Atharve Aur Novee Sadi Mein Shadi Ke Libaas Par Lariyan Lagti Theen - Article No. 1885

Atharve Aur Novee Sadi Mein Shadi Ke Libaas Par Lariyan Lagti Theen

18ویں اور 19ویں صدی میں شادی کے لباس پر لڑیاں لگتی تھیں - تحریر نمبر 1885

پہلے پہل انہیں کپڑوں پر کہیں بھی استعمال کیا جا سکتا تھا ،لیس کی طرح بارڈر پر استعمال کرنے کی ابتداء سو لہویں صدی میں ہوئی ،چونکہ اس کو بنانے کے لئے زیادہ وقت درکار ہوتا ہے

منگل 2 اکتوبر 2018

سعدیہ شکور
ملبوسات ،جوتوں اور ہینڈ بیگز کی سجاوٹ ہمیشہ سے اہمیت کی حامل رہی ہے ،جس سے ناصرف وہ خوبصورت لگتے ہیں بلکہ ان کی قدر وقیمت میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔سجاوٹ کے لئے مختلف اشیاء استعمال کی جاتی ہیں ،خواہ وہ کپڑے ہوں یا جوتے ٹسلزان کو جاذب نظر بنا دیتے ہیں ۔”ٹسل “لاطینی زبان کے لفظ ٹا ساسے ماخوذ ہے جس کے معنی ”ہک“کے ہیں ۔

کہا جاتا ہے ٹسلز کی تاریخ اتنی ہی قدیم سے جتنی سلائی کی،جیسے ہی سلائی کڑھائی کا فن لوگوں میں متعارف ہوا ،ٹسلز اور لیسز کا بھی استعمال شروع کر دیا گیا ۔انہیں یورپ میں عبادت کی گنتی کے لئے استعمال کیا جاتا تھا ۔اس دور سے یہ مردوزن کے ملبوسات کی سجاوٹ کی غرض سے استعمال کئے جارہے ہیں ۔کسی دور میں یہ امارت اور شاہی خاندان کی نشانی سمجھے جاتے تھے ۔

(جاری ہے)

