواتین کو مردوں سے مقابلہ کرنے کی اجازت دی جائے۔

تاتیانا کا کہنا ہے کہ انہیں ملازمت میں بھی صنفی امتیاز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہ لوڈر کے طور پر کام کرتی ہیں، یہ ملازمت مردوں کے لیےمخصوص سمجھی جاتی ہے۔ لوگوں کو جیسے ہی معلوم ہوتا ہے کہ وہ خاتون ہے، وہ آرڈر منسوخ کر دیتے ہیں۔ تاتیانا اسے مردوں کی شکست سمجھتی ہیں کیونکہ وہ اوسط مرد سے زیادہ مضبوط دکھائی دیتی ہیں۔


متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu