Kashmiri Phiran Aur Shawl - Article No. 3086

Kashmiri Phiran Aur Shawl

کشمیری فرن اور شال - تحریر نمبر 3086

جنت نظیر وادی کی طرح خوش رنگ اور حسین

ہفتہ 4 مارچ 2023

راحیلہ مغل
کشمیر کا نام سنتے ہی جہلم،چناب اور دیودار کے علاوہ جو چیز آنکھوں کے سامنے اُبھرتی ہے وہ ہے ”فرن“۔ہاں فرن ایک لمبے کُرتے کی طرح کا ایک لباس ہوتا ہے جس میں کشمیر کی پوری خوبصورتی سمٹ کر آ جاتی ہے۔لیکن پریوں جیسی خوبصورت کشمیری لڑکیوں کے لئے خواب دیکھنا اور ان کو پورا کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔
فرن کشمیر کی ثقافت کی ایک اہم علامت ہے جس کا زیادہ تر استعمال سردیوں کے موسم میں کیا جاتا ہے۔یہ ایک ایسا لباس ہے جو انسانی بدن کو گردن سے ٹخنوں تک ڈھانپتا ہے۔کشمیر میں مردوں کے مقابلے میں عورتیں فرن کا استعمال کثرت سے کرتی ہیں۔اس کی دو وجوہات ہیں۔اول اس کو ایک مہذب اور شرم و حیا کا لباس سمجھا جاتا ہے۔دوم اس کے پہننے کے بعد عورتوں کی خوبصورتی میں چار چاند لگ جاتے ہیں۔

(جاری ہے)


کشمیر میں خواتین خود کو خوبوصورت زیورات بالیوں،ہار،نتھ،چوڑیوں،کان کی بالیوں اور رنگا رنگ لباس سے بھی مزین کرتی ہیں۔فرن ایک اونی لباس ہے جس پر پھولوں کی شکلوں کی رنگا رنگ پیچ دار اور سجاوٹ کا بہت سا کام ہاتھوں کے ساتھ کیا جاتا ہے،یہ لباس بہت رنگین اور پرکشش ہوتا ہے۔لوگوں کی اکثریت روایتی لباس پہنتی ہے۔فرن ایک قسم کا اوور کوٹ ہے جسے رنگ برنگے بٹنوں اور کڑھائی کے کام سے سجایا جاتا ہے۔
گرمیوں میں یہ کاٹن کا تیار کیا جاتا ہے جبکہ سردیوں کے لئے اونی کپڑے کا بنایا جاتا ہے۔مقبوضہ کشمیر کے اکثریتی علاقوں میں چونکہ سردی زیادہ پڑتی ہے اس لئے سردیوں میں اس کا استعمال زیادہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ یہ گرم اور آرام دہ لباس ہے۔برف باری اور شدید سردیوں میں پھیرن کے نیچے کانگڑی استعمال کیا جاتا ہے جو اپنی مخصوص حرارت کے باعث شدید سردی میں انسانی جسم کو گرم رکھتی ہے۔

پھیرن اطرافی چاکوں کے بغیر ایک ڈھیلا ڈھالا عبایا نما لباس ہے جسے آستینوں پر قدرے چنٹوں کے سے انداز میں ہلکا سا سی دیا جاتا ہے۔یہ آستینیں بھی کشادہ ہوتی ہیں۔اسے عموماً اون یا جاموار سے بنایا جاتا ہے۔جاموار اون اور کاٹن کا مخلوط کپڑا ہے۔فرن پورے بدن کو سردی سے بچاؤ کے لئے ڈھانپے رکھتا ہے خصوصاً برف باری کے دوران یہ مکمل حفاظت کرتا ہے۔
یہ لباس وادی کشمیر کے باشندے اور وادی چناب میں رہنے والے کشمیری پہنتے ہیں۔مسلمان خواتین سرخ رنگ کا ایک سرپوش باندھتی ہیں جسے پگڑی کہا جاتا ہے۔ پگڑی کی طرح بل دار انداز سے تہ در تہ ہوتا ہے جس کی تہوں کو جڑاؤ پن سے باہم متصل کر دیا جاتا ہے۔پگڑی کے ساتھ ایک دوپٹہ نما جڑاؤ پن سے نتھی ہوتا ہے جو نیچے آتے ہوئے گردن کے ساتھ حمائل ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ یہاں موسم سرما کی ابتداء کے ساتھ ہی گرم اونی شالوں کا استعمال عام ہو جاتا ہے۔سردیاں آتے ہی ٹھنڈک بڑھنے لگتی ہے،کہیں برف پڑتی ہے تو کہیں یخ ٹھنڈی ہوائیں چلنے لگتی ہیں،اسی لئے خاص طور پر سرد علاقوں میں سویٹر،جیکٹ،مفلر،کوٹ کے علاوہ موٹی،اونی چادروں اور شالوں کو بڑے ذوق شوق سے پہنا جاتا ہے۔یوں تو ہر علاقے کی شال اور چادر کی اپنی الگ اور مخصوص پہچان ہوتی ہے تاہم پارچہ جات کی دنیا میں کشمیری شالوں کو ہمیشہ سے وہ اہمیت حاصل ہے جیسے زیورات میں ہیرے کو ہوتی ہے۔