ٹسلز کے ڈیزائنز میں وقت کے ساتھ تبدیلی دیکھنے میں آئی ،پہلے یہ قدرے بل کھائے ،مڑے ہوئے یا بوٹائی کی مانند ہوتے تھے ،بعد ازاں گول ساخت اور سائز میں چھوٹے ٹسلز متعارف کروائے گئے ۔آج کل لمبے اور ریشے اور ٹسلز کا فی مقبول ہیں ۔
330عیسوی میں باز نطینی سلطنت میں کپڑے کی صنعت کو ترقی ملی جس کے بعد انہیں پردوں ،تکیوں اور بستروں پر سجانے کا آغاز ہوا۔
پہلے پہل ٹسلز صرف مشرق وسطیٰ میں استعمال ہونا شروع ہوئے۔بعد ازاں ان کی مقبولیت اسپین اور یورپ تک جا پہنچی ۔ٹسلز سے مختلف اشیاء سجانے کا باقاعدہ آغاز چین سے ہوا۔یہاں خوبصورتی کیلئے سات سال کی عمر میں بچیوں کے پاؤں باندھ دئیے جاتے تھے،جس سے وہ سائز میں چھوٹے رہ جاتے تھے ۔ان پیروں کیلئے خاص قسم کے جوتے یعنی لوٹس بنا ئے گئے تھے،جن کی سجاوٹ کیلئے بھی ٹسلز استعمال کیے جاتے تھے ۔
سو لہویں ،سترہویں اور اٹھارہویں صدی کے مجسموں پر بھی ٹسلز لگے ہوئے ہیں ۔
پہلے پہل انہیں کپڑوں پر کہیں بھی استعمال کیا جا سکتا تھا ،لیس کی طرح بارڈر پر استعمال کرنے کی ابتداء سو لہویں صدی میں ہوئی ،چونکہ اس کو بنانے کے لئے زیادہ وقت درکار ہوتا ہے ،اسی لئے اسے صرف اعلیٰ طبقے کے لئے مخصوص کر دیا گیا ۔اٹھارہویں اور انیسویں صدی میں ٹسلز کی لیس برائیڈل گاؤنز پر بھی لگا ئی جاتی تھی ۔
سلور اور گولڈن رنگوں کی ٹسلز والی لیس ملبوسات کو د لکشی فراہم کرنے کے لئے استعمال کی جاتی تھی ۔بھارت میں مہاراشٹر ،آندھراپرویش اور کرنا ٹک میں خانہ بدوش ملبوسات کی سجاوٹ کے لئے شیلز ،سکوں ،گلاس بیڈز ،شیشوں اور بٹنوں سے سجی ٹسلز استعمال کرتے تھے ۔کئی قبائل ٹسل والے ملبوسات نظر بد سے بچاؤ کیلئے استعمال کرتے تھے ۔کئی قبائلی افراد اپنی شان وشوکت اور دولت کو ظاہر کرنے کے لئے ملبوسات پر ٹسلز لگوایا کرتے تھے۔
صلیبی جنگوں کے دوران یہ مغربی دنیا میں کافی مقبول ہوئے۔
ٹسلز کے ریشے ایک جگہ با ہم جوڑے رکھنے کے لئے مضبوط دھا گے کا استعمال کیا جاتا ہے ،ٹسلز بنانے کے لئے زیادہ تر اون اور ریشم کا مرکب فیبرک استعمال کیا جاتا ہے ۔اسی طرح ریشم اور کاٹن کے دھاگے بھی تسلز بنانے کے لئے استعمال ہوتے ہیں ۔آج کل چمڑے سے بھی ٹسلز بنائے جا رہے ہیں جنہیں قدرے سخت چیزوں پر سجا یا جاتا ہے ۔
ٹسلز کے فائبرز کی بے شمار اقسام ہیں ۔
چمڑے کے ٹسلز عموماََ بیگز پر لگائے جاتے ہیں اس پر تقریباََ بارہ کٹس ہوتے ہیں ۔یہ زیادہ تر اسٹر یپس یا بیگز کے فرنٹ پر لگے ہوتے ہیں ۔بیڈز ٹسلز فینسی ملبوسات کے مطابق تیار کئے جاتے ہیں ۔سلک کے دھاگے میں بیڈز کو پر ویا جاتا ہے جب کہ آخر میں قدرے موٹا نگینہ پرویا جاتا ہے ۔کرسٹل بیڈز ملبوسات کے ساتھ ساتھ دیگر اشیاء کی سجاوٹ کے لئے بھی استعمال کئے جاتے ہیں ۔
یہ چمکدار ہوتے ہیں اس لئے جس چیز پر بھی لگائے جائیں اس کی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے ۔یہ بیڈز ،پلاسٹک اور لکڑی دونوں طرح کے ہو سکتے ہیں ۔ملبوسات کے رنگوں کے مطابق ان کو میچ کر کے لگایاجا سکتا ہے ۔جھمکی ٹسلز میں ائیر ر نگز کی مانند ایک پینڈ نٹ ہوتا ہے ۔یہ ساڑھی کے پلوؤں پر بھی لگائے جا سکتے ہیں ،جبکہ زیادہ تر ساڑھی کے بلاؤز کی بیک پر لگا ئے جا تے ہیں ،لمبی ڈوری کو گانٹھ کی صورت میں بانڈھا جا تا ہے جس کے اختتام پر ٹسلز لگا ئے جاتے ہیں ۔
یہ کافی وزنی اور نمایاں ہوتے ہیں ۔زر قون ٹسلز مہنگے اور گول ساخت کے ہوتے ہیں،گول یا سکوئر شیپس کے ٹسلز پر زرقون لگائے جاتے ہیں ،یوں یہ مزید جاذب نظر دکھائی دیتے ہیں ۔شرٹ ٹسلز قمیض اور کرتے کے بارڈر پر لگائے جاتے ہیں اور سائز میں قدرے چھوٹے ہوتے ہیں ۔ان کو سجانے کے لئے پلاسٹک کے ایک یا دوبیڈز بھی لگائے جاتے ہیں ۔ٹسلز ائیر رنگز آج کل بہت مقبول ہیں ۔
خواتین ملبوسات کے ساتھ میچ کرکے انہیں پہن سکتی ہیں ۔بعض اوقات یہ خوبصورت ریشمی دھا گوں کے ریشوں پر مشتمل ہوتے ہیں ،بعض دفعہ ان پر سچے موتیوں کا اضافہ بھی کیا جاتا ہے ۔ٹسلز نیکلس بھی خواتین کی پسند بن چکے ہیں ۔عموماََ ٹسلز ایک جھمکی کی صورت میں ہوتے ہیں ۔بعض بار ایسے بھی ہوتے ہیں جن میں مختلف رنگوں کے ٹسلز قطار کی صورت میں ہوتے ہیں ۔

بعض اےئر رنگز اور نیکلس پر دھا ت کے ٹسلز بھی جڑے ہوتے ہیں جو بہت خوبصورت لگتے ہیں ۔ٹسلز بریسلٹ جینز کے ہمراہ بہت اچھے لگتے ہیں ۔عموماََ ایک دھات کی چین کے ساتھ بے شمار ٹسلز جڑے ہوتے ہیں جو ملبوسات کے میچ کر کے پہنے جا سکتے ہیں ۔ٹسل شوز عرصہ دراز سے مقبول ہیں ۔پہلے صر ف ٹسلز بوٹ مرد پہنتے تھے تا ہم آج کل خواتین بھی ٹسل پمپس پسند کر رہی ہیں ۔
بے شمار رنگوں سے مزین ٹسلز والی کو لہاپوری میں عرصہ دراز سے خواتین میں مقبول ہے یہ سفید شلوار قمیض کے ساتھ میچ کر کے پہنی جا سکتی ہے ۔ملٹی شیڈ ٹسلز والے ا سکارف کم عمر لڑکیوں کی پسند بن چکے ہیں ،عموماََ ہلکے رنگوں پر شوخ گہرے رنگوں والے ٹسلز سجائے جاتے ہیں ۔بلاشبہ ٹسلز کی ڈیزائننگ خواتین کی توجہ کا مرکزبن چکی ہے ۔وقت کے ساتھ ساتھ جدیدشکل نے انہیں خوبصورت لُک دی ہے ۔

Browse More Clothing Tips for Women

Special Clothing Tips for Women article for women, read "Atharve Aur Novee Sadi Mein Shadi Ke Libaas Par Lariyan Lagti Theen" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.