Pakistani Modren Kit Ka Imtizaj Malbosat Khawateen Ki Tawaja Ka Markaz - Article No. 1860

Pakistani Modren Kit Ka Imtizaj Malbosat Khawateen Ki Tawaja Ka Markaz

پاکستانی اور ماڈرن کٹ کا امتزاج ملبوسات خواتین کی توجہ کا مرکز - تحریر نمبر 1860

غرارے اور شرارے فاطمہ جناحؒ اور بیگم رعنالیاقت علی خان بھی زیب تن کیا کرتی تھیں لمبی قمیضیں اور لمبے دوپٹے اور ایمبرائیڈری کو بہت پسند کیا جا رہا ہے فراک ،کوٹ ،گائون کو ماڈرن ٹرائوزرز اور غرارو ںکے ساتھ زیب تن کیا جا رہا ہے

منگل 28 اگست 2018

عنبرین فاطمہ
سجنا سنورنا چونکہ خواتین کی فطرت میں شامل ہے اس لئے عید ہو یا خوشی کا کوئی بھی تہوار اس میں ان کی تیاری دیکھنے والی ہوتی ہے۔آنکھوں کو خیرہ کرنے والے ملبوسات موسم کی مناسبت سے میک اپ اور ہئیر سٹائلنگ ہر آنکھ کو بھاتی ہے ۔آج کے جدید دور سے نکل کر پیچھے جائیں تو پتہ چلتا ہے کہ ہماری مائیں ،دادی ،نانی بھی اِسی طرح سجتی سنورتی تھیں جس طرح سے آج ہم عید کے تہواروں کو مناتے ہیں۔

لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ اُس دور میں خواتین گھروں میں اپنے ملبوسات تیار کیا کرتی تھیں ،شادی بیاہ ہو یا،سالگرہ و عید خواتین اپنے جوڑوں کو گوٹے ،کناری اور کڑھائیوں سے سجایا کرتی تھیں اُن جوڑوں پر کئی کئی مہینوں کی ہاتھ کی محنت ہوتی تھی اس دور میں ریڈی ٹو وئیر یا فیشن ڈیزائنرز کا تو تصور ہی نہیں تھا یہاں تک کہ درزیوں کی بھی اتنی مانگ نہیں تھی ہر گھر میں خواتین اپنے جوڑے خود سلائی کیا کرتی تھیں ۔

(جاری ہے)

