Shawl Ka Intekhab - Article No. 3045

Shawl Ka Intekhab

شال کا انتخاب - تحریر نمبر 3045

سردی سے تحفظ فیشن اور اسٹائل کے ساتھ

جمعرات 5 جنوری 2023

راحیلہ مغل
شال یا چادر ہر زمانے کی شناخت اور خواتین کا محبوب انتخاب رہی ہے،شال اپنی گونا گوں خوبیوں کی بدولت کئی صدیوں سے مشہور و معروف ہے۔اس خوبصورت خطہ ارضی پر مغلوں،افغانوں،سکھوں اور ڈوگروں نے بالترتیب حکمرانی کی اور دیگر فنون کے ساتھ ساتھ شال کی صنعت کو بھی فروغ دیا تھا۔صاحب ثروت خواتین اچھی سے اچھی شال یا چادر تلاش کرتی اور فخر سے اوڑھتی ہیں۔
پشمینے کی شال اور شاہ توش مہنگی ہونے کے سبب امارت کی علامت ہیں۔خوبصورت شال یا چادر اوڑھی ہو تو شخصیت کی جاذبیت میں چار چاند لگ جاتے ہیں۔شال اوڑھنے والے اس بات سے بے نیاز ہوتے ہیں کہ اس پر گل بوٹی کا کام کرنے والے کتنے مرد اور عورتوں نے اپنی آنکھوں کا نور صرف کیا ہے۔شال کا استعمال زمانہ قدیم سے چلا آ رہا ہے،شہنشاہ اکبر نے تو شال کی ظاہری صورت کی طرف خاص توجہ دی تھی اور توش یا شاہ توش کی سرپرستی کی تھی۔

(جاری ہے)

آئین اکبری میں درج ہے ”شالیں کشمیر سے لائی جاتی تھیں۔بعض لوگ اسے چار تہوں میں اوڑھتے تھے بعض پوری طرح اوڑھ لیتے۔شہنشاہ (اکبر) اسے دوہرا کرکے اوڑھتے تھے جو بہت بھلی دکھائی دیتی تھی۔“اوڑھنے کے اس طریقے سے دوشالہ وجود میں آیا جو دو شالیں جوڑ کر سی لیتے تھے۔شہنشاہ اکبر کے بعد آنے والے سبھی مغل حکمرانوں بالخصوص شاہ جہاں نے اس صنعت کی خوب سرپرستی کی تھی،سکھ دور میں شالوں کے ڈیزائن میں شان و شوکت زیادہ نمایاں ہونے لگی۔
شال کا فیشن تو پاکستان میں ایسا رچ بس گیا ہے کہ تقریباً ہر عورت شال کا استعمال کرنے لگی ہے اور ایسا کیوں نہ ہو کہ یہ شالیں ہماری ثقافتی اقدار سے مماثلت رکھتی ہیں۔
سادی شالوں کے ساتھ ساتھ فینسی شالیں بھی دستیاب ہیں اور آج بھی فیشن کا حصہ ہیں تاہم ان کے ڈیزائنوں اور لمبائی چوڑائی میں فرق آتا رہتا ہے۔اب ہاتھ سے بنی ہوئی شالوں کے ساتھ مشین سے بنی ایسی شالیں فیشن کا حصہ ہیں جن میں نقش و نگاری کم سے کم ہوتی ہے اور رنگوں کے استعمال میں بھی احتیاط برتی جا رہی ہے۔
مفلر‘اسکارف‘ٹوپی وغیرہ پہلے پہل ٹوپیاں اور ہیٹ صرف بچوں کیلئے ہی آتے تھے تاہم اب ٹین ایج خواتین کے ساتھ ساتھ نوجوان خواتین بھی ٹوپیاں سر پر رکھنے لگی ہیں۔خصوصاً تعلیمی اداروں میں ان کا استعمال زیادہ دیکھا جا رہا ہے۔اونی ٹوپیوں کے ساتھ ساتھ مفلر اور اسکارف بھی استعمال کیے جا رہے ہیں۔خصوصاً ایسے علاقے جہاں مسلسل ہوائیں چلتی ہیں وہاں مفلر اور اسکارف ایک اہم ضرورت بن جاتے ہیں اگر آپ کی جیکٹ یا سویٹر رنگ برنگا ہے تو ایک رنگ کا مفلر استعمال کریں اور اگر مفلر رنگ برنگا ہے تو ملٹی کلر یا کنٹراسٹ کرکے سویٹر پہنیں کیونکہ آج کل فیشن کا یہی تقاضا ہے۔

