کورونا وبا کے دوران بھی زندہ انسانی فن پارہ ہر روز 6 گھنٹے کے لیے بند عجائب گھر میں جا کربیٹھتا ہے

Ameen Akbar امین اکبر ہفتہ 25 اپریل 2020 23:56

کورونا وبا کے دوران بھی زندہ انسانی فن پارہ  ہر روز 6 گھنٹے کے لیے بند عجائب گھر میں جا کربیٹھتا ہے
تسمانیہ، آسٹریلیا میں میوزیم آف اولڈ اینڈ نیو آرٹ (MONA) نے بھی کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث اپنے دروازے لوگوں کے لیے بند کر دئیے ہیں لیکن یہ  صرف ایک شخص کے لیےکھلتے ہیں کیونکہ وہ یہاں بطور انسانی فن پارے کے ایک کاؤنٹر پر بیٹھتے ہیں۔
ٹم ایک عام انسان بھی ہیں اور ایک فن پارہ بھی۔ اس سے پہلے وہ زیورچ، سوئزرلینڈ کے  ایک ٹیٹو پارلر کے مالک تھے۔

انہوں نے 2006 میں اپنی کمر پر بیلجیم کے ٹیٹو آرٹسٹ وم ڈیلوئے سے ٹیٹو  بنوائے تھے۔ اس کے بعد سے ہی وہ مختلف آرٹ گیلریوں اور  عجائب گھروں میں  اپنے جسم کو بطور فن پارہ دکھاتے ہیں۔آسٹریلیوی عجائب گھر میں وہ 2011 سے آ رہے ہیں۔
حالیہ دنوں میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث اس عجائب گھر کو بند کر دیا گیا ہے لیکن  ٹم اپنی ملازمت کی وجہ سے بند عجائب گھر میں بھی روز آتے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ روز آ کر  ٹانگیں جوڑ کر ڈسپلے پر بیٹھ جاتے ہیں اور 6 گھنٹے تک خاموش بیٹھے رہتے ہیں۔
.ٹم نے اپنی دوست سے سنا تھا کہ بیلجیم کے ٹیٹو آرٹسٹ  وم  ایک انسانی فن پارہ بنانا چاہتے ہیں۔ ٹم خود بھی دو سالوں سے ٹیٹو بنا رہے تھے لیکن انہوں نے وم کے پراجیکٹ کے لیے خود کو پیش کر دیا۔
ٹم کی کمر پر جو ٹیٹو بنا ہے اس میں میڈونا کو سر پر کھوپڑی رکھے  دکھایا گیا ہے۔

ٹم کی کمر پر بنا یہ ٹیٹو کچھ سال پہلے 1 لاکھ 50 ہزار یورو میں فروخت ہو چکا ہے۔اسے ایک جرمن شوقین نے خریدا تھا۔ اس رقم میں سے ایک تہائی ٹم کو ملی تھی۔ جب ٹم وفات پا جائیں گے تو اُن کی کمر کی جلد اتار کر کینوس کے طور پر محفوظ کی جائے گی اور اسے خریدنے والے شوقین کے حوالے کر دیا جائے گا۔جب تک ٹم زندہ ہے  انہیں اپنے معاہدے کے مطابق  سال میں تین بار مختلف عجائب گھروں اور  آرٹ گیلریوں میں بیٹھنا پڑتا ہے۔

Browse Latest Weird News in Urdu