Embroidery Libas Ki Dilkashi Ka Raaz - Article No. 2784

Embroidery Libas Ki Dilkashi Ka Raaz

ایمبرائیڈری لباس کی دلکشی کا راز - تحریر نمبر 2784

عروسی ناز و انداز میں فیشن کے رنگ نمایاں

بدھ 12 جنوری 2022

راحیلہ مغل
وہ لوگ جو جدید ملبوسات اور فیشن کے دلدادہ ہیں اور ہر نئے فیشن سے باخبر رہنا چاہتے ہیں ان کے لئے یہ بات بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہے کہ اس وقت فیشن میں کیا ہے۔آجکل چونکہ شادی بیاہ کا سیزن ہے لہٰذا بازاروں میں ایمبرائیڈری والے عروسی ملبوسات کئی رنگ بکھیر رہے ہیں اس میں شک نہیں کہ لگژری کلیکشن شادیوں کے فنکشن کی سج دھج میں اضافہ کر دیتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ بازار میں اس طرح کے ملبوسات کی مانگ بہت زیادہ ہے۔یہ کلیکشن عموماً شیفون،نیٹ،پیور سلک،ویلوٹ وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہے۔جسے امبیلش منٹ اور ایمبرائیڈری مزید منفرد بنا دیتی ہے۔ڈیجیٹل پرنٹس ملبوسات کو مزید جاذب نظر بنا دیتے ہیں،گوٹہ،زردوزی اور آری کا کام ملبوسات کو سجا دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

اگر ورائٹی کی بات کی جائے تو لیلن،شارٹ کُرتا،کاٹن،نیٹ،ڈیجیٹل پرنٹڈ پشواز،ٹشو جیکٹ،ساڑھی،لانگ شرٹ سائیڈ اوپن،کرنڈی کُرتا،شارٹ فرنٹ اوپن جیکٹ،ویلوٹ شرٹ،بلاک پرنٹڈ لمبا کُرتا اور دیگر اسٹائل بازاروں کی رونق بنے ہوئے ہیں۔

جن سے موسم کا رومان بھی جھلکتا ہے اور ڈیزائنر کا ذوق اور محنت بھی ایمبرائیڈری کے ساتھ ڈیزائنرز فلورل پرنٹس پر بھی توجہ کرتے نظر آتے ہیں۔
خوبصورت ریشمی اور چکن کی بیلوں سے آراستہ ایمبرائیڈری والے کُرتے نوجوان لڑکیوں پر بے حد خوبصورت لگتے ہیں۔ویسے بھی ہر دور میں کڑھائی والے ملبوسات خاصے مقبول رہے ہیں اور آج بھی ان ہیں۔پہلے پہلے ملتانی کڑھائی سے مزین ملبوسات زیادہ عام ہوتے تھے پھر آہستہ آہستہ ملبوسات میں کڑھائی اور خصوصاً مشین کی کڑھائی نے خاص اہمیت حاصل کر لی۔
ہاتھ کے کام میں موتی ٹانکا،سندھی بوٹی اور شیڈو روک سے مزین دلکش ملبوسات شخصیت کو باوقار بنانے میں اہم کردار ادا کرنے لگے۔اس کے ساتھ ساتھ بلاک پرنٹ نے بھی خاصی مقبولیت حاصل کر رکھی ہے۔اسی طرح سادے سوتی اور ریشمی ملبوسات پر دیدہ زیب سندھی اور بلوچی کڑھائی والے ’گلے‘ بھی لگائے جا رہے ہیں۔چنری اور اجرک کے پرنٹ کے ملبوسات بھی بہت پسند کئے جا رہے ہیں۔
کپڑوں کو سجانے کے لئے کڑھائی کی جاتی ہے۔پہلے کڑھائی،سلائی کا کام عورتیں گھروں میں خالی وقت میں کرتی تھیں ان کو فروخت نہیں کیا جاتا تھا۔بلکہ گھر کے افراد کے استعمال کے لئے تیار کیا جاتا تھا۔لیکن اب کڑھائی،سلائی ایک مکمل پیشہ کی شکل اختیار کر چکی ہے اور آج بڑے بڑے برانڈ اس میدان میں آ چکے ہیں جو نہ صرف اچھے ڈیزائنر کپڑوں کی کڑھائی کراتے ہیں بلکہ یہ بہت مہنگے ہوتے ہیں۔

