Gharara Sada Bahar Fashion - Article No. 2949

Gharara Sada Bahar Fashion

غرارہ سدا بہار فیشن - تحریر نمبر 2949

اس کو پہننے کے بعد خواتین خود کو کسی شہزادی سے کم نہیں سمجھتیں

پیر 15 اگست 2022

راحیلہ مغل
کچھ لباس ایسے ہوتے ہیں جو انسان کے چہرے پر بھی مسکراہٹ لے آتے ہیں۔جن کو پہننے کے بعد خواتین خود کو کسی شہزادی سے کم نہیں سمجھتیں۔ایسا ہی ایک لباس ہے غرارہ۔۔۔جسے سالوں سے ہمارے گھر کی دادیاں اور نانیاں بھی شہزادیوں کی طرح پہنتی آئیں اور اس کا فیشن آج بھی اسی طرح جوان ہے۔یہی وجہ ہے کہ آج بھی خواتین اس لباس کو پہننا اپنی شان سمجھتی ہیں۔
غرارہ دراصل کوئی نیا پہناوا نہیں۔آئیے آپ کو اس کی تاریخ بتاتے ہیں۔یہ پاکستان بننے سے قبل مسلمان اکثریتی علاقوں،خاص طور پر لکھنو شہر میں مقیم نواب خاندان کی خواتین کا مخصوص پہناوا تھا،جسے زیب تن کرکے وہ دیگر خواتین سے ممتاز نظر آتی تھیں۔پھر قیام پاکستان کے بعد جو خواتین بھارت سے ہجرت کرکے آئیں،وہ کافی عرصے تک غرارے ہی کا استعمال کرتی رہیں۔

(جاری ہے)

