Chicken Kari - Aik Nawabi Art - Article No. 2757
چکن کاری ․․․ ایک نوابی آرٹ - تحریر نمبر 2757
خواص سے عوام تک مقبول کڑھائی
جمعہ 10 دسمبر 2021
چکن کاری کا تاریخی حوالہ
دنیا ایک گلوبل ولیج ہے یہ بات آج کل بہت اعتماد سے کہی جاتی ہے اور اپنی بات کو ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ اور تعلقات کے سکڑنے سے تعبیر کیا جاتا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ دنیا کے کئی خطوں کی ثقافت دوسرے علاقوں میں منتقل ہو کر اپنا ایک منفرد رجحان تخلیق کر لیا کرتی ہے۔
(جاری ہے)
چکن کاری کو چکن کاری کہا بھی اسی لئے جاتا ہے کہ یہ شیڈو ورک کی تکنیک ہم رنگ دھاگوں اور ہم رنگ کپڑے پر آزمائی جاتی ہے۔مشینوں کی صنعتوں کے فروغ کے بعد اب یہ نفیس کڑھائی قدرے زیادہ مہارت سے کی جاتی ہے۔یہ روایت اول ململ کے کپڑوں پر دکھائی دی اور آج کل کئی قسموں کے کپڑوں مثلاً ریشم،اون،شیفون،کریپ اور بنارسی ملبوسات پر بھی آزمائی جانے لگی ہے اور عوام اسے پسند کرنے لگی ہے۔
اتر پردیش کے شہر لکھنئو کے کاریگروں نے اس کڑھائی کو یہاں آباد مسلم کمیونٹی میں اسے زیادہ فروغ دیا۔کہتے ہیں کہ یہ فن مغل فن تعمیرات سے بھی متاثر ہوا اور خواتین نے روایت کی ترقی و ترویج میں اپنا کردار نبھایا۔شروع شروع میں کرتوں کے بارڈر،آستینوں اور گلوں پر چکن کاری کی بیلیں متعارف کرائی گئیں۔آج کل بھی کڑھائی کی یہ شکل نظر آتی ہے۔رفتہ رفتہ دہلی اور ممبئی کے کاریگروں نے بھی اسے اپنایا اور اب جہاں جہاں مسلمان آباد ہیں اس کڑھائی سے بنے لباس پہنتے ہیں۔
چکن کاری کی کئی اقسام ہیں اور اس کے ٹانکوں میں جانچ کلی،ماکرہ،کوری،سازی،کارن،بلبل،کاپ کپی،مدرازی،چناپٹی،تاج محل،کیل کنگن اور سدھول معروف ہیں۔
آپ نے کاریگروں سے تچپی،بخیدا Semi Formal،ہول،ریخت،بنارسی،ختاؤ،پھندا،جالی،تریائی اور درز داری جیسے لفظ سنے ہوں گے یہ سب چکن کاری میں استعمال ہونے والے ٹانکوں کے نام ہیں۔اتنی زیادہ اقسام کی چکن کاری میں بہترین کونسی ہو سکتی ہے؟یہ سوال ضرور ذہن میں اُٹھتا ہے اور اہل فن نے آٹھ اقسام متعارف کرائی ہیں۔ان میں نور کاری،انکاری،لام،نذرانہ چکن،شلپی گپتا،انجل باندھاری مشہور ہیں۔
چکن کاری اور شیڈو ورک میں بہت معمولی سا فرق پایا جاتا ہے۔چکن کاری کے موئفر میں پھولوں کی اشکال بنائی جاتی ہیں۔شہنشاہوں کے درباروں سے عام آدمی تک اس فن کے پھیلاؤ میں پاکستانی دستکاروں کا بھی بڑا حصہ ہے۔گوکہ اب ہاتھوں سے بنائی جانے والی چکن کاری نے مشینوں کی ثقافت اختیار کر لی ہے اور یہ ملبوسات قدرے مہنگے دستیاب ہوتے ہیں لیکن پھر بھی ان کی مقبولیت اور ورائٹی میں کمی نہیں آئی خاص کر تقریبات میں Formal اور Semi Formal کُرتے قمیضیں،ٹراؤزر اور دوپٹوں کے وسیع تر انتخاب کی سہولت میسر ہے۔ پاکستان میں’سایہ‘ال ذوہیب اور زینب چھوٹانی کے علاوہ’دھمک‘نے پیسٹل کلرز اور گہرے دونوں رنگوں میں اس نفیس کڑھائی سے بنے ملبوسات متعارف کرائے اور یوں کئی ہزار برس پرانا فن ایک بار پھر ذوق و شوق سے اختیار کیا جانے لگا۔
چکن کاری کی سفارت
پڑوسی ملک کے نامور ہدایت کار مظفر علی نے 1986ء میں ایک فلم ’انجمن‘ کے نام سے بنائی تھی جس کے مرکزی اداکاروں میں شبانہ اعظمی اور فاروق شیخ (مرحوم) شامل تھے۔یہ فلم خالصتاً لکھنئو کے ان کاریگروں کے فن اور عروج و زوال سے متعلق مسائل کا احاطہ کرتی ہے۔ فاروق شیخ نے ایک ملاقات میں جب وہ کراچی آئے تھے تو خود کو لکھنوی چکن کاری کا سفیر کہہ کر اس فن کی سرپرستی کی تھی وہ جتنے روز یہاں مقیم رہے۔چکن کاری سے بنے کُرتے ہی پہنتے نظر آئے۔
Browse More Clothing Tips for Women
گلابی رنگ کا انتخاب کریں
Gulabi Rang Ka Intekhab Karen
موسمِ سرما میں دیسی ملبوسات کے ٹرینڈز
Mausam E Sarma Mein Desi Malbosat Ke Trends
پشمینہ اور مخمل کی شال
Pashmina Aur Makhmal Ki Shawl
میکسی اور گاؤن
Maxi Aur Gown
فلورل فراک اور میکسی
Floral Frock Aur Maxi
پیلے رنگ کا انتخاب کریں
Peele Rang Ka Intikhab Karen
کالے رنگ کا سحر کبھی نہ ٹوٹ سکا
Kale Rang Ka Sehar Kabhi Na Toot Saka
سیاہ لباس کے ساتھ جوتوں اور جیولری کا بھی خیال رکھیں
Siyah Libas Ke Sath Jooton Aur Jewelry Ka Bhi Khayal Rakhain
تر و تازہ چہرہ اور دلکش ملبوسات
Tar O Taza Chehra Aur Dilkash Malbosat
سرخ قرمزی رنگ شاہانہ شخصیت کا آئینہ دار
Surkh Qarmazi Rang Shahana Shakhsiyat Ka Aaina Dar
دھنک رنگ پہناوے
Dhanak Rang Pehnawe
کُرتا اینڈ چُوڑی دار پاجامہ
Kurta And Churidar Pajama