Gehnon Ke Andaz Se Jhalke Mausam Tere Aane Ka - Article No. 2996

Gehnon Ke Andaz Se Jhalke Mausam Tere Aane Ka

گہنوں کے انداز سے جھلکے موسم تیرے آنے کا - تحریر نمبر 2996

عورت اور زیورات ایک دوسرے کے لئے ہمیشہ ہی سے لازم و ملزوم زیور کے بغیر عورت ادھوری سی لگتی ہے

جمعرات 27 اکتوبر 2022

راحیلہ مغل
موسم خزاں ایک منفرد وقت ہوتا ہے۔صرف اس وقت آپ نرم گرم دن سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں اور فطرت کی آہستہ آہستہ تبدیلی کو دیکھ سکتے ہیں۔ایسے میں آپ کے اردگرد موجود پیڑ پودوں اور پھولوں کی آب و تاب مختلف ہو جاتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ فیشن انڈسٹری میں بھی تبدیلی آ جاتی ہے۔دنیا بھر کے فیشن ہاؤسز اس موسم کیلئے نت نئے اور فیشن کے دیگر لوازمات پیش کرتے ہیں۔
ان لوازمات میں زیورات سرفہرست دکھائی دیتے ہیں جنہیں خواتین کی کمزوری سمجھا جاتا ہے۔
زیورات کا تصور انسانی زندگی کے ہر دور میں رہا ہے آج جبکہ زیورات نے جدید ترین شکل اختیار کر لی ہے تو یہ لکڑی،پتھر،رنگوں اور ہر قسم کی دھاتوں میں دستیاب ہیں۔زمانہ قدیم میں اگر ہم موہن جودارو اور گندھارا کی تہذیب پر نظر ڈالو تو وہاں سے بھی جو آثار قدیمہ ملے ہیں ان سے پتا چلتا ہے کہ وہاں کی تہذیب میں بھی زیورات کا کسی نہ کسی طور پر عمل دخل رہا ہے۔

(جاری ہے)


عورت اور زیورات ایک دوسرے کے لئے ہمیشہ ہی سے لازم و ملزوم زیور کے بغیر عورت ادھوری سی لگتی ہے۔لڑکیوں کی پیدائش کے بعد گھر کی بزرگ خواتین اس کے ہاتھ میں ایک چوڑی نما کالا ڈورا باندھ دیتی ہیں،اور چند ماہ بعد یہ ڈوری چوڑیوں میں تبدیل کر دی جاتی ہے۔بعد میں ان کے کان چھدوا کر اس میں چاندی کی بالیاں ڈلوا دی جاتی ہیں اور اس کے ساتھ ہی زیورات پہننے کا آغاز ہو جاتا ہے۔
یہ زیورات آنکھوں کے علاوہ تقریباً جسم کے ہر حصے پر پہنے جاتے ہیں اور زیورات مختلف اسٹائل اور ڈیزائنوں میں دستیاب ہوتے ہیں۔گوکہ اکثر خواتین اس بات سے اختلاف کرتی ہیں تاہم اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا اور زیورات کسی بھی عورت کے حسن کو دو چند کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں کیونکہ انہیں پہن کر اس کی شان میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
چند دہائیوں پہلے تک بھاری بھرکم زیورات کا فیشن تھا اور کسی بھی محفل میں وہی خاتون مرکز نگاہ بنتی تھی جس نے سب سے بھاری زیورات زیب تن کئے ہوتے تھے۔
تاہم پھر رفتہ رفتہ اس رجحان میں تبدیلی آئی اور بھاری بھرکم زیورات کی جگہ نازک اور ہلکے پھلکے زیورات نے لے لی۔نیکلس‘گلوبند اور بالیوں کا سائز سکڑ کر مختصر ہوتا چلا گیا ہے۔لیکن وہ جو کہا جاتا ہے کہ ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں 1 سو فیشن انڈسٹری پر تو یہ مصرعہ کچھ زیادہ ہی صادق آتا ہے لہٰذا ستاروں نے فیشن کی متوالی خواتین کیلئے زیورات پر بے شمار تجربات کئے لیکن پھر جب ان کی جگہ جیولری ڈیزائنر نے لے لی تو اس انڈسٹری کو گویا پر لگ گئے یہی وجہ ہے کہ اب ہمارے ہاں بھی متعدد جیولری ڈیزائنر ایک سے ایک خوبصورت زیورات ڈیزائن کر رہے ہیں۔

جب سے انٹرنیٹ دنیا سکڑ کر انتہائی قریب آ گئی تب سے دنیا بھر میں متعارف کرائے جانے والے فیشن ٹرینڈز آنا فاناً مقبولیت حاصل کر لیتے ہیں۔اب تمام فیشن ہاؤسز کا وطیرہ ہے کہ وہ موسم کے آغاز پر اپنی نئی کلیکشن متعارف کرواتے ہیں جس میں ملبوسات کے ساتھ ساتھ دیگر اشیاء بھی شامل ہوتی ہیں۔یعنی فیشن اب بھی موسم کے ساتھ رنگ بدل لیتا ہے۔
اس سال موسم خزاں کیلئے جو زیورات متعارف کروائے گئے ہیں اس کے مطابق ایسے نیکلس فیشن کا حصہ رہیں گے جن کی بناوٹ اگرچہ نرم و نازک ہو گی لیکن یہ سائز میں بڑے اور بھرے ڈیزائنز پر مشتمل ہونگے۔
اس کے ساتھ قدیم روایتی انداز کی بالیاں اس بار فیشن کا حصہ ہونگی لہٰذا خواتین اس موسم میں بڑے سائز کی جیولری خریدنے اور پہننے کے لئے تیار رہیں بالخصوص گلے میں پہننے والے زیورات ایسے خریدیں جو بڑے سائز پر مشتمل ہوں اور کئی لڑیوں میں پروئے ہوئے ہوں یا گلوبند کی مانند آپ کی پوری گردن کو ڈھانپ لیں۔فیشن بدلتے ہیں تو تھوڑی بہت ردو بدل کے ساتھ پرانا فیشن لوٹ کر آتا ہے لہٰذا اس بار زیورات کا روایتی مشرقی انداز لوٹ کر آیا ہے جس کے تحت پرانی طرز کی بڑی بڑی بالیوں جھمکے اور بُندے مقبولیت حاصل کر رہے ہیں یہی نہیں بلکہ چوڑیوں کا فیشن بھی واپس آ رہا ہے۔
یہ ذکر صرف پاکستان کا نہیں بلکہ یہاں بات گلوبل فیشن انڈسٹری کی ہو رہی ہے لہٰذا اسے مقامی فیشن سمجھتے ہوئے نظر انداز نہ کریں اور کسی بھی تقریب کے لئے یہی روایتی انداز اپنائیں۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Gehnon Ke Andaz Se Jhalke Mausam Tere Aane Ka" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.