بندروں کو حقوق نہیں دئیے جا سکتے۔ جج نے فیصلہ کرلیا

Faizan Hashmi فیضان ہاشمی جمعہ 8 جنوری 2016 13:15

بندروں کو حقوق نہیں دئیے جا سکتے۔ جج نے فیصلہ کرلیا

سان فرانسسکو(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8جنوری2016ء)ایک فیڈرل جج جانوروں کےحقوق کے لیے کام والے گروپ People for the Ethical Treatment of Animals کی جانب سے کیے جانے والے مقدمے میں اُن کےپیش کردہ دلائل سے مطمئن نہیں۔ جانوروں کے لیےکام کرنے والے اس گروپ نے امریکی فیڈرل کورٹ میں ایک مقدمہ قائم کیا تھا، جس میں انڈونیشیا کے ناروٹو بندر کو اس کی کھینچی گئی تصویر کے حقوق ملکیت دینے کا کہا گیاتھا۔

اس بندر نے 2011 میں فوٹو گرافر ڈیواڈ جے سلاٹر کے سیٹ کیے ہوئے کیمرے سے بٹن دبا کر اپنی سیلفی لی تھی۔ منکی سیلفی کےنام سےمشہور یہ تصویر بہت سے تنازعات کا شکار رہی۔اس حالیہ مقدمے میں جانوروں کے لیے کام کرنے والے گروپ کامطالبہ تھا کہ اس منکی سیلفی کے حقوق ناروٹو کو دئیے جائیں اور اس سے حاصل ہونےو الی رقم انڈونیشیا کے بندروں کی فلاح کےلیے خرچ کی جائے۔

(جاری ہے)

تاہم جج کا کہنا ہے کہ اس حوالے سےکانگرس اور صدر کو قانون سازی کرنی چاہے کہ آیا جانوروں کو حقوق ملکیت دئیےجا سکتےہیں یا نہیں۔ جج کا کہنا تھا کہ اس حوالےسے جو کچھ کرنا ہے آئین میں کیا جائے۔جج نے اگلی پیشی پر مقدمہ برخاست کرنے کا بھی کہا ہے۔ جانوروں کےحقوق کےلیے کام کرنے والی تنظیم کا کہنا ہے کہ ہم ان بندروں کے حقوق کےلیےکام کرتے رہیں گے۔

منکی سیلفی 2011 سے تنازعات کا شکار ہے۔ ویکیمیڈیا کامنز نے اسے اپنی ویب سائٹ پر پبلک ڈومین میں شائع کیا تو فوٹو گرافر نے اسے ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ فوٹو گرافر ڈیوڈ جے سلاٹر کا موقف ہے کہ بندر کی تصویر بنانے کے لیے میں نے کیمرے کی سیٹنگ کی تھی، بندر نے صرف بٹن دبایا تھا۔ ویکیمیڈیا کا موقف ہے کہ یہ تصویر بندر نے لی تھی، اس لیے یہ پبلک ڈومین ہے۔

Browse Latest Weird News in Urdu