Garara Aur Lehnga - Article No. 2652

Garara Aur Lehnga

غرارہ اور لہنگا - تحریر نمبر 2652

مشرقی روایت اور تہذیب سے سجے ملبوس

منگل 3 اگست 2021

راحیلہ مغل
پاکستانی پہناوؤں میں شلوار قمیض کا تہذیبی و ثقافتی رجحان اب بھی قائم ہے۔لیکن کسی بھی تہوار پر یا تقریبات میں غرارے بہت شوق سے پہنے جاتے ہیں اور اب تو سوتی و ریشمی ہر سئف میں غرارے بنائے اور پہنے جا رہے ہیں ان کی چنٹیں کم یا گھیر زیادہ ہو،اس سے فرق نہیں پڑتا۔یہی وجہ ہے کہ لڑکیاں اور خواتین بھی یہ لباس شوق سے پہنتی ہیں اس عید پر بھی اکثر بچیوں نے یہ لباس زیب تن کیا۔

غرارہ دراصل کوئی نیا پہناوا نہیں۔آئیے آپ کو اس کی تاریخ بتاتے ہیں۔یہ پاکستان بننے سے قبل مسلمان اکثریتی علاقوں،خاص طور پر لکھنوٴ شہر میں مقیم نواب خاندان کی خواتین کا مخصوص پہناوا تھا،جسے زیب تن کرکے وہ دیگر خواتین سے ممتاز نظر آتی تھیں۔پھر قیام پاکستان کے بعد جو خواتین بھارت سے ہجرت کرکے آئیں،وہ کافی عرصے تک غرارے ہی کا استعمال کرتی رہیں۔

(جاری ہے)

محترمہ فاطمہ جناح اور بیگم رعنا لیاقت علی خان کا پہناوا بھی غرارہ ہی رہا ہے،لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس کا استعمال روزمرہ ملبوسات کی فہرست سے آوٹ ہو گیا،البتہ ساٹھ اور ستر کی دہائی میں غرارہ عروسی لباس کے طور پر پہنا جانے لگا۔
لیکن اب گزشتہ چند برسوں سے غرارے کا فیشن ایک بار پھر بے حد ان ہے۔ماضی میں ایک ہی اسٹائل کے سوتی اور چمکیلے غرارے عام تھے ۔
اوپر سے شلوار کی طرح لیکن نیچے جھالر لگی ہوتی۔غرارے کے نچلے حصے کو یعنی گھٹنے سے تقریباً 12 گز چوڑا کپڑا چنٹیں ڈال کر سلائی کرتے اور اُس کے اوپر گوٹا لیس یا کوئی بیل لگا دیتے۔قمیض قدرے چھوٹی ہی ہوتی۔مگر اب نت نئے انداز کے غرارے خاص طور پر ”غرارہ پینٹ“ کے ساتھ لمبی اور اونچی قمیضوں،فراکس اور ہیلز کا استعمال کیا جا رہا ہے،جو مختلف فیبرکس مثلاً جارجٹ،سلک، لیڈی کریپ، جامہ وار،شروز،میسوری،کاٹن اور لان وغیرہ میں ریڈی میڈ بھی دستیاب ہیں۔

اب غرارہ صرف عروسی لباس تک محدود نہیں رہا،بلکہ عید،تہوار،دیگر تقریبات اور کسی سکھی سہیلی،رشتے دار کے گھر میل ملاقات کی غرض جانے کے لئے بھی زیب تن کیا جا رہا ہے۔اگر آپ نے بھی اب تک غرارہ استعمال نہیں کیا،تو دیر کس بات کی،کسی بھی عمدہ غرارے کا انتخاب کرکے اپنی وارڈ روب میں ایک شاندار، روایتی پہناوے کا فوری اضافہ کر لیں۔ویسے بھی عید کے بعد شادیوں کا سیزن شروع ہونے والا ہے تو اس لباس میں آپ سب سے منفرد نظر آئیں گیں۔

اب تو عام روٹین میں پہنے جانے والے غرارے بھی بازار میں نظر آتے ہیں،خواتین اور لڑکیاں بھی انہیں پہنے ہوئے نظر آتی ہیں۔غرارے کے دو پائنچے ہوتے ہیں اوپر سے شلوار کی طرح لیکن نیچے جھالر لگی ہوتی ہے۔پہلے جامہ وار،کم خواب یا ٹشو کے پہنے جاتے تھے لیکن اب ہر طرح کی ورائٹی میں دستیاب ہیں۔بہت پہلے نانیاں دادیاں پہنتی تھیں وہ بھی ہر طرح کے،سوتی بھی اور چمکیلے بھی لیکن پھر یہ فیشن صرف دلہنوں اور شادیوں کے ملبوسات تک محدود ہو گیا تھا جبکہ اب فیشن پھر سے لوٹ آیا ہے۔

یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ آج کل جو غرارے فیشن میں ان ہیں وہ اصل غرارے سے بہت مختلف ہیں جو کہ اصل شکل کو بگاڑ کر مختلف طریقے سے بنائے گئے ہیں۔لہنگا‘غرارہ اور شرارہ کے علاوہ ساڑھی ایسے پہناوے ہیں جو شادی کی تقریب کے ساتھ عید اور دیگر تقریبات پر بھی زیب تن کئے جاتے ہیں،ان تینوں کے ساتھ بلاؤز یا کُرتی پہنی جاتی ہے۔بلاؤز یا کُرتی پر کڑھائی یا زری کا کام ہو تو پھر کیا کہنے۔

اگرچہ لباس کی یہ تینوں اقسام قدیم تہذیب کے آئینہ دار ہیں لیکن موجودہ دور میں بھی انہیں بے حد شوق سے پہنا جاتا ہے۔البتہ غرارے کے روایتی انداز بدل گئے۔آئیے ہم آپ کو ڈیزائن اور اسٹائلنگ کے بارے میں بتاتے ہیں۔اوپر سے فٹ اور پائنچوں سے گھیر دار فرنڈ غرارہ جدید رجحان کے عین مطابق ہے۔یہ رسمی ملبوسات میں شمار ہوتا ہے۔لیس اور پھولدار یعنی ایمبرائیڈری والی قمیض بھی اس کے ساتھ پہنی جا رہی ہیں۔

اوپر سے فٹ اور نیچے سے کھلے پائنچوں کے ساتھ فلیپر اسٹائل کا رجحان بھی نوجوان خواتین میں خاصا مقبول ہے یہ مختصر اور لمبی دونوں قمیضوں کے ساتھ پہنی جا سکتی ہیں۔اس پرایمبرائیڈری ہونے کی کوئی شرط نہیں لیکن تقریبات کے اہتمام کے ساتھ تیار کئے جانے والے ملبوسات کا حصہ ہو سکتی ہیں۔ویسے بھی لباس شخصیت کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ہم اچھے لباس کے ذریعے اپنی شخصیت کو مزید پُرکشش اور جاذب نظر بنا سکتے ہیں۔

عید کے بعد اب شادیوں کا موسم شروع ہو چکا ہے،اس لئے ان دنوں خواتین زیادہ مصروف دکھائی دے رہی ہیں۔جدید فیشن اور ملبوسات کی تزئین و آرائش میں مگن ہیں۔شادی بیاہ کی تقریبات میں سبھی خواتین کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ سب سے نمایاں دکھائی دیں۔مایوں،مہندی، بارات اور ولیمے کی تیاری کرنا آسان کام نہیں لیکن اگر اسی کام کو باقاعدہ طے شدہ منصوبے سے کیا جائے اور اس کی تیاری کے لئے تجاویز کو سامنے رکھا جائے تو اس میں ضرور کامیابی ملتی ہے اور تیاری بھی اچھی اور بھرپور انداز سے ہو جاتی ہے۔
بارات کی تیاری کے لئے ملبوسات پر اچھا خاصا وقت لگتا ہے،کیونکہ یہ ایک نمایاں تقریب ہوتی ہے۔جس کی تیاری خصوصی توجہ سے کی جاتی ہے۔بعض خواتین ساڑھی،لہنگے،غرارے،چوڑی دار پاجامے،فلیپر اور میکسی پہننا پسند کرتی ہیں۔ملٹی شیڈز لہنگے اور غرارے آج کل بہت مقبول ہیں،ہلکے کام اور نفیس کڑھائی (جو بارڈر پر کی جاتی ہے) اس کا زیادہ رواج ہے۔
کپڑا اچھی ورائٹی کا ہو اور اس پر کڑھائی کروا لی جائے تو لباس خوبصورت اور دلکش بن سکتا ہے۔
بارات کے لئے مہنگے اور رنگا رنگ سجاوٹ کے کپڑوں کی خریداری کرتے ہوئے اپنے بجٹ کا بھی خیال رکھیں۔ولیمے کے کپڑوں کا انتخاب کرتے ہوئے اس بات کا خیال رکھیں کہ یہ بہت زیادہ زرق برق والے نہ ہوں،قیمتی ہونا ضروری نہیں البتہ موقع کی مناسبت سے رنگ اور کپڑے کا پائیدار ہونا لازمی ہے۔لڑکیاں بالیاں اس موقع پر شوخ رنگ پہننا پسند کرتی ہیں۔ہاتھوں میں سونے کی چوڑیاں یا نازک سا بریسلیٹ پہن لیتی ہیں جس سے خوبصورتی مزید دمک اُٹھتی ہے۔

Browse More Clothing Tips for Women

Special Clothing Tips for Women article for women, read "Garara Aur Lehnga" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.