ترکی قدیم ترین کشمیری شالوں کا مرکز سمجھا جاتا ہے،تاہم ان کو شہرت صحیح معنی میں اس وقت نصیب ہوئی۔جب یہ شالیں کشمیری دست کاروں اور ہنر مندوں کے ہاتھوں سے گزر کر بازاروں کی زینب بنیں،ان کے فن اور چابک دستی نے اس شال میں انوکھی ندرت پیدا کر دی۔اب ان شالوں کی مانگ یورپ،مشرق وسطیٰ کے ساتھ ساتھ دنیا کے دوسرے حصوں میں بہت بڑھ گئی ہے۔
شاہ توش شال دنیا کی مہنگی ترین شال کہلاتی ہے،جو لاکھوں میں فروخت ہوتی ہے۔اس کی نرمی،اور گرماہٹ کا کوئی جواب نہیں ہے۔ایک شاہ توش شال کی تیاری میں دو سال سے بھی زیادہ دن لگ سکتے ہیں۔اس کی نفاست کی مثال یوں دی جاتی ہے کہ ڈیڑھ گز تک چوڑی شاہ توش کو انگلی کی انگوٹھی میں سے گزارا جائے تو وہ بغیر کسی دشواری کے دوسرے سرے سے باآسانی نکل جاتی ہے۔
اصلی شاہ توش کشمیری بکروں کے گلے کے نیچے جوڑ پر موجود بالوں سے تیار کی جاتی ہے،اس حصے پر اُگے ہوئے پشم کی رنگت کچھ مختلف ہوتی ہے۔اسی وجہ سے ایک شال کو بنانے کے لئے ہزاروں بکروں کے گردن کے جوڑ کے بال جمع کیے جاتے ہیں۔یہ بڑا محنت طلب کام ہے۔کاریگروں کے مطابق یہاں کے بال انتہائی باریک،وزن میں ہلکے،مضبوط اور نرم ہوتے ہیں۔اسی وجہ سے شاہ توش کا وزن بہت کم ہوتا ہے مگر موسم سرما میں یہ پہننے والے کو اپنی حدت کا مکمل احساس دلاتی ہے۔
شاہ توش کو شاہی پہناوا سمجھا جاتا ہے۔ہمارے کئی مشہور سماجی،سیاسی اور ثقافتی شخصیات ان شالوں کو فخریہ پہنتی ہیں۔شادی بیاہ کی تقریبات یا دلہنوں کے لئے بھی گرم عروسی شال یا چادر بنائی جاتی ہیں۔جو دھنک رنگوں سے سجی ہوتی ہیں،ان پر نگینے،ستارے،موتی،گوٹا کناری اور تلے کا کام کیا جاتا ہے۔ہر لڑکی کے جہیز میں ایسی چادر ضرور رکھی جاتی ہے۔موسم سرما میں ہونے والی تقریبات میں شرکت کرنے والی خواتین بھی ایسی فینسی شالوں کا استعمال بخوشی کرتی ہیں۔

Browse More Clothing Tips for Women

Special Clothing Tips for Women article for women, read "Kashmiri Phiran Aur Shawl" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.