خون دو یا جیل جاؤ

Fahad Shabbir فہد شبیر جمعرات 22 اکتوبر 2015 20:24

خون دو یا جیل جاؤ

ماریون، الاباما(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔22اکتوبر۔2015ء) الاباما کے ایک جج کو کافی تنقید کا سامنا کر پڑ رہا ہے۔ اس نے چھوٹے جرائم میں ملوث افراد کو ، جو جرمانہ ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے تھے، کہا تھا کہ خون دو یا جیل جاؤ۔ ساؤدرن پاورٹی لا سنٹر(Southern Poverty Law Center) نے سرکٹ جج مارون ویگن کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔شکایت میں کہا گیا ہے کہ جج نے مجرموں کو غیر معمولی انتخاب دیتے ہوئے کہا یا توعدالت سے باہر جاری خون جمع کرنے کی مہم میں خون دو یا پھر جیل جانے کے لیے تیار ہوجاؤ۔

جج نے کہا کہ اگر آج تمہارے پاس پیسے نہیں اور جیل جانا بھی نہیں چاہتے تو باہر جا کر خون دو اور رسید لاکر مجھے دکھاؤ، ورنہ شیرف ہی کافی ہے، جو ہاتھ باندھ کر تمہیں جیل لے جائے گا۔شکایت میں بتایا گیا کہ جج نے رعایت کے طور پر کہا تھا کہ جیل جانے سے بچنا چاہتے ہو تو خون دو،لیکن مجرموں کو اصل رعایت یعنی اُن کے جرمانے میں کسی قسم کی کمی نہیں کی گئ۔

(جاری ہے)

شکایت میں کہاگیا کہ خون دینے سے جرمانہ کم یا معاف نہیں ہوا بلکہ مجرموں کو کچھ دیر کے لیے جیل سے نجات مل گئی۔شکایت میں موقف اختیار کیا گیا کہ جو لوگ جرمانہ نہیں دے سکتے تھے، انہوں نے حقیقت میں اپنا خون دیا ہے۔ ایس پی ایل سی کی سٹاف اٹارنی سارا زمپیرین نے کہا کہ یہ نہ صرف عدالتی اخلاقیات بلکہ آئین کے بھی منافی ہے۔شکایت میں کہا گیا کہ قانون ایسے لوگوں کو جیل کی سزا نہیں دیتا جو جرمانہ نہ دے سکتے ہوں۔سارا نے بتایاکہ قانون صاف طور پر کہتا ہے کہ کسی کو غریب ہونے پر سزا نہیں دی جا سکتی ۔ شکایت میں جج کےخلاف جوڈیشل انکوائری کمیشن قائم کرنے کی بھی درخواست کی گئی۔

Browse Latest Weird News in Urdu