Ab Ke Mausam Ka Hai Andaaz Lubhane Wala - Article No. 3047

Ab Ke Mausam Ka Hai Andaaz Lubhane Wala

اب کے موسم کا ہے انداز لبھانے والا - تحریر نمبر 3047

فیشن بدلتے ہیں انداز بدلتے ہیں،لیکن ہر سال فیشن کے رنگوں میں جدیدیت کے ساتھ روایتی جھلک بھی نظر آتی ہے

پیر 9 جنوری 2023

راحیلہ مغل
فیشن بدلتے ہیں،خاص کر لباس اپنی تراش خراش کے اعتبار سے نئے پیکر میں ڈھلتے ہیں۔جو کل فیشن تھا وہ آج کچھ ردو بدل کے بعد سامنے آیا،آج کا فیشن کل کچھ اور رنگ لئے ہو گا۔لیکن اس اُلٹ پھیر میں اتنا ضرور ہوتا ہے کہ بدلتے ہندسوں کے ساتھ پرانے ہندسے شامل ہوتے جاتے ہیں،یوں کبھی نانی،دادی اپنی پوتیوں،نواسیوں کے ملبوسات دیکھ کر خوش ہوتی ہیں اور بے ساختہ کہہ اُٹھتی ہیں،”الو بھئی!زمانہ پلٹ کر آ گیا۔
حقیقت تو یہ ہے کہ فیشن بدلتے ہیں انداز بدلتے ہیں،لیکن ہر سال فیشن کے رنگوں میں جدیدیت کے ساتھ روایتی جھلک بھی نظر آتی ہے۔فیشن کے حوالے سے مشہور ہے کہ یہ ایک بلائنڈ کینوس ہے اس پہ ڈیزائنر جو لکھنا چاہے لکھ دے جو بنانا چاہے بنا دے۔

(جاری ہے)

اسی لئے اس شعبے کو فائن آرٹس کا نام دیا جاتا ہے،پاکستان سمیت دنیا بھر میں فیشن ڈیزائننگ ایک پرکشش،گلیمرس اور منافع بخش فیلڈ سمجھی جاتی ہے۔

تخلیقی ذہن رکھنے والے حضرات کے لئے فیشن ڈیزائننگ اور اسٹائلنگ سے بہتر اور کوئی فیلڈ نہیں سمجھی جاتی۔اکیسویں صدی میں فیشن ڈیزائننگ کا شعبہ ایک آرٹ کے طور پر تسلیم کیا جا چکا ہے جو قدرتی حسن کو نکھارنے کے ساتھ افرادی قوت کی صلاحیتوں میں اضافے اور وسائل کو ترقی دینے کے لئے خاصی اہمیت رکھتا ہے۔
گزشتہ سال پاکستانی فیشن پوری دنیا میں مقبول رہا۔
دراصل ہمارے فیشن میں ایک خاص نفاست اور شائستگی نمایاں ہے۔یہ کہیں سے بھی کسی ایک کلچر یا کسی تہذیب کی نقل نہیں لگتا۔دیگر ممالک کے لوگ جب ہمارے فیشن کو دیکھتے ہیں تو حیران ہو جاتے ہیں کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ پاکستان میں لڑکیاں برقعے میں گھوم رہی ہیں۔لہٰذا ہمارا فیشن اور اس صنعت سے وابستہ افراد ایسے تاثر کو زائل کرنے میں مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔
پاکستانی فیشن ڈیزائنرز کی عمومی کوشش ہوتی ہے کہ جو بھی ڈیزائن بنائیں وہ صرف پاکستان کی مقامی مارکیٹ تک محدود نہ ہو بلکہ اسے لندن،امریکہ،پیرس ہر جگہ پہنا جائے،وجہ یہ ہے کہ دنیا بھر میں پھیلے پاکستانی اور بھارتی ہی نہیں ہر ملک کے صارفین ہماری فیشن مصنوعات کے بڑے خریداروں میں شامل ہیں،شاید اسی لئے پاکستانی ڈیزائنرز زیادہ تر یونیورسل ڈیزائنز تخلیق کرتے ہیں،خاص طور پر برائیڈل ڈریسز میں نفاست بہت زیادہ ہے،کمال کی فنشنگ ہوتی ہے اور اگر ہم انڈیا کے برائیڈل کی بات کریں تو ان کے برائیڈل میں فنشنگ نظر آتی ہے۔
ہمارے رنگ آنکھوں کو بھاتے ہیں جبکہ بھارتی ڈیزائنرز چیختے چنگھاڑتے رنگوں کا انتخاب کرتے ہیں،اسی طرح ان کے اور ہمارے ہاتھ کے کام میں بھی زمین آسمان کا فرق ہے۔
دیدہ زیب ڈیزائنز اور رنگوں کے خوبصورت امتزاج کی وجہ سے پاکستان کی برائیڈل ویئر کلیکشن گزشتہ سال خاصی مقبول اور اپنی مثال آپ رہی،اگر پاکستانی مائنڈ سیٹ کی بات کی جائے تو ہر ڈیزائنر کی اپنی پسند ہوتی ہے،جو صارفین کے مزاج سے ہم آہنگ ہوتی ہے کچھ ڈیزائنرز لال رنگ کے برائیڈل ڈریس بناتے ہیں اور کچھ ہر طرح کے رنگ میں بناتے ہیں۔
کچھ روایتی ڈریسز بھی بناتے ہیں تو کچھ جدت کا تڑکہ لگاتے ہیں،یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ وقت کے ساتھ اب فیشن میں بہت زیادہ جدت آ چکی ہے کئی لوگ شکایت کرتے ہیں کہ پاکستانی ڈیزائنرز ملبوسات بہت مہنگے ہوتے ہیں،لیکن ہماری فیشن انڈسٹری میں بہت آپشن موجود ہیں،اگر کسی کو ڈیزائنرز جوڑا مہنگا لگتا ہے تو وہ اس کی نقل یا فرسٹ کاپی خرید لیتا ہے،لیکن جو ڈیزائنر اپنا نام اپنا ذہن لڑائے گا وہ پیسے تو لے گا۔ڈیزائنرز کی کلیکشن ادھر مارکیٹ میں آتی ہے اُدھر اس کی نقل آ جاتی ہے جس کا ڈیزائنرز کو بہت نقصان ہوتا ہے۔

Browse More Clothing Tips for Women

Special Clothing Tips for Women article for women, read "Ab Ke Mausam Ka Hai Andaaz Lubhane Wala" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.