Naram O Gudaaz , Nafees Aur Dilkash Kashmiri Shalain - Article No. 2725

Naram O Gudaaz , Nafees Aur Dilkash Kashmiri Shalain

نرم و گداز ، نفیس اور دلکش کشمیری شالیں - تحریر نمبر 2725

یہ ہینڈ لومز کا شاہکار ہیں

بدھ 3 نومبر 2021

موسم سرما کی ابتداء کے ساتھ ہی گرم اونی شالوں کا استعمال عام ہو جاتا ہے۔سردیاں آتے ہی ٹھنڈک بڑھنے لگتی ہے،کہیں برف پڑتی ہے تو کہیں یخ ٹھنڈی ہوائیں چلنے لگتی ہیں،اسی لئے خاص طور پر سرد علاقوں میں سویٹر،جیکٹ،مفلر،کوٹ کے علاوہ موٹی،اونی چادروں اور شالوں کو بڑے ذوق شوق سے پہنا جاتا ہے۔یوں تو ہر علاقے کی شال اور چادر کی اپنی الگ اور مخصوص پہچان ہوتی ہے تاہم پارچہ جات کی دنیا میں کشمیری شالوں کو ہمیشہ سے وہ اہمیت حاصل ہے جیسے زیورات میں ہیرے کو ہوتی ہے۔
بنیادی طور پر کشمیری شالوں کی تقسیم تین طرح سے کی جاتی ہیں۔
(1) کشمیری چادر
(2) پشمینہ شال
(3) شاہ توش شال
کشمیری شال
ترکی قدیم ترین کشمیری شالوں کا مرکز سمجھا جاتا ہے،تاہم ان کو شہرت صحیح معنی میں اس وقت نصیب ہوئی۔

(جاری ہے)

جب یہ شالیں کشمیری دست کاروں اور ہنر مندوں کے ہاتھوں سے گزر کر بازاروں کی زینت بنیں،ان کے فن اور چابک دستی نے اس شال میں انوکھی ندرت پیدا کر دی۔

اب ان شالوں کی مانگ یورپ،مشرق وسطیٰ کے ساتھ ساتھ دنیا کے دوسرے حصوں میں بہت بڑھ گئی ہے۔
پشمینہ شال
پشمینہ ہینڈ لوم صنعت میں ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔جو کشمیری یا پشمینہ بکروں کے بالوں سے تیار کی گئی اون سے بنائی جاتی ہے،یہ شاہ توش کے بعد سب سے بہترین اون کہلاتی ہے۔ایسے بکروں کی خصوصی دیکھ بھال اور افزائش نسل کی جاتی ہے۔
پشمینہ کو بنانے کی ابتداء بکروں کے بال جمع کرنے سے ہوتی ہے،بکروں کی کھال پر سردیوں سے بچاؤ کے لئے بالوں کی ایک چادری اگ آتی ہے۔ایک قدرتی عمل کے تحت مارچ کے مہینے سے یہ بال جھڑنے لگتے ہیں اور مئی کے آواخر تک یہ عمل جاری رہتا ہے۔کہیں کہیں دست کار خواتین،خود بالوں کو جھاڑ کر پشم(بال)جمع کرتی ہیں۔ان طریقوں سے جو خام مال جمع ہوتا ہے اس کی پہلے چھانٹی کی جاتی ہے اور پشم کو دو درجوں میں الگ الگ کر دیا جاتا ہے،یہ بال اپنی مضبوطی،دلکشی کی وجہ سے بڑی شہرت کے حامل ہیں۔
اس کے بعد پشمینہ مختلف مرحلوں سے گزر کر بنائی جاتی ہے۔ جس کے لئے دست کار اپنی مکمل مہارت کا ثبوت پیش کرتے ہیں۔ان میں دھاگوں کی رنگائی،شال کی بنائی اس کی بہترین ڈیزائنگ اور کشیدہ کاری وغیرہ شامل ہیں۔
شاہ توش شال
شاہ توش شال دنیا کی مہنگی ترین شال کہلاتی ہے،جو لاکھوں میں فروخت ہوتی ہے۔اس کی نرمی،اور گرماہٹ کا کوئی جواب نہیں ہے۔
ایک شاہ توش شال کی تیاری میں دو سال سے بھی زیادہ دن لگ سکتے ہیں۔اس کی نفاست کی مثال یوں دی جاتی ہے کہ ڈیڑھ گز تک چوڑی شاہ توش کو انگلی کی انگوٹھی میں سے گزارا جائے تو وہ بغیر کسی دشواری کے دوسرے سرے سے با آسانی نکل جاتی ہے۔اصلی شاہ توش کشمیری بکروں کے گلے کے نیچے جوڑ پر موجود بالوں سے تیار کی جاتی ہے،اس حصے پر اُگے ہوئے پشم کی رنگت کچھ مختلف ہوتی ہے۔
اسی وجہ سے ایک شال کو بنانے کے لئے ہزاروں بکروں کے گردن کے جوڑ کے بال جمع کیے جاتے ہیں۔یہ بڑا محنت طلب کام ہے۔ کاریگروں کے مطابق یہاں کے بال انتہائی باریک،وزن میں ہلکے،مضبوط اور نرم ہوتے ہیں۔اسی وجہ سے شاہ توش کا وزن بہت کم ہوتا ہے مگر موسم سرما میں یہ پہننے والے کو اپنی حدت کا مکمل احساس دلاتی ہے۔شاہ توش کو شاہی پہناوا سمجھا جاتا ہے۔
ہمارے کئی مشہور سماجی،سیاسی اور ثقافتی شخصیات ان شالوں کو فخریہ پہنتی ہیں۔
دستی پشمینہ شال سے مہنگے داموں ملتی ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک شال کو تیار کرنے کے لئے کافی محنت درکار ہوتی ہے،کئی درجوں سے گزرنے کے بعد ہی وہ مکمل ہو پاتی ہے۔
شادی بیاہ کی تقریبات یا دلہنوں کے لئے بھی گرم عروسی شال یا چادر بنائی جاتی ہیں،جو دھنک رنگوں سے سجی ہوتی ہیں،ان پر نگینے، ستارے، موتی،گوٹا کناری اور تلے کا کام کیا جاتا ہے۔ہر لڑکی کے جہیز میں ایسی چادر ضرور رکھی جاتی ہے۔موسم سرما میں ہونے والی تقریبات میں شرکت کرنے والی خواتین بھی ایسی فینسی شالوں کا استعمال بخوشی کرتی ہیں۔

Browse More Clothing Tips for Women

Special Clothing Tips for Women article for women, read "Naram O Gudaaz , Nafees Aur Dilkash Kashmiri Shalain" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.