محترمہ فاطمہ جناح اور بیگم رعنا لیاقت علی خان کا پہناوا بھی غرارہ ہی رہا ہے،لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس کا استعمال روزمرہ ملبوسات کی فہرست سے آؤٹ ہو گیا،البتہ ساٹھ اور ستر کی دہائی میں غرارہ عروسی لباس کے طور پر پہنا جانے لگا۔
لیکن اب گزشتہ چند برسوں سے غرارے کا فیشن ایک بار پھر بے حد’ ’اِن“ ہے۔ماضی میں ایک ہی اسٹائل کے سوتی اور چمکیلے غرارے عام تھے۔
اوپر سے شلوار کی طرح،لیکن نیچے جھالر لگی ہوتی۔قمیض قدرے چھوٹی ہوتی تھی۔مگر اب نت نئے انداز کے غرارے خاص طور پر ”غرارہ پینٹ“ کے ساتھ لمبی اور اونچی قمیضوں،فراکس اور پیپلمز کا استعمال کیا جا رہا ہے،جو مختلف فیبرکس مثلاً جارجٹ،سلک،لیڈی کریپ،جامہ وار،شمروز،میسوری،کاٹن اور لان وغیرہ میں ریڈی میڈ بھی دستیاب ہیں۔
اب غرارہ صرف عروسی لباس تک محدود نہیں رہا،بلکہ عید،تہوار،دیگر تقریبات اور کسی سکھی سہیلی،رشتے دار کے گھر میل ملاقات کی غرض جانے کے لئے بھی زیب تن کیا جا رہا ہے۔
اگر آپ نے بھی اب تک غرارہ استعمال نہیں کیا،تو دیر کس بات کی،کسی بھی عمدہ غرارے کا انتخاب کرکے اپنی وارڈ روب میں ایک شاندار،روایتی پہناوے کا فوری اضافہ کر لیں۔اب عام روٹین میں پہنے جانے والے غرارے بھی بازار میں نظر آتے ہیں،خواتین اور لڑکیاں بھی انہیں پہنے ہوئے نظر آتی ہیں۔غرارے کے دو پائنچے ہوتے ہیں اوپر سے شلوار کی طرح لیکن نیچے جھالر لگی ہوتی ہے۔
پہلے جامہ وار،کم خواب یا ٹشو کے پہنے جاتے تھے لیکن اب ہر طرح کی ورائٹی میں دستیاب ہیں۔بہت پہلے نانیاں دادیاں پہنتی تھیں وہ بھی ہر طرح کے،سوتی بھی اور چمکیلے بھی لیکن پھر یہ فیشن صرف دلہنوں اور شادیوں کے ملبوسات تک محدود ہو گیا تھا جبکہ اب یہ فیشن پھر سے ”اِن“ ہے۔
یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ آج کل جو غرارے فیشن میں ”ان“ ہیں وہ اصل غرارے سے بہت مختلف ہیں جو کہ اصل شکل کو بگاڑ کر مختلف طریقے سے بنائے گئے ہیں۔
لہنگا‘غرارہ اور شرارہ کے علاوہ ساڑھی ایسے پہناوے ہیں جو کل کی طرح آج بھی مقبول ہیں۔اگرچہ لباس کی یہ تینوں اقسام قدیم تہذیب کے آئینہ دار ہیں لیکن موجودہ دور میں بھی انہیں بے حد شوق سے پہنا جاتا ہے۔البتہ غرارے کے روایتی انداز بدل گئے۔
لباس شخصیت کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ہم اچھے لباس کے ذریعے اپنی شخصیت کو مزید پُرکشش اور جاذب نظر بنا سکتے ہیں۔
اچھا اور عمدہ لباس لوگوں کی توجہ فوراً اپنی طرف مبذول کرا لیتا ہے۔لباس کا مناسب انتخاب ایک فن ہے جو خواتین خوش لباسی کی اہمیت سے آگاہ ہیں وہ تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے لباس کا انتخاب کرتی ہیں۔رزق برق،بھاری اور کامدار ملبوسات خوش لباسی کی شرط نہیں بلکہ موقع محل اور شخصیت کی مناسبت سے لباس کا چناوٴ ہے۔
فیشن کے رنگ بدلتے ہیں جو کل فیشن تھا وہ آج نہیں،آج کا فیشن کچھ اور رنگ لئے ہو گا لیکن حقیقت ہے کہ پرانے فیشن کی واپسی بھی ہوتی رہتی ہے۔
یہ کیوں اور کیسے ہوتا ہے؟اس بارے میں کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی جا سکتی۔اچانک معلوم ہوتا ہے”لو جی پرانا زمانہ لوٹ آیا۔“نوعمر لڑکیوں کو پرانے انداز میں دیکھ کر بڑی بوڑھیاں بھی گویا جی اُٹھتی ہیں۔“یہ غرارے اور چوڑی دار پاجامے ہم نے پہنے تھے اور آج یہ لڑکیاں،بالیاں پہن کر کیسے اتراتی پھر رہی ہیں“۔حقیقت تو یہ ہے کہ فیشن بدلتے ہیں،انداز بدلتے ہیں،لیکن ہر دور میں فیشن کے رنگوں میں جدت کے ساتھ روایت کی جھلک بھی نظر آ سکتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ آج کل ہم دیکھتے ہیں کہ پٹیالہ شلوار،ٹراؤزر،غرارے اور اونچی قمیضوں کا جو فیشن عام ہے وہ ستر اور اسی کی دہائی میں بھی عروج پر تھا۔
پاکستان میں جہاں دیگر شعبوں نے بتدریج کامیابیاں حاصل کیں،وہیں فیشن انڈسٹری یا فیشن کا شعبہ اپنی ریت کو ساتھ لے کر ترقی کی منازل طے کرتا رہا۔ہر دور کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں،اس حوالے سے پاکستان فیشن انڈسٹری نے ہر دور میں مغربی فیشن کو مشرقی رنگوں میں ڈھال کر دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے کی روایت پوری کی اور بیرون ملک بھی اپنی پہچان بنائی۔
یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان فیشن انڈسٹری دنیا بھر میں منفرد اور نمایاں مقام حاصل کر چکی ہے۔
ایک وقت تھا کہ چوڑی دار اور غرارے اسٹائل والے ڈھیلے پاجامے نانیاں اور دادیاں پہنا کرتی تھیں۔بزرگ خواتین کا چوڑی دار غرارے اسٹائل کے ڈھیلے ڈھالے پاجامے پہننا ”خاندانی“ روایات کا حصہ سمجھا جاتا تھا،مگر آج کل ان پاجاموں کو نئے نام دے کر جدید فیشن کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔
یہی چوڑی دار پاجامے آج کل ٹائٹس اور غرارہ اسٹائل والے ڈھیلے ٹراؤزرز ”پلازور“ کے نام سے خواتین اور لڑکیوں میں نہایت مقبول ہو رہے ہیں۔جیسے جیسے وقت آگے کی جانب گامزن ہے،ویسے ویسے لائف اسٹائل میں تبدیلیاں بھی وقت کی ضرورت بن گئی ہیں۔لائف اسٹائل میں جدت آئے اور خواتین کے فیشن تبدیل نہ ہوں یہ تو ہو ہی نہیں سکتا۔دوپٹہ قمیض کے ساتھ شلواروں کا فیشن اب پرانا یعنی ”اولڈ فیشن“ بن گیا ہے۔

