صرف ایک عورت کی وجہ سے ڈنمارک میں خوراک کا ضیاع 25 فیصد کم ہوگیا

Ameen Akbar امین اکبر بدھ 1 مارچ 2017 23:40

صرف ایک عورت کی وجہ سے ڈنمارک میں خوراک کا ضیاع 25 فیصد کم ہوگیا
دنیا میں جتنی بھی خوراک پیدا ہوتی ہے اس کا ایک تہائی ضائع ہو جاتا ہے۔ ضائع ہونے والی اس خوراک سے ایک ارب بھوکے افراد کا پیٹ بھرا جا سکتا ہے۔ دنیا میں ہر سال 1.3 ارب ٹن خوراک ضائع ہوتی ہے۔ ضائع ہونے والی خوراک کے بڑے حصے کو کوڑے کرکٹ کے ساتھ زمین میں دبا دیا جاتا ہے۔ دنیا میں بہت سے ممالک اور بہت سے افراد کوشش کر رہے ہیں کہ دنیا سے خوراک کے ضیاع کو کم کیا جائے۔

ڈنمارک بھی ایسا ہی ایک ملک ہے ، جہاں صرف پانچ سالوں میں ضائع ہونے والی خوراک میں 25 فیصد کمی ہو گئی ہے اور یہ سب صرف ایک عورت کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ خوراک کے ضیاع کے خلاف لڑنے والی اس عورت کا نام سلینا جول ہے۔سلینا کا تعلق روس سے ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس نے روس میں خوراک کی قلت کا زمانہ بھی دیکھا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ایک وقت تھا جب انہیں معلوم نہیں ہوتا تھا کہ انہیں اگلے وقت کا کھانا میسر ہو گی یا نہیں۔

(جاری ہے)

سلینا جب ڈنمارک آئی تو اس نے مارکیٹوں کو خوراک سے بھرا ہوا دیکھا۔ خوراک کے ضیاع کو دیکھ کر وہ حیران رہ گئی۔
سلینا نے 2008 میں فیس بک پر Stop Wasting Food کے نام سے پیج بنایا۔ اس کے ایک ہفتے بعد ہی وہ ڈنمارک کی نمایاں شخصیت بن گئی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ روس سے تعلق رکھنے والی سلینا نے ڈنمارک کے لوگوں کو سوچ کو ہی بدل دیا ہے۔ سلینا نے سب سے پہلے سپر مارکیٹوں کو بدلا۔

REMA 1000 کے ڈنمارک میں 283 سٹورز ہیں۔ سلینا کی وجہ سے ہی انہوں نے خوراک کی زیادہ خریداری کی آفرز کو ختم کر دیا ہے۔ اب سٹور سنگل آئٹمز پر رعایت دیتا ہے۔ ایک سٹور کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ پہلے ہر روز 80 سے 100 کیلے ضائع کرتے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے کیلوں کے ساتھ ”مجھے لے جائیں میں اکیلا ہوں“ کا سائن لگایا۔ اس سے کیلوں کا ضیاع 90 فیصد کم ہوگیا۔

اس کے بعد سلینا نے اپنی توجہ صارفین پر مرکوز کی۔ اس کے مطابق ڈنمارک میں صارفین ہی سب سے زیادہ خوراک ضائع کرتے تھے۔ اس کے مطابق مغربی سوسائٹی اور دیگر تمام ممالک میں سب سے زیادہ خوراک ہم صارفین ہی ضائع کرتے ہیں۔ سلینا نے لوگوں میں خوراک کے ضیاع کے حوالے سے شعور پیدا کیا۔ اس نے سکولوں میں پروگرام کیے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کی زندگی بہت مصروف ہے۔

وہ کسی دن چھٹی نہیں کرتی بلکہ ہر وقت خوراک کے ضیاع کو کم سے کم کرنے کے لیے کام کرتی رہتی ہے۔
سلینا کا کہنا ہے کہ خوراک کا ضیاع قدرت، معاشرے اور خوراک تیار کرنے والے لوگوں کی بے عزتی ہے۔ یہ لوگوں کی اپنی بھی بے عزتی ہے کہ وہ خوراک خریدنے کے لیے اپنا وقت اور پیسہ خرچ کرتے ہیں۔ ڈنمارک کی حکومت کے مطابق ڈنمارک میں خوراک کے ضیاع میں کمی صرف سلینا کی وجہ سے ہی ممکن ہوئی ہے۔

Browse Latest Weird News in Urdu