آج بازار میں ایسے کپڑوں کی مانگ بھی بڑھ گئی ہے۔سوٹ سے لے کر جینس تک پر ایمبرائیڈری کی جاتی ہے یعنی پہلے صرف پوشاکوں پر کی جاتی تھی لیکن اب جدید فیشن کے کپڑوں پر بھی اپنے اثرات مرتب کر رہی ہے۔ایمبرائیڈری کا مقصد صرف کپڑوں کو دلکش بنانا نہیں تھا بلکہ اس کی خاص وجہ یہ تھی کہ اس سے کپڑے مضبوط ہو جاتے تھے۔یہ کام اتنا آسان نہیں ہے بلکہ یہ دن رات کی محنت کا نتیجہ ہے۔
ویسے تو آج کی مصروف ترین زندگی میں مشین کے ذریعہ کڑھائی کا کام ہونے لگا ہے لیکن اس کی خوبصورتی سے مات کھا جاتی ہے۔کام ہی کی تو قیمت ہوا کرتی ہے۔ایمبرائیڈری کی ہوئی ساڑھی،لہنگے یا سوٹ 2000 سے لے کر ہزاروں اور لاکھوں تک فروخت ہوتے ہیں۔اس میں خاص بات ڈیزائننگ کی ہوتی ہے۔جتنی خوبصورت ڈیزائننگ ہو گی اتنی ہی کپڑے کی قیمت زیادہ ہو گی۔ایمبرائیڈری کی اہمیت نہ تو گزرے زمانے میں کم ہوئی تھی،نہ آج اور نہ آئندہ ہو گی۔
ذیل میں مختلف اقسام کی ایمبرائیڈریوں کے بارے میں ذکر کیا جا رہا ہے۔
زردوزی ایمبرائیڈری:
اس کو شاندار ایمبرائیڈری کا نام دیا جا سکتا ہے۔زردوزی قدیم ایرانی ایمبرائیڈری ہے۔مغل بادشاہ اکبر کے دور حکومت میں زردوزی کو کافی اہمیت حاصل تھی۔پہلے سلک،بروکیڈ اور ویلوٹ جیسے فیبرک پر سونے،چاندی،موتی اور کئی طرح بیش قیمت جواہرات سے کڑھائی کی جاتی تھی۔
اب اس کی جگہ ریشمی دھاگوں،سونے چاندی کی پولش والے کاپر کا استعمال کیا جاتا ہے۔تلے،دبکے،شیشوں اور ستاروں سے زردوزی کا کام خاص طور پر سلک،بروکیڈ اور ویلوٹ پر ہی کیا جاتا ہے۔
چکن کاری کی مقبولیت:
ریاست اودھ کی دارالحکومت لکھنئو چکن کے کاموں کے لئے مشہور ہے۔اس کی شروعات جہانگیر کی خوبصورت بیگم نور جہاں کے زمانے سے تسلیم کی جاتی ہے۔
انہیں خود بھی کڑھائی میں اچھی مہارت حاصل تھی۔یہ کڑھائی بھڑکیلی نہ ہو کر سادی ہوا کرتی ہیں۔چکن کاری میں سفید دھاگوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔چکن کاری کا کام پہلے ململ کے کپڑے پر کیا جاتا تھا۔لیکن اب جارجیٹ،شفان اور کئی طرح کے فیبرک استعمال میں لائے جاتے ہیں۔اس میں پھول،پتیوں اور لتاوں کے موٹف بنائے جاتے ہیں۔اس میں شیڈو ورک بھی کیا جاتا ہے۔
اس میں کئی طرح کی اسٹچ اور کمبینیشن کا ایک ساتھ استعمال کیا ہوتا ہے۔
مرر ایمبرائیڈری:
اس کا زیادہ چلن گجرات میں ہے،یہاں کے ڈانڈ یا راس،کھمر ڈھوکلا یا پھر مرر (Miror) ایمبرائیڈری سبھی کو اپنی جگہ الگ الگ مقام حاصل ہے۔گجرات کی شیشے کی کڑھائی میں عجیب طرح کی کشش پائی جاتی ہے۔موٹف بنانے کے لئے کئی طرح کی اسٹچ کا استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے بیچ بیچ میں شیشوں کو لگایا جاتا ہے۔
جو مختلف شکل اور رنگ کے ہوا کرتے ہیں۔
کاتھی ایمبرائیڈری:
اس ایمبرائیڈری کا تعلق بھی گجرات سے ہے۔اس میں بیس کے طور پر سلک اور ساٹن کے کپڑوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔کپڑوں کا رنگ کالا ہوتا ہے۔کاٹن کے کپڑوں سے کئی طرح کے ماٹف بنائے جاتے ہیں۔جیسے کہ ہاتھی،پھول،اس میں شیشے کا استعمال کیا جاتا ہے۔لیکن شیشے لگانے کے کچھ اہم طریقے ہوتے ہیں جیسا کہ پھولوں کی بیچو بیچ اور پرندے کی آنکھ کی جگہ۔

کشمیری ایمبرائیڈری کشیدہ:
کشیدہ کشمیری کڑھائی کا نام ہے،اس کی شہرت نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا بھر میں ہے۔کشمیر کی دلکش وادیوں کی جھلک ایمبرائیڈری میں ملتی ہے۔اس میں بنائے جانے والے موٹف قدرت کی دلکش مناظر کی ترجمانی کرتے ہیں۔جیسے چنار کے پتے،پھول،بیل،لتائیں۔کشیدہ کڑھائی خاص طور پر اونی یا سوتی کپڑوں پر کی جاتی ہے۔
اس میں رنگوں کا استعمال بھی سوچ سمجھ کر کیا جاتا ہے۔سفید رنگ،کریم یا پیسٹل کلرز،اس میں ایک وقت میں ایک یا دو اسٹچ سے ہی پوری کڑھائی کی جاتی ہے۔
سوجنی:
سوجنی کڑھائی بھی کشمیری کڑھائی کی ایک قسم ہے اس میں کپڑے کے دونوں طرف ایک جیسی ہی کڑھائی ہوتی ہے۔کوئی الٹی یا سیدھی سائیڈ نہیں ہوتی۔
پنجابی ایمبرائیڈری پھلکاری:
پھلکاری کڑھائی کی اہمیت لوک سنسکرتی سے وابستہ ہے۔پہلے یہ صرف اوڑھنی یا دوپٹے پر ہی کی جاتی تھی۔اس میں چمک دار رنگ کے دھاگوں سے کئی طرح کے موٹف بنائے جاتے ہیں۔پھلکاری کا کام خاص طور پر کھادی کپڑوں پر کیا جاتا ہے۔اس میں آڑی ترچھی سلائی کا استعمال کرکے شیڈنگ بنائی جاتی ہے۔

Browse More Clothing Tips for Women

Special Clothing Tips for Women article for women, read "Embroidery Libas Ki Dilkashi Ka Raaz" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.