بعض اوقات گرم اور موٹے کپڑے پہننے کے بعد اکثر خواتین موٹی لگنے لگتی ہیں اور اسی وجہ سے وہ ان مخصوص کپڑوں کو پہننے سے کتراتی ہیں۔لیکن دوسری جانب سردی سے بچانے والے ان کپڑوں کو نہ پہننے کی وجہ سے وہ ٹھنڈ کا شکار ہو جاتی ہیں اور بیماری میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔لیکن ایسا ضروری نہیں کہ اگر آپ سویٹر یا گرم کپڑے نہیں پہننا چاہتیں تو آپ اپنی صحت کے ساتھ سمجھوتہ کر لیں کیونکہ صحت سے بڑھ کر کچھ نہیں ہوتا۔
آپ ایسی صورت میں نت نئے ڈیزائن کی میچنگ شال لباس کے اوپر اوڑھ لیں تو نہ صرف آپ کی شخصیت میں چار چاند لگتے ہیں بلکہ یہ آپ کو شدید ٹھنڈ سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ شال اوڑھنے سے ان کے لباس کی خوبصورتی نمایاں ہوتی ہے اور شال آپ کی شخصیت کو منفرد اور پروقار بنا دیتی ہے۔شال کو مختلف طریقوں سے سیٹ کرکے لباس کی تراش خراش کو بھی نمایاں کیا جا سکتا ہے۔
ادھیڑ عمر خواتین بھی سویٹر کی نسبت شال اوڑھنا زیادہ پسند کرتی ہیں۔ماضی میں سویٹر سادہ ہوا کرتے تھے۔اب ان میں بھی موتیوں زمرد اور پرل کا دستی کام کرکے منفرد انداز دیے جا رہے ہیں۔اسی طرح خواتین اور خصوصاً نو عمر لڑکیوں میں چند سال سے لونگ کوٹ اور لونگ سویٹر کا رجحان مقبول ہو رہا ہے۔
اس میں شک نہیں کہ جاڑے کی آمد ایک طرف ہمارے لباس پر اثر انداز ہوتی ہے،تو دوسری طرف بہت سے ملبوسات ایسے ہوتے ہیں،جو خاص اسی موسم کی سوغات ہوتے ہیں،جیسے سویٹر،مفلر اور شالیں وغیرہ۔
ہمیں چاہیے کہ سویٹر،مفلر اور شالوں کا چناو کرتے ہوئے اسے بھی ملحوظ رکھیں۔اس کے رنگوں کا امتزاج نظروں کو بھلا معلوم ہونا چاہیے،بہ صورت دیگر آپ کا لباس باعث تمسخر بن سکتا ہے۔
روزمرہ کے لئے کیسی شال کا انتخاب کیا جائے؟
آپ روزمرہ کے لئے عام اونی شال پسند کر سکتی ہیں کیونکہ یہ گرم ہوتی ہے۔اس کا استعمال باہر آنے جانے کے لئے بھی کیا جا سکتا ہے۔
کوشش کریں کہ جب بازار جائیں تو شال کے کلر کا خاص خیال رکھیں اور سادی شال کا انتخاب کریں۔
شادی بیاہ میں کیسی شال پہنی جائے؟
آج کل مخمل کی شال اور فیشن عروج پر ہے اور خواتین میں بھی اس کا رجحان زیادہ پایا جا رہا ہے۔مخمل کی شال کا شمار فینسی شال میں ہوتا ہے کیونکہ اس میں مختلف قسم کے دھاگوں اور نگوں سے کام کیا ہوا ہوتا ہے۔
جو ان شال کی خوبصورتی اور زینت کو بڑھا دیتا ہے۔شالوں پر خوبصورت کڑھائی بھی کی جاتی ہے۔لباس کوئی بھی پہنا جائے اس کے اوپر خوش نما شال اوڑھ لی جائے تو شخصیت میں دلکشی پیدا ہو جاتی ہے۔
آفس اور تعلیمی اداروں میں جانے والی خواتین کیسی شال کا استعمال کریں؟
اکثر خواتین دفتر یا یونیورسٹی کے لئے بھاری شال کا انتخاب کر لیتی ہیں جو ان کے لئے زحمت کا باعث بن جاتی ہے کیونکہ بھاری شال کو باہر سنبھالنا مشکل ہو جاتا ہے۔
چونکہ زیادہ تر خواتین پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کرتی ہیں جس کی وجہ سے ان کو احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔اس لئے آفس اور تعلیمی اداروں میں جانے والی خواتین کو چاہیے کہ وہ ہلکی پھلکی اور چھوٹی اور تیز رنگ کی شال کا انتخاب کریں کیونکہ تیز رنگ کی وجہ سے ٹھنڈ آپ کے جسم پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوتی ہے اور یہ دھول مٹی کی وجہ سے روز گندی بھی نہیں ہوتی ہے۔چھوٹی شال کو سنبھالنا بھی آسان ہوتا ہے۔
کشمیری شال کا انتخاب
شال کا انتخاب کرنا ہو اور ذہن میں کشمیری شال کا خیال نہ آئے ایسا تو ممکن ہی نہیں کشمیری شال،خاص طور پر پشمینہ شال اپنی خوبصورتی اور عمدگی کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے اور جو سیاح کشمیر آتے ہیں وہ یہ شال لئے بغیر نہیں جاتے۔

Browse More Clothing Tips for Women

Special Clothing Tips for Women article for women, read "Shawl Ka Intekhab" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.