نہ ہی اُس وقت میں ہئیر سٹائلٹس اور میک اپ آرٹسٹوں کا کوئی تصور تھا ہر گھر میں خواتین خود ہی تیار ہوا کرتی تھیں اور ان کی تیاری میں جو سادگی اور سٹائل ہوتا تھا وہ دیدنی ہوتا تھا ۔ہر دور کے اپنے تقاضے رہے ہیں اب چونکہ دنیا جدت کی طرف جا رہی ہے لہذا دو دہائی قبل فیشن ڈیزائنرز کا تصور ابھرا پاکستان میں یہ چیز نئی تھی شروع شروع میں تو فیشن ڈیزائنرز کو اتنی اہمیت نہ دی گئی بلکہ ان کے بنائے ہوئے جوڑوں کو زیادہ قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا تھا بس ایک مخصوص طبقہ تھا جو ان کے تیار کردہ ملبوسات زیب تن کرتا تھا۔
فیشن ڈیزائنرز کو اپنا آپ منوانے میں بہت وقت لگا اور اور اب ایک دہائی سے فیشن ڈیزائنرز کی مانگ اس قدر بڑھ گئی ہے کہ عید ہو یا شادی بیاہ ڈیزائنر جوڑا پہنے بغیر تیاری کو ادھورا تصور کیا جاتا ہے ۔حال ہی میں عید الاضحی گزری ہے اُس موقع پر جہاں بہت سارے فیشن ڈیزائنرز مارکیٹ میں اپنی کلیکشزلیکر آئے وہیں ثانیہ مسکتیہ بھی اپنی عید کی کلیکشن لیکر آئیں ۔
اس مرتبہ عید پر کیسے فیشن ٹرینڈزرہے ،ثانیہ نے عید کیسے منائی اور فیشن انڈسٹری میں کیسا کام ہو رہا ہے اس حوالے سے ہم نے معروف فیشن ڈیزائنر ’’ثانیہ مسکتیہ ‘ ‘ سے بات چیت کی انہوں نے کہاکہ میں نے حال ہی میں عید کے موقع پر کلیکشن متعارف کروائی ہے اس میں ہر قسم کی چیزیں ہیں جس میں ایمبرائیڈری ،لمبے دوپٹے ،سلک شفون قابل ذکر ہیں ہم نے ہر قسم کے ایونٹ کے لئے چاہے وہ شام کا ہو یا رات کا ،کلیشنز تیار کی ہیں ۔
اس عید پر لمبی قمیضیں اور لمبے دوپٹوں کا فیشن رہا اس کے علاوہ ماڈرن کٹ کے ملبوسات چاہے وہ غرارے ہو ں ،شرارے یا بیل باٹم پینٹس بھی پسند کی گئیں ۔پاکستان میںاس وقت ہر قسم کا فیشن چل رہا ہے اور ہم تو ہر قسم کی جسامت رکھنے والی خواتین کے لئے ملبوسات بنا تے ہیں اس لئے میں سمجھتی ہوں کہ اس وقت ہم ہر قسم کا جوڑا بنا رہے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں ثانیہ کا کہنا تھاکہ میں ہر مہینے کلیکشن نکالتی ہوں اس لئے میں نے اب یہ فکر کرنا چھوڑ دی ہے کہ ہماری کلیکشن کی مارکیٹ میں کاپی آگئی ہے ،اس کی وجہ ہے کہ جو ڈیزائنر وئیر کی پہچان رکھتے ہیں انہیں معلوم ہوتا ہے کہ کیا چیز اصل ہے اور کیا نقل اس لئے کاپی کام تو کاپی ہی ہوتا ہے اصل اپنی پہچان رکھتا ہے ۔
میں ہمیشہ اپنے کام پر توجہ رکھتی ہوں ارد گرد کیا ہو رہا ہے اس پر وقت ضائع نہیں کرتی ۔ثانیہ کا مزید کہنا تھا کہ میں عید پر اپنے تیار کردہ ملبوسات ہی زیب تن کرتی ہوں اور مجھے سادہ کپڑے پہننا پسند ہے ۔باقی میںان تمام لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہوں جو اچھا کام کرتے ہیں اور میں دیکھ رہی ہوں کہ اس وقت فیشن انڈسٹری میں بہت اچھا کام ہو رہا ہے ،باقی میںاس بات سے بالکل متفق نہیں ہوں کہ مغربی فیشن ڈیزائنرز کو کاپی کیا جا رہا ہے میرے حساب سے ہر کوئی ڈیزائنرز کہیں نہ کہیں سے انسپریشن لیتا ہے اور اس کو اپنے آئیڈیا کے ساتھ آگے لیکر چلتے ہیں تو اس میں برائی کیا ہے ؟۔
مجھے یا دہے کہ میں نے 2008میں کام شروع کیا تھا میرے بھائی عمیر تابانی نے میرا بہت ساتھ دیا ہم دونوں ایک ساتھ چلے ۔میںہمیشہ سے ہی فیشن ڈیزائنگ کی طرف مائل تھی میں نے اے لیول میں بھی آرٹ کی ڈگری کی ۔جب میں اپنے ڈیزائنرز کے پاس جوڑا بنوانے جایا کرتی تھی تو ان کو اپنی بہت زیادہ اِن پُٹ دیا کرتی تھی ان کو بتایا کرتی تھی کہ ایسے نہیں ایسے جوڑا تیار کیجیے،پھر میں جو جوڑے زیب تن کر کے جایا کرتی تھی تو میری دوستیں بہت تعریف کیا کرتی تھیں اس چیز نے بھی مجھے حوصلہ دیا کہ میں فیشن ڈیزائننگ کی طرف آئوں ۔
میں عید فیملی اور اپنے بچوں کے ساتھ مناتی ہوں میرے دو بچے ہیں اور میرے شوہر نے ہمیشہ ہی میرے ساتھ بہت تعاون کیا ہے انہوں نے مجھے میرے شوق کو آگے لیکر چلنے میں میری بہت حوصلہ افزائی کی ۔انڈس ویلی سے تعلیم مکمل کی پھر میری شادی ہوئی تو میرے سسرال والوں نے بھی مجھے آگے بڑھنے کا موقع دیا ۔
یہ تو تھیں ثانیہ مسکتیہ کی باتیں ان کی باتوں اور فیشن کے ٹرینڈز کو دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ اس وقت لمبی اور شارٹ دونوں قسم کی قمیضیں چل رہی ہے اس کے علاوہ ماڈرن طرز کی قمیضیں ٹرائوزرز کیساتھ زیب تن کی جا رہی ہیں ۔
اس کے علاوہ انگلش کٹ کو دیسی رنگ دیکر اس میںجدت لائی جا رہی ہے جس کو خواتین کی ایک بڑی تعداد بہت پسند کر رہی ہے غرارے پہننے کا فیشن بھی خاصا مقبول ہے غرارے پہننے کا فیشن اگر ہم ماضی میںدیکھیں تو فاطمہ جناحؒ غرارے زیب تن کیا کرتی تھیں اس کے علاوہ بیگم رعنا لیاقت علیخان بھی غرارے اور شرارے پہنا کرتی تھیں اس کے علاوہ ساٹھ کی دہائی کی فلمیں دیکھیں تو اس میں بھی ہیروئینز لہنگا غرارہ اور شرارہ پہنے کی دکھائی دیتی ہیں ۔
1970میں جا کر فیشن تبدیل ہوا اور پاکستان فلم انڈسٹری ہو یا پاکستان 1970میں فیشن میں جدت آئی بیل باٹم پینٹس ،سیگر یٹ پینٹس شارٹ قمیضوں کے ساتھ جدید ٹرائوزر یب تن کئے جا نے لگے ۔اس دور کی عیدوں کے حوالے سے بزرگوں کی یاداشت سے مفید ہوں تو پتہ چلتا ہے کہ خواتین عید پر اس وقت کے فیشن کے مطابق ملبوسات تیار کیا کرتی تھیں ۔موجود ہ دور میں مغربی فیشن کو مشرقی فیشن میں مکس کرکے پیش کیا جا رہا ہے،فراک ،کوٹ ،گائون کو ماڈرن ٹرائوزرز اور غرارو ںکے ساتھ زیب تن کیا جا رہا ہے۔

Browse More Clothing Tips for Women

Special Clothing Tips for Women article for women, read "Pakistani Modren Kit Ka Imtizaj Malbosat Khawateen Ki Tawaja Ka Markaz" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.