لانگ شرٹ ہو یا شارٹ،پلازور کا فیشن زور پکڑ رہا ہے۔لانگ شرٹ کے ساتھ چوڑی دار پاجامے اور لانگ اور شارٹ دونوں اسٹائلز کی شرٹس کے ساتھ غرارے خواتین اور لڑکیوں میں فیشن ”ٹرینڈز“ بن گئے ہیں۔اسی طرح شہر کی مارکیٹوں میں بھی مختلف رنگوں اور دیدہ زیب ڈیزائنوں والے تیار غرارے چوڑی دار پاجامے فروخت ہو رہے ہیں۔دراصل لباس تن کو ڈھانپتا اور سرد و گرم سے بچاتا ہی نہیں،یہ ہماری سماجی اقدار کا عکاس بھی ہے اور شخصیت کو جاذبیت،دلکشی اور نیا پن بھی عطا کرتا ہے۔
مختلف رنگوں اور منفرد تراش خراش کے لباس انسان کو جاذب نظر بناتے ہیں اور اسے انفرادیت دیتے ہیں۔ملبوسات پر کی جانے والی ڈیزائننگ لباس کو نیا انداز اور انوکھی خوبصورتی عطا کرتی ہے۔دراصل مختلف رنگوں کو اپنا پیراہن کرکے خوش لباسی کے ذوق کی تسکین کی جاتی ہے۔
اچھی بات یہ ہے کہ فیشن ٹرینڈز میں آئے روز تبدیلیوں کو لوگ قبول بھی کر رہے ہیں۔
یہ سچ ہے کہ موسم کی تبدیلی سے نہ صرف لباس تبدیل ہو جاتا ہے بلکہ فیشن بھی بدل جاتا ہے اور طرز زندگی میں بدلاؤ بھی آ جاتا ہے۔موسم گرما میں کوئی بھی لباس کُرتے،غرارے اور پاجامے کا نعم البدل ہو ہی نہیں سکتا۔اس موسم میں کھلے رنگ دیکھنے والے کے من کو بھا جاتے ہیں۔کُرتا پاجامہ اور ڈھیلے ڈھالے ملبوسات کا موسم صدا بہار رہتا ہے،یہ شخصیت کو نکھارتا ہے۔آج کل اس صدا بہار مقبول عام پہناوے کو نئے اسٹائل سے سلوایا جا رہا ہے جو نہ صرف منفرد بلکہ بہتر لُک دیتا ہے دراصل یہ قدیم اور جدید فیشن کا حسین امتزاج ہے۔

Browse More Clothing Tips for Women

Special Clothing Tips for Women article for women, read "Gharara Sada Bahar Fashion" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.